الیکشن کمیشن کی رپورٹ سے عمران خان کے مطالبات درست ثابت ہوگئے، شاہ محمود قریشی

ویب ڈیسک  منگل 23 ستمبر 2014
الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے،شاہ محمود قریشی، فوٹو: آن لائن

الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے،شاہ محمود قریشی، فوٹو: آن لائن

اسلام آباد: تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عام انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی رپورٹ نے سب کچھ عیاں کردیا ہے جبکہ اس سے عمران خان کے مطالبات بھی درست ثابت ہوچکے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عام انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی رپورٹ انتہائی سنجیدہ ہے جس نے سب کچھ عیاں کردیا ہے لیکن بتایا جائے کہ اس رپورٹ کو 9 ماہ تک کیوں خفیہ رکھا گیا اور اس میں ایسی کیا چیز تھی جس پر اسے عوام اور میڈیا کے سامنے نہیں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بہت بڑے طبقے کو الیکشن کی شفافیت پر تحفظات ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے،رپورٹ میں نگراں سیٹ اپ کی انتظامی غلطیوں کی بھی نشاندہی ہورہی ہے، عام انتخابات میں شفاف الیکشن کا ڈھنڈورا پیٹا گیا لیکن الیکشن کمیشن کا جانچ پڑتال کرنے وال سیل غیر فعال تھا اس طرح الیکشن میں جانچ پڑتال کا مذاق بنایا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ الیکشن سے پہلے بے پناہ بیلٹ پیپر اردو بازار سے چھپوائے گئے جس پر شدید تشویش تھی اور یہ دھاندلی کا ایک حصہ تھا،رپورٹ میں بیلٹ پیپر کی ایک لمبی کہانی ہے،پولنگ کے اختتام سے پہلے ایک گھنٹے کے وقت بڑھایا گیا جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن اس پر عملدرآمد سب جگہ نہیں ہوا، پولنگ ختم ہونے کے 15 منٹ بعد ہی ٹی وی پر الیکشن کا نتیجہ نشر کرکے تماشہ لگایا گیا اور نتائج میں ہاتھ کی صفائی دکھائی گئی جس کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کم از کم کاغذات میں ایک خودمختار ادارہ ہے، شفاف الیکشن کرانا اس کی آئینی ذمہ داری تھی جس میں وہ ناکام رہا ہے، الیکشن میں مقناطیسی سیاہی ایک اہم مسئلہ تھا جس پر قوم کا بے انتہا پیسہ خرچ کیا گیا لیکن وہ بھی ناقص نکلی، دو نمبر سیاہی استعمال کرنے سے سارے مقصد پر پانی پھیر دیا گیا جس پر عوام جاننے چاہتے ہیں کہ اس کی حقیقت کیا تھی اور جن اداروں نے یہ سیاہی فراہم کی ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی۔

تحریک انصاف کے وائس چیرمین نے کہا کہ یہ الیکشن ریٹرننگ افسران کا الیکشن تھا کیونکہ پولنگ کے آخری وقت تک عملہ اور پولنگ اسٹیشن تبدیل ہوتے رہے لیکن کسی سے کچھ نہیں پوچھا گیا اور ناتجربہ کار لوگوں کو تعینات کیا گیا جس کی مصلحت کیا تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اسمبلی میں یورپی یونین سمیت دیگر اداروں کی رپورٹیں لہرا کر کہا کہ الیکشن شفاف تھے لیکن اب وہ بتائیں ہم الیکشن کمیشن کی اس رپورٹ کو کہاں جا کر لہرائیں جو ان کے موقف کی نفی کررہی ہے جبکہ اس رپورٹ نے عمران خان کے مطالبات کو سچ ثابت کردیا ہے۔

حکومت سے مذاکرات پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی 15 نشستیں ہوئیں جس پر کسی نہ کسی نتیجے پر پہنچ چکے تھے، جوڈیشل کمیشن پر اتفاق ہوچکا تھا لیکن اس کے بعد حکومت آج بھی ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے کیونکہ آخری نشست میں اسحا ق ڈار نے وزیراعظم سے مشورے کے بعد آنے کا کہا تھا اور وہ آج تک نہیں آئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔