- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
موسمِ سرما میں جلد کی بیماریاں
سرد اور خشک موسم میں جلد سے متعلق شکایات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
ماہرینِ امراضِ جِلد کے مطابق گرمیوں میں پسینا اور نمی ہماری جلد کو خشک ہونے اور پھٹنے سے محفوظ رکھتی ہے، لیکن سردیوں میں ہوا میں نمی کا تناسب کم ہوتا ہے اور اس کا اثر جلد پر پڑتا ہے۔ سردیوں میں جلد کھردری اور خشک محسوس ہوتی ہے اور پھٹنے لگتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے معیاری موسچرائزر استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ سرد موسم میں جلد کو تروتازہ رکھنے کے لیے زیادہ پانی پینا چاہیے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق سردیوں میں مالٹے، سنگترے، گاجر، مولی اور دیگر موسمی پھلوں سے بھی جسم میں پانی کی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔ پانی سے ہم اپنی جلد کے لیے ضروری نمی حاصل کرسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جسم کے دوسرے حصوں کی طرح سردیوں میں سر کی جلد بھی خشک ہو جاتی ہے۔ سردیوں میں خصوصاً ہمارے ہاتھوں اور پیروں کی جلد خشک ہونے سے کھجلی محسوس ہوتی ہے۔ یہ ایک قسم کا ایگزیما بھی ہوسکتا ہے، جس کا علاج کروانا ضروری ہوتا ہے۔
جلد کی خشکی کے باعث پیدا ہونے والی خارش کا علاج نہ کیا جائے تو یہ پورے جسم کو متأثر کر سکتی ہے۔ بہت سے مریض اسے معمولی اور موسمی تکلیف خیال کرتے ہیں اور اس سے نجات کے لیے عام لوشن اور موسچرائزر استعمال کرتے ہیں، لیکن ان سے افاقہ نہیں ہوتا، بلکہ بعض صورتوں میں یہ شکایت بڑھ جاتی ہے۔ انہیں فوری ماہرِ امراضِ جلد سے رجوع کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ شکایت ایک فرد سے دوسرے کو بھی لاحق ہوسکتی ہے۔
جلد پر خارش کے شکار فرد کا تکیہ، تولیا، چادر، کنگھا، صابن اور ایسی تمام اشیا الگ کر دیں، جو دوسرے بھی استعمال کرتے ہوں۔ اس طرح گھر کے دیگر افراد اس بیماری سے محفوظ رہیں گے۔ یاد رکھیے کہ خارش کا مرض تیزی سے پھیلتا ہے اور بچوں کو بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ بچوں، خصوصاً کسی نومولود کی جلد انتہائی حساس ہوتی ہے اور خارش اسے تکلیف میں مبتلا کر سکتی ہے۔
سردیوں میں خارش کے علاوہ سورائسز اور سر میں خشکی بھی پریشانی کا باعث بنتی ہے۔ سر میں خشکی کی وجہ سے بالوں کی جڑیں متأثر ہوتی ہیں اور یہ کم زور ہو کر گرنے لگتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ سر کی خشکی ہماری بھنووں اور کانوں تک پہنچ جاتی ہے اور اس سے بے چینی اور بے آرامی کی کیفیت جنم لیتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں کے موسم میں ہاتھ منہ دھونے اور نہانے کے لیے بہت گرم پانی جلد کی خشکی کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے جہاں تک ممکن ہو اس سے بچیں۔ سردیوں میں عمر رسیدہ افراد کی جلد زیادہ خشک ہوتی ہے۔ ان کے لیے نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد پورے جسم کی جلد پر معیاری موسچرائزر استعمال کرنا ضروری ہے۔ بعض افراد کی جلد خشک اور حساس ہوتی ہے۔ انہیں خوش بو دار صابن کے بجائے فیس واش استعمال کرنا چاہیے۔
اسی طرح چکنی جلد پر کولڈ کریم کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ایسے افراد اپنی جلد پر ناریل کا تیل لگا سکتے ہیں۔ سردیوں میں جلد کو تروتازہ اور شاداب رکھنے کے لیے رات کو سوتے وقت معیاری کولڈ کریم اور موسچرائزر کا استعمال کرنے سے جلد میں ضروری نمی برقرار رہتی ہے اور یہ طریقہ اسے سرد موسم کے اثرات سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق سردیوں میں پانی کا زیادہ جب کہ گرم مشروبات کا استعمال کم کردینا چاہیے، کیوں کہ یہ جسم سے پانی کے اخراج کا باعث بنتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔