افریقی ملک مڈغاسکر میں طاعون کی وبا سے 40 افراد ہلاک ہوگئے، اقوام متحدہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 نومبر 2014
ملک کے دارالحکومت اینٹانانیریو میں گنجان آبادی کے باعث اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت،
فوٹو فائل

ملک کے دارالحکومت اینٹانانیریو میں گنجان آبادی کے باعث اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت، فوٹو فائل

مڈغاسکر: اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحت  ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ مڈغاسکر میں کالے طاعون کی وبا پھیلنے سے 40 افراد ہلاک اور 80 دیگر افراد متاثر ہوئے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی مشرقی افریقہ کے اس ملک میں طاعون کی بیماری کا پہلا کیس دارالحکومت اینٹانانیریو کے ضلع سیرونمانڈیڈی کے ایک گاؤں میں اگست کے میں سامنے آیا تھاجبکہ دارالحکومت میں بھی طاعون کے دو تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے جس میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی جس کے بعد اس وبا کے نتیجے میں ہلاکتیں 40 تک جا پہنچی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے دارالحکومت اینٹانانیریو میں گنجان آبادی کے باعث اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ ہے جس کے بعد  وبا پر قابو پانے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ انسان کو عام طور پر جب طاعون کے جراثیم سے متاثرہ پسو کاٹتا ہے تو وہ بیوبانک پلیگ یا کالے طاعون کا شکار ہو جاتا ہے اور یہ متاثرہ پسو چوہوں میں پائے جاتے ہیں جبکہ انسانوں میں اس بیماری کی جلدی تشخیص ہوجائے تو اس کا اینٹی بائیوٹکس کے ذریعے علاج ممکن ہے لیکن مڈغاسکر میں دو فیصد کیسز خطرناک نمونیا کی قسم کے طاعون کے ہیں اور متاثرہ شخص کی کھانسی سے دوسرے افراد تک یہ بیماری پھیل سکتی ہے۔

گذشتہ سال ماہرینِ صحت نے خبردار کیا تھا کہ اگر کالے طاعون کے پھیلاؤ کو نہیں روکا گیا تو یہ وبا کی شکل اختیار کر لے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔