- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
حکومت شرائط تسلیم کرے بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن استعفے واپس نہیں لیں گے، شیریں مزاری
اسلام آباد: تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ سیاسی مسائل کے حل کے لئے بات چیت کے لئے اب بھی تیار ہیں لیکن حکومت ہماری شرائط تسلیم کرے تاہم استعفے کسی صورت واپس نہیں لئے جائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سربراہی میں کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ استعفوں کی تصدیق کے لئے پارٹی ارکان 29 اکتوبر کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے سامنے پیش ہوں گے جبکہ کور کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ کور کمیٹی استعفوں کے موقف پر اب بھی قائم ہے اور 29 اکتوبر کو اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہوں گے، موجودہ نظام کے حوالے سے پارٹی کا موقف واضح ہے کہ اس نظام کو مسترد کرتے تاہم حکومت سے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 30 نومبر کو اسلام آباد میں تاریخی دھرنا ہوگا جبکہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی جانب سے دھرنا ختم کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ ان کے ساتھ باہمی سپورٹ تھی لیکن مقاصد الگ الگ تھے۔
شیریں مزاری نے ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں شرکت نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف موجودہ نظام کو نہیں مانتی اس لئے کسی ضمنی انتخاب یا بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہیں لیا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپنی پارٹی کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہمارے ارکان دھاندلی کے بغیر جیتے ہیں اگر کسی کو اعتراض ہے تو کوئی بھی حلقہ کھولنے کو تیار ہیں۔
ترجمان پی ٹی آئی نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد دھرنے میں شریک خواتین کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا بیان شرمناک ہے، دھرنے میں شریک ہماری بہنیں اور مائیں ہیں جن کی توہین کی گئی جبکہ ان کا بیان ان کی ذہنیت کی عکاس ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔