سائنسدانوں نے حیرت انگیز ’’طلسماتی‘‘ چھتری ایجاد کرلی

نیٹ نیوز  منگل 21 اکتوبر 2014
سائنسدانوں نے حیرت انگیز ’’طلسماتی‘‘ چھتری ایجاد کرلی ۔  فوٹو : فائل

سائنسدانوں نے حیرت انگیز ’’طلسماتی‘‘ چھتری ایجاد کرلی ۔ فوٹو : فائل

میامی: بارشوں کے موسم میں چھتری کا استعمال تو ہر کوئی کرتا ہے۔

اس کے علاوہ موسم گرما میں دھوپ کی شدت سے بچاؤ کے لیے بھی چھتریاں بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔ اس لیے موجد حضرات اور ٹیکنالوجی کے بڑے ادارے جدید چھتریاں بنانے کے کاموں میں دن رات جتے ہوئے ہیں۔ اسی سلسلے میں کک اسٹارٹر پروجیکٹ کے تحت ایسی چھتریاں بنائی گئی ہیں جو ہوائی مدد سے آپریٹ ہوتی ہیں۔ اسے ’’ایئر ایمبریلا‘‘ کا نام دیا گیا ہے جس کا راڈ موٹر سے چلتا ہے جو ایک لیتھیم بیٹری چلاتی ہے اور اس موٹر کے ساتھ پنکھا نصب ہوتا ہے۔ یہ پنکھا برستی بارش کی رم جھم کو روکتا ہے۔

یہ چھتری اے بی اور سی ماڈل میں دستیاب ہے۔ ماڈل A کی چھتری خواتین کے لیے ہے، یہ 12 سے 15 منٹ تک بارش کو روک سکتی ہے۔ ماڈل B کی چھتری 30 منٹ تک کام کرتی ہے جب کہ C ماڈل کا دورانیہ اس سے بھی زیادہ ہے، اس کی قیمت 118 ڈالر مقرر ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔