- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
سوئیڈن نے فلسطینی ریاست تسلیم کر لی
سوئیڈن نے جمعرات کے دن ریاست فلسطین کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے اس طرح وہ پہلا اہم یورپی ملک بن گیا ہے جس نے باضابطہ طور پر یہ جرأت مندانہ اقدام کیا ہے۔ اس کا فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے خیرمقدم کیا گیا ہے جب کہ اسرائیل نے اس کی مذمت کی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے اسرائیل نے دو ہزار گھروں پر مشتمل ایک نئی یہودی بستی مقبوضہ فلسطینی زمین پر تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس طرح اسرائیل رفتہ رفتہ زیادہ سے زیادہ فلسطینی زمینوں پر اپنا قبضہ بڑھا رہا ہے تا کہ خطے میں آبادی کا تناسب یکسر تبدیل کیا جا سکے۔ حالانکہ اسرائیل کے ان توسیع پسندانہ اقدامات پر امریکا بھی دبے لفظوں اعتراض کرتا ہے مگر کُھل کر اسرائیل پر دباؤ نہیں ڈالتا کہ وہ نئی تعمیرات کو روک دے۔
سوئیڈش وزیر خارجہ مارگوٹ والسٹرویم (Margot Wallstroem) نے ملک کے کثیر الاشاعت اخبار ڈینجنز نی ہیٹر (Dagen Nyheter) میں لکھا ہے کہ آج سوئیڈن کی حکومت نے ریاست فلسطین کو تسلیم کر لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ واضح رہے سوئیڈن کی نئی حکومت نے ایک ماہ سے بھی کم عرصہ پہلے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کر لے گی۔ خاتون وزیر خارجہ مس مارگوٹ نے لکھا ہے کہ فلسطینی باشندوں کو حق خودارادیت دینا بے حد ضروری ہے کیونکہ اسی طرح وہ ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے قیام کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ مس مارگوٹ نے توقع ظاہر کی ہے کہ سوئیڈن کے فیصلے کی دیگر یورپی ممالک بھی تقلید کرنے کی کوشش کریں گے۔ بعدازاں ایک پریس بریفنگ میں مس مارگوٹ نے کہا کہ ہمارے اس فیصلے کا مقصد یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم جانبداری سے کام لیتے ہوئے کسی کی حمایت اور کسی کی مخالفت کر رہے ہیں بلکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ قیام امن کی منزل حاصل ہو سکے۔
فلسطینی عوام کئی عشروں سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی مقبوضہ ریاست کو آزادی حاصل ہو اور وہ مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اپنا دارالحکومت بنا سکیں لیکن اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ان کو کامیابی نہیں ہو سکی کیونکہ ارض فلسطین پر ناجائز قبضہ کرنے والا اسرائیل ان کی گردن چھوڑنے پر تیار نہیں۔ سوئیڈن سے پہلے بعض چھوٹے یورپی ممالک نے فلسطین کو تسلیم کیا تھا ان میں ہنگری‘ بلغاریہ‘ چیک ریپبلک‘ مالٹا‘ قبرص اور رومانیہ شامل ہیں۔ البتہ سوئیڈن کا شمار یورپ کے بڑے اور اہم ممالک میں ہوتا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے سوئیڈن کے فیصلے کو جرات مندانہ اور تاریخی حیثیت کا حامل قرار دیا اور دیگر ممالک نے بھی سوئیڈن کی تقلید کرنے پر زور دیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر خارجہ لائبر مین نے کہا ہے کہ سوئیڈن کے اس فیصلے سے فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ نیز لائبرمین کے نزدیک اس قسم کے فیصلے سے انتہا پسند قوتوں کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے۔ لائبرمین نے سوئیڈن کو انتباہ کیا کہ اس کا یہ فیصلہ قبل از وقت ہے کیونکہ فلسطینی ریاست کے قیام کا مسئلہ فریقین کے مابین مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے۔ یہاں یہ امر خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر کے 112 ممالک فلسطین کو آزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں جب کہ فلسطینی اتھارٹی نے ان ممالک کی تعداد 134 بتائی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔