واجبات کی وصولی؛ سوئی گیس کمپنی نے کے الیکٹرک کیخلاف دعویٰ دائر کر دیا

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 22 نومبر 2014
سندھ ہائیکورٹ نے جج کے بیٹے کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار سیشن جج مٹھی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔   فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے جج کے بیٹے کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار سیشن جج مٹھی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے واجبات کی وصولی کے لیے کے ای ایس سی کے خلاف 55 ارب 70 کروڑ سے زائد کا دعویٰ دائر کیا گیا ہے، عدالت عالیہ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 نومبر تک کے الیکٹرک حکام اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔

درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس منیب اختر پر مشتمل سنگل بنچ نے کی، سوئی سدرن گیس کمپنی کے وکیل عاصم اقبال نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ای ایس سی کو پاور جنریشن یونٹس کی مد میں بلاتعطل گیس فراہم کررہی ہے اورکے ای ایس سی کے اوپر 55 ارب 70 کروڑ سے زائد روپے واجب الادا ہیں لیکن ان کی ادائیگی نہیں ہورہی ہے،کے ای ایس سی کو پابند کیا جائے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے تمام واجبات ادا کیے جائیں۔

سوئی سدرن گیس کمپنی نے دیگر چار متفرق درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کے ای ایس سی نے بغیر کسی منظوری اپنا نام تبدیل کرکے کے الیکٹرک کردیا ہے ، گیس کی فراہمی کامعاہدہ سوئی سدرن گیس کمپنی اور کے ای ایس سی کے درمیان ہوا تھا اس لیے اب تمام معاہدوں پر عملدرآمد کرنے کے لیے کے الیکٹرک کو اصول مسودے کے تحت پابند رہنے کا حکم دیا جائے، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس جنید غفار پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سیشن جج کے بیٹے کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار سیشن جج مٹھی کی درخواست ضمانت پر طرفین وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 26 نومبر تک فیصلہ محفوظ کرلیا۔

درخواست گزار سیشن جج مٹھی سکندر لاشاری کے وکیل محمود جتوئی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیشن جج مٹھی مقتول عاقب شاہانی کے قتل میں ملوث نہیں، پولیس ذاتی رنجش کی بنیاد پر سیشن جج مٹھی کو عاقب شاہانی کے قتل میں ملوث کررہی ہے، وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سکندر لاشاری نے اپنی بیٹی کینجھل سے دوستی کے شبے میں برکت لاشاری، عباس سیال، آفتاب قریشی اور دیگر سے عاقب لاشاری کو قتل کرایا، موبائل ریکارڈ اور کینجھل اور مقتول کی والدہ کی کال ریکارڈنگ عدالت کے روبرو پیش کی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔