مذہبی منافرت کے خاتمے کیلیے علما کی ٹیم بنائی جائے، الطاف حسین

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 24 اکتوبر 2014
علما محرم الحرام میں اپنےخطبات میں  ایسےالفاظ استعمال نہ کریں جس سے کسی فقہ یامسلک کی دل آزاری ہو، الطاف حسین۔ فوٹو:فائل

علما محرم الحرام میں اپنےخطبات میں ایسےالفاظ استعمال نہ کریں جس سے کسی فقہ یامسلک کی دل آزاری ہو، الطاف حسین۔ فوٹو:فائل

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاکہ آج پاکستان جس دہشتگردی اورمذہبی انتہاپسندی کے خلاف جنگ کررہاہے وہ کسی اورکی نہیں بلکہ ہمارے ملک کی ماضی کی اسٹیبلشمنٹ اوراداروں کی پیداکردہ ہے۔

اس دہشت گردی کی وجہ سے دنیامیں کوئی اورملک تودورکی بات ہے کوئی مسلم ملک بھی اس مشکل وقت میں پاکستان کاساتھ دینے کیلیے تیارنہیں،پاکستان کی ترقی کیلیے سب کومل کر کام کرناہوگا، انصاف پرمبنی معاشرہ قائم کیاجائے،جس میں نوازشریف دائیں بازواورزرادری بائیں بازو کے طور پر کام کریں۔ان خیا لات کااظہارانھوں نے جمعرات کو لال قلعہ گراؤنڈ عزیز آبادمیں ایم کیوایم کے تحت منعقدہ علمائے کرام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجتماع میں تمام فقہوں اور مسلکوں سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام،مشائخ عظام، آئمہ کرام،دینی اسکالرزاورمذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افرادنے شرکت کی۔الطاف حسین نے کہاکہ فرقہ واریت پھیلانے کاعمل صرف مذہبی شخصیات ہی نے انجام نہیں دیابلکہ اس میں بڑا ہاتھ ہمارے ملک کی فوج اورمقدس اداروںکابھی ہے۔

امریکااوروس کی جنگ میں پاکستان کویہاں کے عوام نے نہیں بلکہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اورفوج کے بااختیارلوگوں نے ملوث کرایا،اس وقت کہاکہ گیاکہ روس لادین اورخداکونہ ماننے والا ہے جبکہ امریکااہل کتاب ہے، اللہ کوماننے والاہے، اس وقت یہ دلیلیں دے کرعام پاکستانیوں کو امریکاکاہمنوااورروس کادشمن بنایاگیا، روس پروگریسوملک تھااوراہل تشیع کمیونٹی جس کی اکثریت نظریاتی طورپر لبرل اور پروگریسو خیالات کی حامی تھی،رہی ہے اورآج بھی ہے ،لہٰذا اس وقت یہ پالیسی بنائی گئی کہ پروگریسوخیالات والوں کوختم کردیاجائے اوراس پالیسی کے تحت شیعوں کوماراگیااورآج بھی مختلف تحریکوں اورتنظیموں کے نام سے اہل تشیع کمیونٹی کوصفحہ ہستی سے مٹانے کی کوششیں جاری ہیں،اس وقت پاکستان کی مسلح افواج شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اوراس جنگ میں مسلح افواج نے جتنی جانی قربانیاں دی ہیں اتنی 1948، 1965، 1971 اورکارگل کی جنگ میں بھی مجموعی طورپرنہیں دیں۔الطاف حسین نے اجتماع میں موجودعلمائے کرام کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ میں تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علماومشائخ موجودہیں۔

کیاآپ میں سے کوئی چاہتاہے کہ شیعوں کوقتل کردیا جائے ؟،اس پر تمام علمانے جواب دیا نہیں ہرگزنہیں،انھوں نے پھر پوچھا کیا آپ میں سے کوئی چاہتاہے کہ سنیوں کوقتل کردیاجائے؟ اس پر تمام علمانے پھرجواب دیانہیں ہرگزنہیں ، ہم سب ایک اللہ اورایک رسولؐ کے ماننے والے ہیں اورہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کی جان ومال،مساجد اور امام بارگاہوں کااحترام کریں۔الطاف حسین نے کہا کہ قتل و غارت کا یہ سلسلہ اس وقت ختم ہوگاجب ہم تمام شیعہ سنی وتمام مکاتب فکراور تمام ہی مسالک کے افراد مل کراپنے اختلافات کو بھلادیںا ور اتحاد کا مظاہرہ کریں ،ایک پیپر تیار کرکے صدق دل سے اس پردستخط کریں اور نہ صرف دستخط بلکہ اس پر پورے خلوص نیت سے عمل کریں،اگر کسی پر کوئی ظلم ہوتوتمام مکتبہ فکر کے افراد مل کراس کیخلاف آواز بلندکریں،جولڑتے ہیں انھیں سمجھائیں اوران میں صلح کرادیں اوراگروہ نہ سمجھیںتواللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق ظلم کرنے والے کے خلاف صف آراہوں ،ہمیں انجام کی پرواہ کیے بغیر حق و سچ کیلیے متحد ہونا پڑے گا ، موت کادن معین ہے اور ہر شخص کو موت کا مزہ چکھنا ہے تو پھر یہ زندگی حق و سچ اور اتحاد بین المسلمین کیلیے لڑتے ہوئے گزارنی چاہیے ۔

ہمیں مصلحت کاشکارہونے کے بجائے حق و سچ بات کہتے رہناچاہیے ، یہ آسان کام نہیں اس کیلیے قربانیاں دینی پڑتی ہے ،جوانی لٹانی پڑتی ہے ،عیش و عشرت کو خیرباد کہنا پڑتاہے ، اپنے گھر باراور خاندان کو چھوڑنا پڑتا ہے۔الطاف حسین نے کہا کہ لفظ مہاجرایک اسلامی اصطلاح ہے اور پورا قرآن مہاجر و انصار کے ذکر سے بھرا ہے مگر ایک شخص اس مقدس لفظ کو گالی قرار دیتاہے ،یہ قرآن کی توہین ہے،اللہ کے رسول اکرمﷺ،صحابہ کرامؓ اوراہل بیت ؓ کی شان میں گستاخی ہے،اس عمل پرعلمائے کرام نے احتجاج نہیں کیابلکہ مصلحت پسندی سے کام لیاجو افسوسناک ہے،سوئیڈن یاناروے میں کوئی گستاخانہ کارٹون شائع کردے تومذہبی جماعتیں اورعلمائے کرام اس پراحتجاج کرتے ہیں لیکن قرآن مجید ،نبی اکرمؐ ، صحابہ کرام ؓ اوراہل بیتؓ کی شان میں گستاخی کے عمل پرسب خاموش ہیں۔اس موقع پرتمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے خورشیدشاہ کی جانب سے لفظ مہاجرکوگالی قراردینے کی شدیدمذمت کی اوراس بات سے مکمل اتفاق کیاکہ اس عمل پر بھرپور احتجاج کیاجانا چاہیے۔

الطاف حسین نے اجلاس کے شرکاسے اپیل کی کہ وہ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے نوجوان علماپرمشتمل ایک ٹیم بنائیں جو پورے ملک گلگت بلتستان ، کشمیر ، کے پی کے ، پنجاب ، بلوچستان اور سندھ کے تمام افراد کو یکجا کریں ،ایک دوسرے کو کافر کہنے کے عمل کوروکیں اورجولوگ ملک ، شہروں ، گاؤں ، دیہاتوں میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی کوشش کریں ان کیخلاف آواز اٹھائیں،صرف نعرے لگانے سے پاکستان کی قسمت نہیں بدل سکتی، الطاف حسین نے تمام علمائے کرام اورزاکرین سے اپیل کی کہ وہ محرم الحرام میں اپنی تقاریر اورخطبات میں ایسے جملے یاالفاظ استعمال نہ کریں جس سے کسی فقہ یامسلک کے ماننے والوں کی دل آزاری ہو،سب کااحترام کریں اورامن ومحبت کوفروغ دیں۔

الطاف حسین نے کوئٹہ میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن پرخودکش حملے کی شدیدمذمت کی اوردھماکے میں کئی افراد کے شہیدوزخمی ہونے پر دلی تعزیت کااظہارکیا،انھوں نے تمام علمائے کرام کی جانب سے مولانافضل الرحمن سے ہمدردی اوریکجہتی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی صحت یابی کیلیے دعا کی۔انھوں نے کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کی بس پر اندھا دھند فائرنگ کرکے کئی لوگوںکوشہیدکرنے کے واقعے کی مذمت کی اور جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین سے تعزیت کی۔ انھوں نے جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ کے رہنما مفتی عثمان یارخان شہید کیلیے بھی فاتحہ خوانی کرائی جنھیں کچھ عرصہ قبل کراچی میں شہیدکردیاگیا تھا۔الطاف حسین نے اجتماع میں شرکت پرتمام علمائے کرام کا شکریہ اداکیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔