پاکستان سمیت دنیا میں کوئی ایسی دوا نہیں جو موٹاپے کو کم کردے، ماہرین

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 31 اکتوبر 2014
مردوں کی کمر34 انچ اور خواتین کی31انچ سے زائد ہونے پر موٹاپا شمار کیا جاتا ہے، ماہرین۔ فوٹو: فائل

مردوں کی کمر34 انچ اور خواتین کی31انچ سے زائد ہونے پر موٹاپا شمار کیا جاتا ہے، ماہرین۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان میں موٹاپے کا مرض شدت اختیار کررہا ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسی کوئی دوا نہیں جو موٹاپے کوکم کردے۔

ایسی ادویات انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں اوران کے استعمال سے انسانی صحت پرمضر اثرات مرتب ہوتے ہیں،پاکستان میں 20 فیصدسے زائد افراد موٹاپے کے مرض کا شکار ہیں، عمرکے لحاظ سے وزن کی زیادتی مختلف بیماریوں کی علامات ظاہرکرتی ہے۔

مردوں کی کمر34 انچ اور خواتین کی31انچ سے زائد ہونے پر موٹاپا شمار کیا جاتا ہے، موٹاپا بیماری ہے، موٹاپے کے عالمی دن کے موقع اوبسٹی سوسائٹی اورمقامی فارما کے اشتراک سے منعقدہ پریس کانفرنس سے پروفیسر مسعود حمید، ڈاکٹر نجم السلام، ڈاکٹر زاہد میاں اور تہمینہ راشد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان دنیا کے ممالک میں موٹاپے کے مرض میں 9ویں نمبر پرآگیا ہے۔

2008 سے 2013 کے نیشنل ہیلتھ سروے کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین نے کہاکہ 20فیصد سے زائد افراد موٹاپے کے مرض میں رپورٹ ہوئے ہیں موٹاپا میٹھی اشیا بالخصوص مٹھائیاں اور شوگر (شکر) کے زائد استعمال کرنے سے لاحق ہوتا ہے، چینی وزن میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، غیر ضروری میٹھا یا مٹھائی کھانے سے مکمل پرہیزکریں، ان ماہرین نے کہاکہ موٹاپے سے محفوظ رکھنے کیلیے وقت پر کھانا کھائیں اورغیر ضروری اشیا خوردونوش سے اجتناب کریں اور یومیہ آدھے گھنٹے واک کو اپنی عادت میں شامل کریں۔

ماہرین نے بتایا کہ توند(پیٹ کا باہر آنا) یہ خطرناک موٹاپا ہوتا ہے توند بڑھنے سے دل کے امراض جنم لیتے ہیں جبکہ کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے ، موٹاپے سے بچنے کیلیے تلی ہوئی اشیا کولڈنکس، تیل اور چکنائی سے بچیں کیونکہ ان اشیاکے استعمال سے وزن میں زیادتی ہورہی ہے، ماہرین نے بتایاگھر کے کھانے اور سلاد کے استعمال سے انسانی جسم کو مطلوبہ کیلوریزمل جاتی ہیں، نارمل افراد کیلیے15سو سے 2 ہزار کیلوریز ہونی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔