(پاکستان ایک نظر میں) - نظر کا زاویہ بدلیں

سالار سلیمان  جمعـء 21 نومبر 2014
ویب سائٹ کی دنیا میں چونکہ دھوکا بہت ہوتا ہے لہذا اُن پر اعتبار کرنا آسان کام نہیں تھا۔ فوٹو فائل

ویب سائٹ کی دنیا میں چونکہ دھوکا بہت ہوتا ہے لہذا اُن پر اعتبار کرنا آسان کام نہیں تھا۔ فوٹو فائل

پاکستان میں سب کچھ منفی ہی نہیں ہو رہا ہے بلکہ یہاں پر منفی سے زیادہ مثبت سرگرمیاں بھی موجود ہیں۔ لیکن شاید ہمارے ذہن میں کچھ عناصر اس طرح سے رچ بس گئے ہیں کہ ہمیں صرف منفی ہی نظر آتا ہے ۔ آدھے گلاس میں پانی ہو تو ہر ایک کی اپنی دیکھنے کی نظر ہوتی ہے ، کسی کو وہ آدھا بھر ا ہو ا نظر آتا ہے اور کسی کو وہ آدھا خالی نظر آتاہے ۔ ہم اگر اپنے معاشرے میں مثبت سرگرمیاں تلاش کریں گے تو ہمیں بہت کچھ قابل فخر اور مثبت نظر آئے گا،یہی مثبت سرگرمیاں پاکستان کا اصل چہرہ ہے۔ منفی کام کسی ملک میں یا کسی معاشرے میں نہیں ہوتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تمام تر معاشرہ ہی ایسا ہے۔ اپنی اپنی دیکھنے کی نظر ہے ۔

اب پراپرٹی کے شعبے کو ہی دیکھ لیں ،پاکستان میں پراپرٹی کے شعبے میں بہت سے مواقع موجود ہیں ، یہاں پر کی جانے والی سرمایہ کاری سونے کے برابر تصور کی جا تی ہے۔ پاکستان میں شہروں میں خریدی گئی زمین کچھ عرصے کے بعد اچھے داموں فروخت ہو جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اب سونے کے ساتھ ساتھ پراپرٹی کے میدان میں بھی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ پراپرٹی کا یہ میدان ا ب بڑے شہروں سے ہوتا ہوا ان کے مضافات ہی نہیں بلکہ دیگر شہروں میں بھی پہنچ چکا ہے۔ ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی کی مثال لے لیں تو انہوں نے بھی گوجرانوالہ اور ملتان کا رخ کر لیا ہے اور اسی طرح بحریہ ٹاؤن بھی دیگر شہروں کا رخ کر رہا ہے ۔ پراپرٹی کے شعبے میں بے پناہ صلاحیت کو دیکھتے اور اس کی وقت کو پہچانتے ہوئے Zameen.com کے نام سے ویب سائٹ وجود میں آئی جو کہ دیکھتے ہی دیکھتے ایک مکمل ادارہ بن گیا۔ یہ ادارہ صرف ہوائی ادارہ نہیں ہے بلکہ ایک مکمل کاروباری ادارہ ہے جس میں مختلف شعبہ جات کام کرتے ہیں اور یہ ادارہ حکومت پاکستان کو اپنا مکمل ٹیکس ادا کرتا ہے ۔

ضمناً عرض کر دیں کہ پوری دنیا میں انٹر نیٹ انقلاب کے بعد ویب سائٹس بہت اہمیت اختیار کر چکی ہیں ، گوگل، فیس بک، ٹوئیٹر تو معروف ترین ویب سائٹس ہیں جبکہ دیگر ہزاروں ویب سائٹس اداروں کے طور پر دنیا بھر میں کام کر رہی ہیں اور اشتہارات اور خدمات کے عوض معاوضہ وصول کر رہی ہیں ۔Zameen.com پاکستان کے دو بھائیوں ذیشان علی خان اور عمران علی خان کا اچھوتا خیال تھا، انہوں نے اللہ کے کرم اور دن رات ترقی سے آج یہ مقام حاصل کر لیا۔ 2012ء میں ایک فرانسیسی کاروباری شخصیت یلز بلانشاغ نے Zameen.com کے چیئر مین کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالی اور 2014ء میں سرمایہ کاری کے حوالے سے عالمگیر شہرت کے حامل دو اداروں Catcha Group اور Frontier Digital Ventures نے Zameen.com کے ساتھ کاروباری معاہدے کئے ۔ اس لحاظ سے یہ ادارہ پاکستان کا سب سے بڑا رئیل اسٹیٹ پورٹل ہے ۔ چند دن پہلے انہوں نے ایکسپو سنٹر لاہور میں ایک پراپرٹی نمائش کا انعقاد کیا۔ میں نے اس حوالے سے ان کے اشتہارات کو ٹی وی پر دیکھا تھا اور حیران ہوا کہ ایک معمولی سی ویب سائٹ ایکسپو سنٹر میں ٹھیک ٹھا ک خرچہ کر کے کیسے ایک نمائش کا انعقاد کر سکتی ہے؟۔ پاکستان میں ویسے بھی ویب سائٹس کو فراڈ سمجھا جاتا ہے ، اور پراپرٹی کے میدان میں ایک ویب سائٹ کا کیا کام ہو سکتاہے ؟ میں نے ان کی ویب سائٹ کھولی تو متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ انسان میں تجسس کا مادہ فطرتاً موجود ہے لہذا ویب سائٹ پر موجود تفصیل کی سچائی کو جاننے کیلئے میں نے ایکسپو جانے کی ٹھان لی۔ ہفتہ کے روز میں اپنے دوست کے ہمراہ اس ایکسپو میں موجود تھا۔

ہم نے سب سے پہلے Zameen.com کے اسٹال پر جانے کی ٹھانی۔ اس سٹال پر بھی رش موجود تھا۔ ہمیں اٹینڈ کرنے والی خاتون نے ہمیں نہ صرف Zameen.com کے بارے میں آگاہی دی بلکہ ہماری درخواست پر ادارے کے چیئر مین اور سی ای او سے ملا قات کا بندو بست بھی کروا دیا۔ فرانسیسی گورے نے جب اردو میں اسلام علیکم کہا تو میں شک میں مبتلا ہو گیا لیکن میرے شک کو عمران علی صاحب نے مسکراہٹ سے دور کر دیا اور کہاکہ چونکہ یہ ہمارے ساتھ مستقل رابطے میں ہوتے ہیں تو بنیادی اخلاقیات سے واقف ہیں۔ ایکسپو کی بے پناہ مصروفیت کے باوجود انہوں نے خوش دلی سے ہمیں وقت بھی دیا اور طنز و تیز سوالات کے جوابات بھی شائستگی سے دیئے ۔ ایکسپو کے شاندار انتظامات ،عوامی گہما گہمی اور رش نے اس ادارے کو میری نظر میں قابل اعتبار بنا دیا۔

ویب سائٹ کی دنیا میں چونکہ دھوکا بہت ہوتا ہے لہذا اُن پر اعتبار کرنا آسان نہیں تھا، لیکن جب میں نے تفصیلی جائزہ لیا تو مجھے پتا چلا کہ اِن کا کام مختلف ہے جس میں کوئی دھوکہ نہیں ہوتا ہے۔ یہ ویب سائٹ رابطہ کار یا سہولت کار کے فرائض سر انجام دے رہی ہے ۔ جس نے پراپرٹی فروخت کرنی ہوتی ہے تو وہ اس ویب سائٹ پر معمولی سی رقم کی ادائیگی کے بعد اپنا اشتہار دے دیتا ہے اور جس نے پراپرٹی خریدنی ہوتی ہے وہ اس ویب سائٹ سے استفادہ حاصل کر تا ہے ۔ اس ویب سائٹ نے تھر ڈمین کا تصور ختم کر کے سہولت پیدا کی ہے۔

یہ درست ہے کہ پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں ہے، یہ بھی درست ہے کہ ایک عا م آدمی کو یہاں بہت سے مسائل کا سامنا ہے ،لیکن بات بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اسی ملک میں Zameen.com جیسے ادارے ہیں جو کہ تمام تر حالات کا مقابلہ کررہے ہیں، تقریباً 250 سے 300 لوگوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں ، پاکستان کے قومی خزانے میں ٹیکس باقاعدگی سے جمع کروا رہے ہیں، عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ اپنی اپنی نظر کی بات ہے ، اس معاشرے میں مثبت ڈھونڈنا چاہیں گے تو مثبت ملے گا اور منفی پہلووں کی تلاش کریں گے تو منفی ہی نظر آئے گا ۔ انسان کے اپنے اوپر ہے کہ اس کی نظر آدھے بھرے ہوئے گلاس پر ہے یا آدھے خالی گلاس پر۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

سالار سلیمان

سالار سلیمان

بلاگر ایک صحافی اور کالم نگار ہیں۔ آپ سے ٹویٹر آئی ڈی پر @salaarsuleyman پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔