ہالی ووڈ اداکارہ سلمیٰ ہائیک نے با ہمت پاکستانی خاتون حمیرا بچل پر فلم بھی بنا دی

شوبز ڈیسک  جمعـء 24 اکتوبر 2014
کراچی کی حمیرا بچل نے ’’ڈریم ماڈل اسٹریٹ اسکول ‘‘ بنا کر مثال قائم کردی،6 سال کی تھی جب سے عورتوں کے حقوق کا خیال آیا، سلمیٰ ہائیک فوٹو: فائل

کراچی کی حمیرا بچل نے ’’ڈریم ماڈل اسٹریٹ اسکول ‘‘ بنا کر مثال قائم کردی،6 سال کی تھی جب سے عورتوں کے حقوق کا خیال آیا، سلمیٰ ہائیک فوٹو: فائل

پیرس: پاکستان کی بد قسمتی دیکھیے کہ ایک طرف تو حکمرانوں کو عوام کی تعلیم وترقی سے قطعاً کوئی غرض نہیں اور دوسری طرف اگر کوئی ہمت کر کے خود ہی کسی عظیم مقصد کے لیے کھڑا ہو جائے تو اسے بھی ساتھ دینے والے بیرون وطن سے ہی مل پاتے ہیں۔

ہالی ووڈ کی مشہور زمانہ حسینہ سلمیٰ ہائیک بھی انھیں نیک دل لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے ایک باہمت پاکستانی خاتون کے تعلیمی منصوبے کی بے پناہ مدد کر کے پاکستانی غریبوں کے بچوں کے ساتھ بے مثال محبت کی مثال قائم کر دی ہے۔ کراچی کی ایک کچی آبادی میں حمیرا بچل نامی خاتون نے غریب بچوں کی تعلیم سے محرومی کو دیکھتے ہوئے ’’ڈریم ماڈل اسٹریٹ اسکول‘‘ کی بنیاد رکھی۔ اس علاقے میں بچیاں تو دور کی بات بچے بھی تعلیم کا خواب پورا نہیں کر پاتے تھے لیکن حمیرا نے بے پناہ محبت کر کے سیکڑوں بچوں کو تعلیم دی۔ سلمیٰ ہائیک نے اس کے جذبے سے متاثر ہو کر اس کے لیے خصوصی فنڈ مہم کا آغاز کیا اور بالآخر بد ترین غربت کا شکار بچوں کو ایک انتہائی عالیشان اسکول میسر آگیا۔ حمیرا کا کہنا ہے کہ اسے ایسے لگتا ہے کہ وہ کسی کھنڈر سے نکل کرمحل میں آگئے ہیں۔

سلمیٰ نے اب حمیرا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے “Humaira: The Game Changer”ڈاکو مینٹری بھی بنا دی ہے۔ اس کی ڈائر یکٹر آسکرایوارڈ یافتہ پاکستانی خاتون شرمین عبید چنائے ہیں۔ یاد رہے گزشتہ برس بھی حمیرا بچل کے اسکول کے لیے گلوکارہ میڈونا نے ایک کنسرٹ میں اسٹیج پر اپنے ساتھ حمیرا بچل کو کھڑا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ڈریم  نے سیکڑوں بچوں کی زندگیاں بدل دی ہیں‘ ہر بچی جاننے کا حق رکھتی ہے چاہے وہ کہیں بھی پیدا ہوئی ہو۔‘‘ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق پھر گلوکارہ میڈونا نے مزید کہا تھا کہ ’’حمیرا ایک آزادی کی جنگ لڑنے والی جنگجو ہے‘ وہ سب لڑکیوں کے لیے ایک ہیرو ہے اور ہم سب کے لیے بھی ایک مثال ہے۔‘‘ اس جذباتی موقع پر خود 28 سالہ حمیرا نے کہا ’’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ ایک کھنڈر میں سے اٹھ کر کسی محل میں آ گئی ہے۔‘‘ حمیرا بچل کا 18 کمروں پر مشتمل یہ ’’ڈریم ماڈل اسٹریٹ  ‘‘ رواں برس 2014ء ہی کے وسط میں مکمل ہوا تھا ۔

جس میں کھیلنے کا میدان‘ لائبریری اور کمپیوٹر لیب بھی ہے اور اب اس میں طالب علم لڑکوں اور لڑکیوں کی تعداد قریباً ایک ہزار تک پہنچ گئی ہے جب کہ مقامی سطح پر  خواتین کے لیے بطور ٹیچر اور معاون ایک نوکری کے حصول کا بھی باعث بنا ہے۔ اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق 42 سالہ سلمیٰ ہائیک نے اس دستاویزی فلم کی لانچنگ کے موقع پر کہا کہ وہ جب چھ سال کی تھیں تب ایک واقعہ نے انھیں اتنا متاثر کیا کہ وہ خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں‘ سلمیٰ نے بتایا کہ وہ اپنے آبائی شہر میکسیکو سٹی میں اپنے والدین کے ہمراہ بازار میں جا رہی تھی کہ میں نے دیکھا کہ ایک شخص اپنی بیوی کو بیدردی سے مار رہا ہے‘ جب والد اس خاتون کی مدد کے لیے بڑھے تو خاتون نے بجائے میرے والد کے مشکور ہونے کے الٹا انھیں گالیاں دینا شروع کردیں اور اپنے شوہر کی وکالت میں بول اٹھی کہ ’’تمہاری جرأت کیسے ہوئی‘ وہ جو چاہے مجھ سے کر سکتا ہے۔‘‘وہ خاتون جو سوچ رکھتی تھی وہ اس کی مستحق بھی تھی۔

سلمیٰ ہائیک ان دنوں خواتین کے گھریلو تشدد کے خلاف بھی امدادی کام میں مصروف ہے‘ ہائیک نے اس سلسلہ میں “Chime For Change”  این جی او بھی بنا رکھی ہے جس میں لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کیا جاتا ہے جب کہ اس کام میں سلمیٰ ہائیک کی معاونت بیونسی اور گوکسی کی ڈائریکٹر فریدا جیاننی کر رہی ہیں۔ لندن میں حالیہ جون میں تینوں گلوکار خواتین نے اپنے اپنے لائیو کنسرٹس میں خواتین کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھائی ہے جس میں کئی معتبر شخصیات بھی آئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔