ایٹمی اسلحے کی تخفیف بغیر کسی امتیاز اور استثنیٰ کی جانی چاہئے، پاکستان

ویب ڈیسک  اتوار 19 اکتوبر 2014
ایٹمی ہتھیار رکھنے والے بڑے ممالک تخفیف کے معاملے پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کی مسلسل مخالفت کرتے ہیں، اقوام متحدہ میں نمائندہ پاکستان  فوٹو: فائل

ایٹمی ہتھیار رکھنے والے بڑے ممالک تخفیف کے معاملے پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کی مسلسل مخالفت کرتے ہیں، اقوام متحدہ میں نمائندہ پاکستان فوٹو: فائل

جنیوا: پاکستان نے اقوام متحدہ میں ایٹمی اسلحہ کی تخفیف کی عالمی کوششوں میں تمام ممالک کے لئے مساوی اور مکمل سیکیورٹی کے اصول کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے یورپی دفاتر میں پاکستان کے مستقل نمائندے ضمیر اکرم نے تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سیکیورٹی کے امور سے متعلق جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بڑے ایٹمی ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی سطح پر ایٹمی اسلحہ کی تخفیف کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مساوی طور پر کام کریں تاہم ہتھیاروں کی روک تھام، عدم پھیلاؤ اور تخفیف کے لئے کسی ملک سے کوئی امتیاز یا استثنیٰ نہیں ہونا چاہئے۔

ضمیر اکرم نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار رکھنے والے بڑے ممالک تخفیف کے معاملے پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کی مسلسل مخالفت کرتے ہیں تاہم اب وقت آگیا ہے کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کریں۔ انہوں نے اسلحے کی تخفیف کے حوالے فیسائل مٹیریل سمجھوتہ (ایف ایم سی ٹی) پر بھی زور دیا جس کے تحت مستقبل میں ایٹمی مواد کی پیداوار پر پابندی اور بین الاقوامی حفاظتی تدابیر کے تحت ایٹمی مواد کے موجودہ ذخائر میں کمی کی جانی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔