- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
پہلی اسپائنل کارڈ سرجری کے بدولت مکمل طور پر مفلوج شخص اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا
وارسا: جدید ٹیکنالوجی نے جہاں زندگی کو پر آسائش بنادیا ہے تو وہیں میڈیکل کی دنیا میں ایک بھر پور انقلاب برپا کردیا ہے جس کی بدولت زندگی کی خوشیوں اور تازگی سے محروم لوگوں میں دوبارہ زندگی کی امید کے چراغ روش کردیئے ہیں اور ایسا ہی کچھ ہوا پولینڈ میں جہاں مایوسی کے بسترپر لیٹا معذورشخص اسی ٹیکنالوچی کی وجہ سے اپنے پیروں پر کھڑ ا ہوگیا۔
بلغاریہ کا 38 سالہ شخص ڈیرک فیڈیکا 4 سال قبل ایک قاتلانہ حملے میں چاقو کےوار سے زخمی ہوگیا اور یہ زخم اس کی ریڑھ کی ہڈی کی معذوری کا باعث بن گیا اور یوں وہ بستر پر لیٹ گیا اور مایوسی نے اس کی زندگی تاریک کردی، اس کے جسم کے معذور حصے کے خلیوں نے کام کرنا چھوڑدیا۔ ڈاکٹروں نے ڈیرک کی سرجری یعنی سیل ٹرانسپلانٹ کا فیصلہ کیا جو کہ اس طرح کی معذوری کا دنیا کا پہلا انسانی آپریشن تھا اوریہ آپریشن پولینڈ میں برطانوی سائنسدانوں کے تعاون سے کیا گیا، اس طرح اس وقت اسپائنل کارڈ نروز کی سرجری میں ایک نئی تاریخ رقم ہوگئی جب ڈیرک نے آپریشن کے بعد فریم کی مدد سے پہلا قدم اٹھایا۔
اس آپریشن کے لیے نروز اسپورٹنگ سیل کو ڈیرک کی ناک سے حاصل کیا گیا جس کی بدولت اس کے ٹوٹے ٹشوز دوبارہ کام کرنے لگے، پولینڈ میں دنیا کےممتاز ترین اسپائنل کارڈ کے ماہرین نے آپریشن میں حصہ لیا جس میں ناک سے حاصل کئے گئے ’’آل فیکٹری این شیتھینگ سیلز‘‘ (او ای سیز) کو ریڑھ کی ہڈی میں منتقل کیا گیا، اس طریقہ کار کی بدولت ٹوٹے ہوئے سیل کو دوبارہ کام کے قابل بنا دیا گیا، جس سے سونگھنے والے پیغامات آل فیکٹری بلب سے ہوتے ہوئے فوربرین تک پہنچے جنہوں نے اسپائنل کارڈ کو تلاش کیا جس کی بدولت ’نروز فائبر‘ میں پھر سے بڑھنے اور جڑنے کا عمل شروع ہوگیا، یہ وہ عمل تھا جو اس سے قبل ناممکن سمھجا جاتا تھا لیکن اب نہ صرف ممکن ہوگیا بلکہ اس کی کامیابی بھی عمل میں آگئی۔
آپریشن کے بعد ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اگرچہ ڈیرک کا قدم اٹھانا طبی دنیا میں ایک بڑا بریک تھرو ہے جب کہ اس تیکنیک کے بانی لندن کالج آف نیورولوجی کے پروفیسر جعفری ریس مین کا کہنا تھا کہ آپریشن کے نتائج تاریخی ہیں تاہم اس تیکنیک میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہے اور یوں ریڈھ کی ہڈی کی معذوری سے مایوس لوگوں کے لیے امید کی کرن پیدا ہوگئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔