(بات کچھ اِدھر اُدھر کی) - ریویو؛ ’’سونالی کیبل‘‘

محمد عمیر دبیر  ہفتہ 1 نومبر 2014
فلم خاص طور پر کیبل آپریٹر کے مسائل، مشکلات اورموجودہ دورکے پھلتے پھولتے کاروباری دنیا کا بد صورت چہرہ بے نقاب کیا ہے۔ فوٹو؛ سونالی کیبل فیس بک پیچ

فلم خاص طور پر کیبل آپریٹر کے مسائل، مشکلات اورموجودہ دورکے پھلتے پھولتے کاروباری دنیا کا بد صورت چہرہ بے نقاب کیا ہے۔ فوٹو؛ سونالی کیبل فیس بک پیچ

رواں مہینہ 17اکتوبر 2014کو ریلیز ہونے والی فلم ’’ سونالی کیبل ‘‘ کو نہ صرف چار ودت اچاریہ نے لکھا ہے بلکہ خود ڈائریکٹ بھی کیا ہے۔اس فلم کی کہانی حقیقت سے قریب تر ہے ۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح بڑے کاروباری مگر مچھ چھوٹے تاجروں کے کاروبار کو ہڑپ کرنے اور اپنا فائدہ حاصل کرنے کے لئے ہر قسم کے اقداما ت برو کار لاتے ہیں ۔ یہ فلم انٹرٹینمنٹ کارپوریٹ کے مضوع پر بنائی گئی ہے۔


فلم کی کہانی میں سونالی (ریا چکر بورتھی)ممبئی کے ایک علاقہ میں انٹرنیٹ کیبل سروس چلاتی ہیں ۔ آہستہ آہستہ اس کا چھوٹا سا کاروبار بڑے پیمانے پر پھیل جاتا ہے۔ سونالی کی ٹیم میں بغیر پڑھے لکھے لیکن انتہائی محنتی اور تجربہ کار لڑکے کام کرتے ہیں ۔ سونالی لڑکی ہونے کے باوجود ہر خطرے کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے۔ سونالی کیبل کی سروس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا انٹرنیٹ 24/7چلتا رہتا ہے اور اس سے متعلق شکایات کا بھی جلد از جلد ازلہ کرنے کے لئے ٹیم ہر وقت موجود ہوتی ہے ۔تائی کے آشیرواد اور سونالی کیبل کی انتھک محنت سے یہ چھوٹا کا بزنس دن دگنی اوررات چوگنی ترقی کرتا ہے۔

فوٹو؛ سونالی کیبل فیس بک پیچ

ممبئی کے 3000 گھروں میں اس سروس کو دیکھ علاقائی سیاستدان مینا تائی (سمیتا جے کمار) جو کہ سونالی کی بزنس پارٹنر بھی ہوتی ہے ۔ اسی دوران انڈیا کی ایک بڑی کارپوریشن ’’ شائننگ ‘‘ ممبئی میں انٹرنیٹ کیبل کے بزنس کا منصوبہ بنا کر میدان میں آتی ہیں ، اور پیسے کی فراوانی کے باعث چھوٹے تاجروں کو باآسانی خرید لیتی ہے یا پھر انہیں اتنا تنگ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنا کاروبار از خود بند کر کے چلے جاتے ہیں۔ جب سونالی تک یہ بات پہنچتی ہے تو وہ اپنا انٹرنیٹ کیبل کا کاروبار چھوڑنے سے صاف انکار کر دیتی ہے ۔ شائننگ اسٹار کے آگے سونالی ایک دیوار کی مانند ہوتی ہے ، جس کو ختم کرنے کے لئے شائنگ اسٹار ہر طرح کے حربے استعمال کرتی ہے ۔ مگر ہر حربے میں بری طرح ناکام ہوجاتی ہے ۔دوسری جانب سونالی اپنے حق کی جنگ لڑنے کے لئے اپنی زندگی ، محبت سب کچھ داؤ پر لگا دیتی ہے۔

فوٹو؛ سونالی کیبل فیس بک پیچ

فلم کی کہانی بہت منفرد ہے جو ناظرین کو آخر تک اپنی جانب محو رکھتی ہے ۔ جبکہ ایکٹنگ اور ڈائریکشن کے حساب سے فلم میں کافی ٹیکنیکل فالٹ موجود ہیں، جو صرف مستقل ناظرین ہی سمجھ سکتے ہیں۔ چارودت اچاریہ کی یہ پہلی ڈائریکشن ہے شاید اسی باعث فلم میں کچھ غلطیاں دیکھنے میں آئیں۔ بعض جگہوں پر اسکرین پلے ہاتھ سے نکلتا محسوس ہوتا ہے تو کہیں غیر ضروری ڈائیلاگز بولے گئے ہیں۔ نارائن سین واگھیلا (انوپم کھیر) شائننگ کے مالک کا کردار ادا کررہے ہیں ، لیکن وہ اس منفی کردار کو نبھانے میں ناکام رہے۔ ایک مزاحیہ ولن بنانے کے چکر میں انوپم کو مکمل کارٹون بنا دیا گیا ۔ ایسے کچھ مناظر نے فلم کو انتہائی مضحکہ خیز بنادیا ہے۔

دوسری طرف فلم میں سونالی کا کردار ادا کرنے والی( ریا چکر بورتھی)کم تعلیم یافتہ مگر کھلے ذہن کے بزنس ویمن کی صورت میں اپنا کردار ادا کرنے میں مکمل کامیاب نظر آئیں ۔ فلم میں دیگر کرداروں نے بھی اچھا کام کیا ۔ تقریبا تمام فنکاروں نے کیمرے کے سامنے بااعتماد کردار بخوبی ادا کیا جو قابل تعریف ہے ۔فلم میں رومانوی مناظر کے لئے گانوں کو شامل کیا گیا ہے جو کہ درمیانے درجے کے ہیں۔


سونالی کیبل ایک منفر د انداز کی فلم ہے ۔اس فلم خاص طور پر کیبل آپریٹر کے مسائل ، مشکلات اورموجودہ دورکے پھلتے پھولتی کاروباری دنیا کا بد صورت چہرہ بے نقاب کیا گیا ہے ۔ جہاں ترقی کے نام پر دیو قامت کمپنیاں چھوٹے کاروباریوں کو اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے کچل یا روند کر آگے نکل جاتی ہیں۔

فوٹو؛ سونالی کیبل فیس بک پیچ

رائٹر ، ڈائیریکٹر ؛ چارودت اچاریہ

پروڈکشن ؛ رمیش سپی اور روہان سپی

فلمی فنکار؛ ریا چکر بورتھی ،علی فضل، انوپم کھیر ،سمیتا جے کار ،راگھو جویال

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے ریویو لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔