ایم کیوایم کسی بھی قیمت دوبارہ پیپلزپارٹی کے ساتھ حکومت میں شامل نہیں ہوگی، الطاف حسین

ویب ڈیسک  منگل 21 اکتوبر 2014
ہجرت کرنے والوں کواللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی مختلف سورتوں میں عزت واحترام سے نوازا ہے، الطاف حسین۔  فوٹو: فائل

ہجرت کرنے والوں کواللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی مختلف سورتوں میں عزت واحترام سے نوازا ہے، الطاف حسین۔ فوٹو: فائل

لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم کسی بھی قیمت پر دوبارہ پیپلزپارٹی کے ساتھ حکومت میں شامل نہیں ہوگی۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید  نے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کوٹیلی فون کرکے ان کی خیریت دریافت کرنے کے ساتھ موجودہ صورت حال پر گفتگوبھی کی، اس موقع پر الطاف حسین کا کہنا تھا کہ  تمام سیکٹرز، زونوں اوراضلاع کے کارکنوں، تمام تنظیمی ونگزاوردیگر شعبہ جات  کا پارٹی کی قیادت ،رابطہ کمیٹی اوردیگرذمہ داران پر سخت دباؤ ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں کسی بھی قیمت پر دوبارہ شامل نہ ہوا جائے بلکہ حکومت میں دوبارہ شمولیت کاسوچنا بھی سوفیصدنامناسب عمل ہوگا۔

اس سے قبل ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر اراکین رابطہ کمیٹی، سینیٹرز، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی، ایم کیو ایم کی مختلف تنظیمی کمیٹیوں اور نائن زیرو کے شعبہ جات کے ارکان کو ’’ہجرت اور مہاجر‘‘ کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ انسانی تاریخ ہجرتوں کے مسلسل عمل کی پیداوار ہے، دنیا کے کسی بھی خطہ یا جغرافیہ میں کبھی بھی ہمیشہ سے کوئی ایک قوم آباد نہیں ہوتی بلکہ ہر چند سو سال بعد وہاں دوسرے علاقوں سے ہجرت کرکے آنے والی دیگر قومیں آباد ہوتی رہتی ہیں، ایک علاقے سے دوسرے علاقے کی طرف انسانی ہجرتوں کا عمل چلتارہتا ہے جو نئی نئی معاشرتوں کو جنم دیتا ہے اور نئے علوم کے تبادلے اور نئی نئی ایجادات کا سبب بنتا ہے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا واضح فرمان ہے کہ ہم نے انسان کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا پھر انہیں مختلف قوموں، قبیلوں اور گروہوں میں تقسیم کردیا تاکہ آپس کی شناخت ہوسکے، جب انسانوں کو خود اللہ تعالیٰ نے آپس کی شناخت کے لئے مختلف قوموں، قبیلوں اور گروہوں میں تقسیم کیا ہے تو پھر کسی بھی انسان کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی قوم، قبیلے یا گروہ کی شناخت کو اسلام کے خلاف قرار دے، اس سے انکار کرے یا اس کی توہین کرے، جو ایسا کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کی توہین کا مرتکب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قوم جزو واحد نہیں ہوتی بلکہ مختلف ذیلی قومیتوں یا ذیلی شناختوں کا مجموعہ ہوتی ہے، مثال کے طور پر سندھ میں رہنے والے خود کو سندھی کہتے ہیں لیکن وہ بھی مختلف قوموں، قبائل اور گروہوں پر مشتمل ہیں جن کی اپنی اپنی ذیلی شناختیں اور زبانیں ہیں اور ان میں سے بیشتر باہر سے آکر سندھ میں آباد ہوئیں، اسی طرح مہاجر بھی 1947 میں تقسیم ہند کے بعد ہجرت کرکے بہت بڑی تعداد میں سندھ میں آکر آباد ہوئے جن کی اپنی شناخت ہے۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ جب سندھی ہونے کے باوجود مختلف قبائل کی شناخت پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا تو پھر سندھ میں آباد مہاجروں کی اپنی شناخت پر اعتراض کیوں کیا جاتا ہے، اگر کوئی سومرو، مہر، کھوسو، لغاری، جونیجو، سید اور بلوچ ہونے کے باوجود سندھی ہوسکتا ہے تو پھر کوئی مہاجر ہونے  کے باوجود سندھی کیوں نہیں ہوسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض افراد مہاجروں کو پناہ گزین قرار دے کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ مہاجر اور پناہ گزین میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، جو لوگ اپنے علاقوں میں جنگ، کسی بھی قدرتی آفت، بڑے حادثے، سانحہ یا کسی وبا کے پھیلنے کی وجہ سے اپنی جانیں بچانے کے لئے عارضی طور پر کسی دوسری جگہ پناہ لیتے ہیں انہیں پناہ گزین کہتے ہیں جنہیں حالات بہتر ہوجانے کے بعد اپنے علاقوں کو واپس جانا پڑتا ہے جبکہ جو لوگ اپنے آبائی وطن کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ترک کرکے کسی دوسرے علاقے کی طرف ہجرت کرجاتے ہیں اور وہیں بس جاتے ہیں انہیں مہاجر کہا جاتا ہے۔

الطاف حسین نے قرآن مجید کی مختلف آیات مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہجرت کرنے والوں کو خود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی مختلف سورتوں میں عزت واحترام سے نوازا ہے لہٰذا ہجرت کرنے والوں اور لفظ مہاجر کی تذلیل اور تضحیک فرمان الہیٰ کی توہین ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔