پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی فروخت سے حکومت کی فنانسنگ کاسٹ بڑھ گئی

بزنس رپورٹر  پير 20 اکتوبر 2014
سال 2000 سے 2013 تک 13سال کے عرصے میں حکومت نے 1367ارب روپے کے انویسٹمنٹ بانڈز نیلام کیے۔ فوٹو: فائل

سال 2000 سے 2013 تک 13سال کے عرصے میں حکومت نے 1367ارب روپے کے انویسٹمنٹ بانڈز نیلام کیے۔ فوٹو: فائل

کراچی: حکومت کی جانب سے ٹریژری بلز کے بجائے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے قرضوں کے حصول سے حکومت کی فنانسنگ کاسٹ میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے۔

حکومت نے اپنے قلیل مدتی قرضوں کو میڈیم اور لانگ ٹرم قرضوں میں بدلنے کے لیے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کو ذریعہ بنایا ہے جس سے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے حاصل کردہ قرضوں میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ سال 2000 سے 2013 تک 13سال کے عرصے میں حکومت نے 1367ارب روپے کے انویسٹمنٹ بانڈز نیلام کیے جبکہ موجودہ حکومت نے جنوری سے ستمبر 2014کے دوران (نوماہ میں) 2143 ارب روپے کے انویسٹمنٹ بانڈز نیلام کردیے۔

پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز پر ٹریژری بلز کے مقابلے میں زیادہ شرح سود ادا کرنا پڑتی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کے نو ماہ کے دوران نیلام کیے گئے 2143ارب روپے کے پاکستان انویسٹمٹ بانڈز پر حکومت کو سالانہ 54 ارب روپے کا سود ادا کرنا ہوگا جو حکومت کے مجموعی قرضوں پر ادا کیے جانے والے سود کا 5فیصد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔