- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
18روز گزر گئے، اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق شہری کے اہلخانہ کو انصاف نہ مل سکا
کراچی: 18روز گزرگئے، نارتھ ناظم آباد میں پولیس مقابلے کے دوران پولیس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہری کے اہلخانہ کو تاحال انصاف نہ مل سکا، مقتول کے اہلخانہ انصاف کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق 13اکتوبر کو نارتھ ناظم آباد بلاکD یونائیڈ بیکری کے قریب پولیس مقابلے کے دوران پولیس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے ناگن چورنگی مسلم آباد کا رہائشی 38 سالہ محمد اسد خان ولد مقصود احمد جاں بحق ہوگیا تھا، مقتول شہری کے قتل کو18روز گزر گئے ہیں اور مقتول اسد کے اہلخانہ کے لیے انصاف کا حصول خواب بن کر رہ گیا ہے ، مقتول کے اہلخانہ انصاف کے حصول کیلیے در درکی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہیں، مقتول اسد کے اہلخانہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ قتل کے مقدمے کی اب تک کی جانے والی تحقیقات میں کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، انھوں نے بتایا کہ مقتول کے قتل کے حوالے سے ان کے پاس جتنے بھی ثبوت تھے انھوں نے تفتیشی پولیس کو فراہم کر دیے ہیں، انھوں نے فراہم کیے جانے والے ثبوتوں میں واقعے کے وقت کے کچھ ویڈیو کلپس اور مقتول کا ہیلمٹ شامل ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ جس وقت واقعہ ہوا مقتول اسد ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے اور فائرنگ کے بعد گولی مقتول کو ہیلمٹ سے گزرتے ہوئے سر میں لگی تھی جوان کی موت کا سبب بنی، انھوں نے بتایا کہ واقعے کو کئی روز گزر گئے ہیں تاہم انھیں اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مقتول اسد کو کس پولیس اہلکارکی پستول کی گولی لگی تھی،انھوں نے بتایا کہ ان کے خاندان میں شامل کئی افراد اپنی مدد آپ کے تحت جائے وقوع پر گئے ہیں اور انھوں نے جائے وقوع کے آس پاس کے لوگوں سے معلومات حاصل کیں،ملنے والی معلومات میں یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے مقتول اسد کو پولیس موبائل میں بٹھاتے وقت فائرنگ کر کے زخمی کیا گیا اور بعدازاں وہ جاں بحق ہو گئے۔
انھوں نے بتایا لوگوں کی جانب واقعے سے متعلق معلومات تو فراہم کردی گئیں تاہم کوئی بھی شخص گواہ بننے کو تیار نہیں، مقتول کے اہلخانہ نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے تاکہ کسی بھی بے گناہ کے ساتھ کسی قسم کی کوئی نا انصافی نہ ہو سکے اور انھیں بھی انصاف مل سکے، واضح رہے کہ مقتول اسد راشد منہاس روڈ پر واقع ٹیکسٹائل مل کا ملازم اور2 بچوں کا باپ تھا، واقعے کے روز مقتول ڈیوٹی ختم کر نے کے بعد بچوں کیلیے سموسے اور دیگر چیزیں خریدنے کیلیے یو نائیڈ بیکری گیا تھااورواپسی پر اچانک ہونیوالے پولیس مقابلے کے دوران پولیس اہلکاروں کی مبینہ فائر نگ سے جاں بحق ہوگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔