آسٹریلوی حکومت نے نقاب پوش خواتین کے پارلیمنٹ داخلے پرپابندی کا فیصلہ واپس لے لیا

ویب ڈیسک  پير 20 اکتوبر 2014
برقے پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو امتیازی سلوک اورمسلمان خواتین کو ہدف بنانے کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ فوٹو؛ اے ایف پی

برقے پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو امتیازی سلوک اورمسلمان خواتین کو ہدف بنانے کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ فوٹو؛ اے ایف پی

کینبرا: آسٹریلین حکومت نے نقاب یا برکا پہننے والی خواتین کے پارلیمان کے احاطے میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو شدید تنقید کے بعد واپس لے لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت کینبرا میں پارلیمنٹ کے احاطے میں نقاب پوش اور برقا پہننے والی خواتین کے داخلے کو محدود کرنے کے حوالے سے حال ہی میں فیصلہ کیا گیا تھا جس پر بعض حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ حکومتی فیصلے کو امتیازی سلوک اور مسلمان خواتین کو ہدف بنانے کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ حکومتی فیصلہ واپس لئے جانے پر نسلی امتیار کے خاتمے کے لئے کام کرنے والی تنظیم کے سربراہ ٹم ساؤتھوفومیٹ کا کہنا ہے کہ نقاب پوش خواتین کے پارلیمنٹ میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ مسلم اور غیر مسلم خواتین کے درمیان فرق کرنے کے مترادف تھا اور کسی شہری کو نچلے درجے کا شہری تصور نہیں کیا جانا چاہیئے۔

دوسری جانب حکومتی فیصلے کی واپسی کے بعد حکام کا کہنا ہے کہ اب پارلیمان میں آنے والوں کو سیکیورٹی حکام کو مختصراً اپنا چہرا دکھانا ہوگا اور سیکیورٹی کا عمل مکمل ہونے کے بعد نقاب پوش خواتین پارلیمنٹ کے عوامی مقامات اور تمام گیلریوں میں نقاب پہنے جا سکتی ہیں۔

 واضح رہے کہ حکومت نے نقاب پوش افراد کی جانب سے پارلیمنٹ میں احتجاج کرنے کی افواہوں کے پیش نظر پارلیمنٹ میں برکا اور نقاب پہنے خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔