بھارتی بورڈ نے سری نواسن کو دودھ کا دھلا قرار دیدیا

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 19 نومبر 2014
واضح رہے کہ مدگال کمیٹی کی رپورٹ میں جن پلیئرز کا نام لیا گیا وہ افشا نہیں کیے گئے۔ فوٹو؛فائل

واضح رہے کہ مدگال کمیٹی کی رپورٹ میں جن پلیئرز کا نام لیا گیا وہ افشا نہیں کیے گئے۔ فوٹو؛فائل

چنئی: بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنے معطل صدر این سری نواسن کو دودھ کا دھلا قرار دے دیا۔

آئی پی ایل چیف آپریٹنگ آفیسر سندر رامن کیخلاف بھی کوئی ایکشن لینے سے صاف انکار کردیا گیا ہے، دونوں پر عائد الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیاگیا ہے، ورکنگ کمیٹی نے سالانہ جنرل میٹنگ 17 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔ ادھر ’مسٹری‘ پلیئر کے حوالے سے چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔ مدگال کمیشن نے کپتان دھونی کے گروناتھ میاپن کے حوالے سے بیان حلفی کو جھوٹا قرار دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق بی سی سی آئی کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز چنئی میں ہوا۔

جس میں مدگال کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد معطل صدر این سری نواسن اور آئی پی ایل سی اواو سندررامن کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا گیا۔ سری نواسن کیخلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا جبکہ سندر رامن کے بارے میں کہا گیا کہ انھوں نے مبینہ بکی کے ساتھ رابطے کی وضاحت پیش کردی جسے قبول بھی کرلیا گیا،اس لیے ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائیگی۔ یاد رہے کہ مدگال کمیشن کی رپورٹ کا جو حصہ سامنے لایا گیا اس میں سری نواسن کو کرپشن کے معاملے میں تو کلیئر قرار دیا گیا مگر کہا گیاکہ وہ ایک پلیئر کی مشکوک حرکتوں کو نظر انداز کرنے کے مرتکب قرار پائے گئے۔

رامن کے بارے میں کہا گیا کہ نہ صرف وہ خود ایک بکی سے رابطے میں تھے بلکہ انھوں نے 2 فرنچائزز کے شریک مالکان میاپن اور راج کندرا کے جوئے میں ملوث ہونے کی معلومات ملنے کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا۔ ورکنگ کمیٹی نے سالانہ عام اجلاس 17 دسمبر تک ملتوی کردیا، یہ ستمبر کے آخر میں ہونا تھا،اسے دوسری بار ملتوی کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مدگال کمیٹی کی رپورٹ میں جن پلیئرز کا نام لیا گیا وہ افشا نہیں کیے گئے۔

اس لیے اس مسٹری پلیئر کے بارے میں چہ میگوئیاں ہورہی ہیں جس کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزی کے باوجود سری نواسن خاموش رہے۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ مہندر اسنگھ دھونی نے اپنے بیان حلفی میں کہا تھا کہ چنئی سپر کنگز سے میاپن کا کوئی تعلق نہیں، مگر بعد میں تحقیقات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ وہ اس کے اہم آفیشل تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔