محکمہ تعلیم؛ سندھ یونیورسٹی سے ٹیسٹ پاس اسکول اساتذہ کا ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف

صفدر رضوی / اسٹاف رپورٹر  جمعرات 30 اکتوبر 2014
350 پی ایس ٹی اساتذہ کا تقرر کیا گیا، دفتر میں 550 کے قریب فائلیں جمع ہوچکی ہیں، معاملہ پیچیدہ ہوگیا، ڈائریکٹر اسکولز کراچی   فوٹو : فائل

350 پی ایس ٹی اساتذہ کا تقرر کیا گیا، دفتر میں 550 کے قریب فائلیں جمع ہوچکی ہیں، معاملہ پیچیدہ ہوگیا، ڈائریکٹر اسکولز کراچی فوٹو : فائل

کراچی: سندھ یونیورسٹی سے ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد ساڑھے 3 سال قبل سرکاری اسکولوں میں بھرتی کیے گئے اساتذہ کا صوبائی محکمہ تعلیم کے پاس کسی قسم کا ریکارڈ نہ ہونے کاانکشاف ہواہے۔

کروڑوں روپے کے فنڈزاوربجٹ سے چلنے والے صوبائی محکمہ تعلیم کے ذیلی ادارے ریفارم سپورٹ یونٹ نے ان اساتذہ کا ریکارڈ ہی مرتب نہیں کیا ہے جبکہ اے جی سندھ ان اساتذہ کا ریکارڈ صوبائی محکمہ تعلیم کو فراہم کرنے کے لیے تیارنہیں ہے جس کی وجہ سے سندھ یونیورسٹی سے ٹیسٹ پاس کرکے ساڑھے تین سال سے زائد عرصے سے تدریسی خدمات انجام دینے والے پرائمری اسکول ٹیچرز 7 ماہ سے مسلسل تنخواہوں سے محروم ہیں۔

ادھر ڈائریکٹراسکولز کراچی کوسندھ یونیورسٹی سے ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد بھرتی ہونے والے پی ایس ٹی اساتذہ کی تعدادسے کئی گنا زیادہ فائلیں تنخواہوں کی اجرا موصول ہوگئی ہیں اورایسے افرادکی فائلیں بھی ڈائریکٹوریٹ میں جمع کرادی گئی ہیں جنھوں نے سندھ یونیورسٹی کے ٹیسٹ میں شرکت ہی نہیں کی اورسابق دورمیں اے جی سندھ کو بھجوائی گئی اساتذہ کی فہرستوں میں ان کے نام بھی شامل کروانے کے بعد ایسے افراد کی بھرتیاں بھی کردی گئی ہیں واضح رہے کہ محکمہ تعلیم کے ذیلی ادارہ ریفارم سپورٹ یونٹ میں بھاری تنخواہیں لینے والے افسران اپنی نااہلی کے سبب سندھ یونیورسٹی سے ٹیسٹ پاس کرنے والے اساتذہ کا ڈیٹا مرتب ہی نہیں کرسکے ہیں۔

مذکورہ بھرتیاں اسی ادارے کے تعاون سے کی گئی تھیں ’’ایکسپریس‘‘کے استفسار پر ڈائریکٹراسکولز کراچی نے بتایا کہ سندھ یونیورسٹی سے ٹیسٹ پاس کرنے اور بعدازاں بھرتی ہونے والے اساتذہ کاریکارڈ موجودہی نہیں ہے ،انھوں نے بتایا کہ ریفارم سپورٹ یونٹ کا کہناہے کہ ان کے پاس سندھ یونیورسٹی سے ٹیسٹ پاس کرنے والے اساتذہ کی ’’مصدقہ فہرست‘‘ موجود نہیں ہے جس کے سبب ریفارم سپورٹ یونٹ اس سلسلے میں معلومات نہیں دے سکتا۔

مزید براں ڈائریکٹوریٹ اسکولز میں موجود جن افراد نے اساتذہ کی بھرتیوں کے اس منصوبے پر کام کیا تھا اب وہ تمام افسران معطل ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد انھوں نے اے جی سندھ سے کئی بار رابطہ کیا اور کم از کم تین بار وہ خود اے جی سندھ کے دفتر گئے تاکہ وہاں سے تنخواہ وصول کرنے والے اورسندھ یونیورسٹی کاٹیسٹ پاس کرنے والے اساتذہ کی فہرست حاصل کی جائے لیکن یہ ادارہ مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہاہے، ڈائریکٹراسکولز نے مزیدانکشاف کیا کہ ان کی اطلاع کے مطابق کراچی میں 350 پی ایس ٹی اساتذہ کا تقرر کیا گیا لیکن ان کے دفترمیں 550 کے قریب فائلیں جمع ہوچکی ہیں جس کے سبب یہ معاملہ پیچیدگی اختیار کرگیا ہے اوراصل اساتذہ کو تنخواہوں کا اجرا نہیں ہو پارہا ہے۔

صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے سندھ یونیورسٹی کاٹیسٹ پاس کرکے تقرر حاصل کرنے والے پرائمری اسکول ٹیچرزنے 7 ماہ سے تنخواہ جاری نہ کیے جانے پر بدھ کو ڈائریکٹراسکولز کراچی کے دفترکا گھیراؤ کرلیا، سیکڑوں کی تعداد میں پرائمری اسکولز اساتذہ نے ڈائریکٹر اسکولز کراچی عبدالوہاب عباسی کے دفترکے باہر 3 گھنٹے تک دھرنا دیا اور7 ماہ سے مسلسل تنخواہیں جاری نہ ہونے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

اس موقع پر سوک سینٹرمیں پانچویں منزل پرموجود ڈائریکٹوریٹ آف اسکولز میں دفتری امور معطل ہوگئے، دفاترکے باہر کئی گھنٹے تک تنخواہوں سے محروم پرائمری اسکول اساتذہ احتجاج کرتے رہے، اساتذہ کا کہنا تھا کہ اپریل سے اکتوبر تک وہ مسلسل یکسوئی سے کراچی میں اپنے اپنے متعلقہ اسکولوں میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں، ان کے کنٹریکٹ میں توسیع کی جارہی ہے اورنہ ہی تنخواہ جاری کی جارہی ہے ان کے گھروں میں اب فاقوں کی نوبت ہے ۔

بعض اوقات اسکول آنے اورجانے کے لیے بسوں کا کرایہ تک نہیں ہوتا، اس کے باوجود ان لوگوں نے اسکولوں میں پڑھانا نہیں چھوڑا، اس موقع پر ڈائریکٹراسکولز کراچی عبدالوہاب عباسی نے احتجاجی اساتذہ کوان کی تنخواہوں کی ادائیگی کے سلسلے میں جلد محکمہ جاتی کارروائی کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی، یادرہے کہ سابق وزیر تعلیم پیرمظہرالحق کے دورمیں ان اساتذہ کو سندھ یونیورسٹی کے تحت منعقدہ ٹیسٹ پاس کیے جانے کے بعد سرکاری اسکولوں میں تعینات کیا گیا تھا، ابتدائی طورپران کی تعیناتی 3 برس کے لیے کی گئی تھی جورواں سال مارچ میں پورے ہوگئے تاہم 3 برس پورے ہونے کے بعد سے ان اساتذہ کے کنٹریکٹ میں توسیع ہی نہیں کی گئی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔