(پاکستان ایک نظر میں) - جنگی جارحیت اور مشرف کی دھمکی

ضمیر آفاقی  ہفتہ 25 اکتوبر 2014
بھارت کا جنگی جنون خطے کے تقریباً ڈیڑھ ارب لوگوں کی زندگیوں پر ایک خوفناک خطرے کے طور پر منڈلا رہا ہے ۔ فوٹو اے ایف پی

بھارت کا جنگی جنون خطے کے تقریباً ڈیڑھ ارب لوگوں کی زندگیوں پر ایک خوفناک خطرے کے طور پر منڈلا رہا ہے ۔ فوٹو اے ایف پی

پاکستان اور بھارت خطے کے ایسے دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کی سرحدیں بھی ایک دوسرے کے ساتھ ملتی ہیں اور کلچر بھی۔ ان دونوں ممالک کے باشندے برسوں سے ایک دوسرے کے ساتھ رہتے بھی آئے ہیں ،آزادی کی جنگ بھی اکٹھی لڑی اور بلاآخر کامیابی حاصل کرتے ہوئے انگریز کو برصغیر سے واپس جانا پڑا اور ہندوستان کی تقسیم کے نتیجے میں پاکستان معرض وجود میں آگیا ۔تقسیم نے جو زخم لگائے اور دوران ہجرت جان و مال کی قربانیوں کی المناک تاریخی کہانیاں صفحہ قرطاس پر محفوظ ہو گئیں جو آج بھی پرانے زخموں کو تازہ کرنے کا باعث ہیں ۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان دونوں ممالک میں امن ہوتا سکون ہوتا اور سب سے بڑھ کر عوام کی حالت زار بدلتی، خوشحالی آتی غربت اور جہالت کا خاتمہ ہوتا ۔لیکن اس کے برعکس دونوں اطراف میں کچھ طبقات نے اپنے مفادات کی خاطر نفرتوں کے کاروبار کو ہوا دی جس کے نتیجے میں خطے میں جنگی جنون میں اضافہ ہوا پاکستان اور بھارت کے درمیان قیام پاکستان سے لیکر اب تک چار جنگیں ہو چکی ہیں ، جس کا نقصان دونوں ممالک کو اٹھانا پڑا اور اسلحے کی دوڑ میں بھی اضافہ ہوا ۔ بھارت نے یہ سمجھ لیا کہ وہ ایک بڑا ملک ہے اور اس کا یہ حق ہے کہ وہ خطے کے ممالک میں ’’تھانیدار‘‘ کا کردار ادا کرئے ، اسی دوران بھارت ایٹمی طاقت بن گیا ۔پاکستان کو بھی اپنی حفاظت اور طاقت کا توازن برابر رکھنے کے لئے جواب میں ایٹمی دھماکے کرنے پڑئے ،یوں یہ دونوں ممالک ایٹمی قوت بن گئے ۔ایٹمی قوت بننے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین ایک لامحدود جنگ شروع ہوگئی شکر ہے ایٹم بم چلانے کی نوبت نہیں آئی۔

لیکن گزشتہ مہینے سے پاک بھارت کشیدگی اور بھارت کی جانب سے بلا اشتعال پاکستان کی سرحدوں کی خلاٖف ورزی میں اضافے اور بھارتی گولہ باری کے نتیجے میں درجنوں عام پاکستانیوں کی شہادتوں نے ملک بھر میں بھارت کے خلاف اشتعال پیدا کر دیا ہے۔ عوامی غم غصہ بھی حق بجانب ہے اوراس غصے میں اضافہ اس وقت مزید ہو جاتا ہے جب حکومت بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب نہیں دیتی ۔ کچھ روز قبل پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف صدر پرویز مشرف نے بھارتی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت نہ روکنے پر ایٹم بم کے استعمال کی دھمکی دی، جس نے جہاں بھارتی سفارتی، سماجی و عوامی حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے وہیں قومی اور بین الاقوامی سطع پر مشرف کے اس بیان پر خارجہ امور کے ماہرین کے مابین تبصرے اور تجزیے جاری ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں جنگ مخالفین اور ایٹم کی تباہ کاریوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرف نے اس طرح کا بیان دے کر دنیا کے امن کو خطرئے میں ڈال دیا ہے ۔


ایک طرف بھارتی پرنٹ اور الیکٹرونکس میڈیا نے مشرف کے بیان کو نمک مرچ لگا کر شائع اور ٹیلی کاسٹ کرکے اپنی ’’ریٹنگ‘‘ میں اضافے کا زریعہ بنا یا تو دوسری جانب نفرت کے کاروبار سے منسلک بھارتی تنظیموں ،جماعتوں ، دیگر افراد کے گروہوں اور انتہا پسند تنظیم کے نمائندوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی پر دباو بڑھانا شروع کر دیا ہے کہ وہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں۔ جبکہ پاکستان کے اندر بھی ایک حلقہ پرویز مشرف کے بیان کو ملکی غیرت کا شاہکار قرار دے کر بھارت کو منہ توڑ جواب دینا قرار دے رہا ہے، تو دوسرا جو جنگوں کا مخالف ہے وہ مشرف کے بیان کو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کرنے کے مترادف قرار دے رہا ہے۔ اس کیساتھ ہی کچھ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف نے بھارت کے خلاف اس طرح کا بیان دے کر اپنے تن مردہ میں جان ڈالنے کی کوشش کی ہے، جس پر صرف اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ مشرف کو ایسا کرنے کی ضرورت اس لئے نہیں ہے کہ پاکستانی عوام میں ان کے دور حکومت کو ایک بہترین دور حکومت سمجھا جاتا ہے ۔اور فوج کی ہمدردیاں اپنے تمام سابق باس کے ساتھ ہمیشہ رہتی ہیں۔

قومی و بین الاقوامی تجزیہ وتبصرہ نگاروں کی رائے اپنی جگہ لیکن کیا یہ سچ نہیں کہ جب آپ کسی پر خواہ مخواہ کی جنگ مسلط کر دیں گے تو چارو ناچار اسے پھر آخری آپشن استعمال کرنے کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جب آپ اس قدر اشتعال دلاتے ہیں تو جواب میں پھولوں کی بارش کی توقع کس طرح کر سکتے ہیں۔ اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ جنگوں نے ہمیشہ انسانیت کو ہی نقصان پہنچایا ہے اور ایٹمی جنگ تو آنے والی نسلوں میں اپنے اثرات صدیوں تک منتقل کرتی رہتی ہے، اس لئے کوئی بھی زی شعور ایسی کسی جنگ کی حمایت نہیں کر سکتا۔

مگر بھارت کو بھی چاہیے کہ وہ پاکستان کو دیوار کے ساتھ لگانے سے باز رہے بلکہ وہ اپنے جنگی جنون کی تسکین اپنے ملک میں ،غربت جہالت اور سسکتی انسانیت کی بہتری کے خاتمے سے کرے، تا کہ اس کا اپنا ملک بھی بھوک اور ننگ سے باہر آسکے اور خطہ بھی اس کے جنگی جنون سے محفوظ رہ سکے۔ بھارت کا جنگی جنون خطے کے تقریباً ڈیڑھ ارب لوگوں کی زندگیوں پر ایک خوفناک خطرے کے طور پر منڈلا رہا ہے ۔میرے خیال میں بھارتی میڈیا کو مشرف کے بیان پر سیخ پا ہونے کی بجائے اپنے  وزیراعظم  نریندر مودی جس کی گردن پر سینکڑوں انسانوں کا خون ہے جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے کو پاکستان کے خلاف بلا اشتعال جنگی جارحیت مسلط کرنے پر روکنا چاہیے ۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ضمیر آفاقی

ضمیر آفاقی

ضمیر آفاقی سینئر صحافی، انسانی حقوق خصوصاً بچوں اور خواتین کے حقوق کے سرگرم رکن ہیں جبکہ سماجی ٹوٹ پھوٹ پران کی گہری نظر ہونے کے ساتھ انسانی تکریم اوراحترام کے لئے جدو جہد ان کا اوڑھنا بچھونا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔