گڈاپ میں بھی تھر کی طرح بچے امراض میں مبتلا ہونے لگے

طفیل احمد  اتوار 23 نومبر 2014
 فراہمی آب کیلیے ٹیمیں تشکیل، پہاڑی علاقوں میں آٹا اورٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیاجائے گا۔ فوٹو: فائل

فراہمی آب کیلیے ٹیمیں تشکیل، پہاڑی علاقوں میں آٹا اورٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیاجائے گا۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے تھر کے بعد گڈاپ میں بھی بچے مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہونے لگے ہیں جو کسی بھی یوسی میں وبائی امراض جنم لے سکتے ہیں۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ گڈاپ کی یوسیز سونگل، خاصخیلی، کنڈ جنگ سمیت دیگر ملحقہ دیہی آبادیوں میں پانی اورغذائی قلت پیداہوگئی ہے، پانی نہ ہونے سے زرعی اراضی بنجرہورہی ہے جب کہ غذائی کمی کابھی سامناہے، گڈاپ میں قائم صحت کے مراکزغیر فعال ہونے کی وجہ سے مکینوں کی اکثریت بنیادی صحت کی سہولتوں سے بھی محروم ہے۔

مکینوں نے بتایا کہ گڈاپ کے دیہی علاقوں میں حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے پانی،خوراک کی کمی کا سامنا ہے پانی نہ ہونے سے کھیتی باڑی مکمل تباہ ہوگئی، آلودہ پانی کے استعمال سے بچے مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں، ڈاکٹروں نے بتایا کہ ٹاؤن ہیلتھ افسر اور دیگر عملے کی غفلت سے بیشتر صحت کے مراکزغیر فعال پڑے ہیں ادویات نہ ہونے کی وجہ سے  یہاں کے عوام طبی سہولتوں سے بھی محروم ہیں،بچوں غذائی کمی کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا ہیں، کسی بھی وقت یہ امراض وبائی صورت اختیار کرسکتے ہیں۔

دریں اثنا اس صورتحال سے نمٹنے کیلیے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی ہدایت پرکمشنرشعیب احمد صدیقی نے گڈاپ کے پہاڑی علاقوں میں پانی اورخوراک کی کمی کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد کیا،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسسٹنٹ کمشنرگڈاپ ، گڈاپ میں پانی اور خوراک کی کمی اور طبی ضروریات کے بارے میں جامع رپورٹ پیش کریں گے تاکہ حکومت سندھ کو گڈاپ کے پہاڑی علاقوں میں حقیقی صورتحال سے آگاہ کیا جاسکے، گڈاپ کے پہاڑی علاقہ میں آباد سو سال سے زائد قدیم گوٹھوں کو پانی کی فراہمی کے لیے ٹیم بنادی گئی ہے جو ہنگامی اقدامات کر کے ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کرنے کو یقینی بنائے گی۔

ٹیم میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن اور اسسٹنٹ کمشنر گڈاپ شامل ہوں گے،اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پہاڑی علاقے میں فوری طور پر ڈسپنسری بنائی جائے گی، اجلاس میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، ڈی ایم سی شرقی و ڈی ایم سی غربی، محکمہ آبپاشی و محکمہ زکوۃ، اسپیشل انیشیٹیو ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ کے افسران، میونسپل کمشنر ڈی ایم سی شرقی ، ڈ ائریکڑ منصو بہ بندی، ترقیات اور ماحولیات کمشنر کراچی، اسسٹنٹ کمشنر گڈاپ اور دیگر بھی موجود تھے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مختلف مخیر افراد، فلاحی اداروں اور محکمہ زکواۃ کے تعاون سے گڈاپ کے پہاڑی علاقوں میں جہاں خوراک کی قلت ہے آٹا تقسیم کیا جائے گا ،جبکہ ٹاؤن ہیلتھ آفیسر فوری طور پرگڈاپ میں میڈیکل کیمپس لگائیں گے،اجلاس میں اس بات پر تشویش ظاہر کی گئی کہ سو سال پہلے بنائے گئے ڈملوٹی کے کنویں اور پانی کی فراہمی کے دیگر ذرائع عدم توجہی کا شکار ہونے کی وجہ سے علاقہ کے لوگوں کو پانی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے، اجلاس میں ڈملوٹی کے کنوؤں کو بحال کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کابھی فیصلہ کیاگیاتاکہ ڈملوٹی کی تاریخی اہمیت اور حیثیت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کے ذریعے پانی فراہم کیاجاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔