فاٹا میں جاری آپریشن فوری طور پرمنطقی انجام تک پہنچایا جائے، گرینڈ جرگے کا مطالبہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 نومبر 2014
فاٹا میں تعلیمی ادارے قائم اورصنعتی زون بنائے اور عوام کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ فوٹو؛ایکسپریس نیوز

فاٹا میں تعلیمی ادارے قائم اورصنعتی زون بنائے اور عوام کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ فوٹو؛ایکسپریس نیوز

اسلام آباد: جمعیت علما اسلام (ف) کے زیر اہتمام قبائلی جرگے کے شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ فاٹا میں جاری آپریشن فوری طور پر منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں منعقدہ جرگے کے مشترکہ اعلامیئے میں حکام سے اپیل کی گئی ہے کہ میڈیا کے ذریعے آئی ڈی پیز کے مسائل کو اجاگر کیا جائے، کلئیر قرار دیئے گئے علاقوں میں متاثرہ افراد کو واپس جانے کی اجازت دی جائے اور شہدا کے ورثا اورزخمیوں کےلیے جامع پیکج کا اعلان کیا جائے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران تباہ ہونے والی عوامی املاک کی ازسرنوتعمیرکی جائے، فاٹا میں تعلیمی ادارے قائم اورصنعتی زون بنائے اور عوام کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔

قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ جب تک قبائلی عمائدین کو اعتماد میں نہ لیا جائے اس وقت تک پورے خطے میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا، آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں جو علاقے کلئیر ہوگئے ہیں وہاں لوگوں کو جانے سے کیوں روکا جارہا ہے، فاٹا کے آئندہ نظام کا فیصلہ وہاں کے عوام کو ہی کرنے دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فاٹا کے عمائدین امن کے لئے چیخ رہے ہیں تو انہیں امن دے دیا جائے، اگر صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو کسی کا گریبان سلامت نہیں رہے گا۔

قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدرعباس رضوی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہوسکا قبائلی علاقوں کے متاثرہ افراد کے لئے کریں گے، پاکستان میں سب سے بڑا انسانی المیہ آئی ڈی پیز کا ہے، صبرکا مقصد اپنے موقف پرقائم رہنا ہے۔ اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے قبائلیوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، فاٹا میں اگرکوئی گڑبڑہوتی ہے تو اس کے اثرات دورتک جاتے ہیں، قبائلی عوام پرامن ہیں اور امن کیلیے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ آئی ڈی پیز کے مسائل ہمارے مسائل ہیں لیکن سب کی توجہ کنٹینر کی طرف ہے جبکہ آئی ڈی پیز کو فراموش کر دیا گیا، پختونخوا کی سرزمین پر ایک عرصے سے دہشت گردی جاری ہے،قبائلی علاقوں کی صورتحال صرف وہاں تک محدود نہیں، ہم قبائلی عمائدین، مشیران اورعوام کا بھرپورساتھ دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔