کاسا 1000منصوبے کے لیے فنڈزفراہمی کامسئلہ حل ہوگیا

ضیا تنولی  اتوار 23 نومبر 2014
اسلامی ترقیاتی بینک سمیت دیگرمالیاتی اداروں نے بھی فنڈزکے اجراکے لیے مکمل یقین دہانی کرادی ہے۔  فوٹو؛ فائل

اسلامی ترقیاتی بینک سمیت دیگرمالیاتی اداروں نے بھی فنڈزکے اجراکے لیے مکمل یقین دہانی کرادی ہے۔ فوٹو؛ فائل

لاہور: سینٹر ل ایشیا، ساؤتھ ایشیاالیکٹرک سٹی ٹرانسمشن اینڈٹریڈ پروجیکٹ( کاسا 1000) میںشامل پاکستان سمیت چاروں ممالک کے درمیان بیشترمعاملات افہام وتفہیم سے طے پاگئے، تحریری شکل دینے کے لیے چاروں ممالک کے اعلیٰ سرکاری حکام کا 5روزہ مشترکہ اجلاس 29نومبر کوترکی کے دارالحکومت استنبول میں طلب کرلیا گیاجس کے بعد 3دسمبر کو حکومتی شخصیات اس کی باضابطہ منظوری دیں گی۔

ذرائع کے مطابق تاجکستان، کرغستان، افغانستان اورپاکستان کے درمیان کاسا 1000منصوبے کی تکمیل کے لیے ورلڈبینک سمیت دیگرمالیاتی اداروں کی طرف سے فنڈزکی فراہمی سے مالی مشکلات دور ہوگئی ہیں۔ ورلڈبینک کی طرف سے اس منصوبے کے لیے 500ملین ڈالرسے زائدکے فنڈزمختص کردیے گئے ہیں جب کہ اسلامی ترقیاتی بینک سمیت دیگرمالیاتی اداروں نے بھی فنڈزکے اجراکے لیے مکمل یقین دہانی کرادی ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظرافغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ترسیلی لائن گزارنے کے لیے بھی سروے مکمل کرلیا گیاجس کے بعداس منصوبے میںعملی پیشرفت اور دیگرنقائص دورکرنے کے لیے چاروں ممالک اجلاس کے آخری روزمشترکہ طورپر اس منصوبے پرعملی آغازکا اہم اعلان کریں گے ۔

ذرائع کے مطابق بنیادی طورپر یہ ایک مہنگاسیاسی منصوبہ ہے جوامریکی پالیسی کے مطابق ورلڈبینک سمیت دیگرمالیاتی اداروں کی معاونت سے شروع کیاجا رہاہے جس کامقصد پاکستان کوایران سے بجلی لینے سے روکنا مقصود ہے۔ ذرائع کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ترسیلی لائن گزارنے کے لیے ایک سروے بھی کرایاگیا ہے اوراس میں قبائلیوں سے ان کی رائے کے بارے میںآگاہی حاصل کی گئی ہے جن کاکہنا ہے کہ انھیں پانی، بجلی اورتعلیمی اداروںسمیت دیگرترقیاتی منصوبے چاہئیں جس کے بعد پاکستانی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ ٹرانسمشن لائن گزارنے کی مدمیں قبائلیوں کو منصوبے کے ذریعے ٹرانزٹ فیس بھی دی جائے گی جبکہ کمیونٹی سپورٹ پروگرام کے تحت قبائلیوں کو سولرپینلز کے ذریعے بجلی سمیت دیگرسہولتیں بھی فراہم کی جائیںگی جن کاحصول اس منصوبے کے ذریعے ممکن ہوسکے گا۔

ذرائع کے مطابق کاسا1000 منصوبے کے تحت افغانستان اورپاکستان کرغیزستان اورتاجکستان سے  1000 ہزار میگاواٹ ہائیڈل بجلی حاصل کرسکیں جس کے حصول کے لیے ترسیلی لائن افغانستان کے راستے پاکستان پہنچے گی جوتقریباً 750کلومیٹر طویل ہے جوافغانستان کے راستے وزیرستان، پشاورسے ہوتی ہوئی نیشنل گرڈتک لائی جائیگی۔ اس منصوبے کے تحت ابتدائی طورپر 400 میگاواٹ بجلی افغانستان جبکہ 600میگاواٹ پاکستان کے حصے میںآئے گی۔ ذرائع نے مزیدبتایا کہ اس ترسیلی لائن کے ذریعے 1000میگاواٹ کے علاوہ مزیددرآمد کے حوالے سے دوسرے فیزپر بھی غورشروع کردیا گیاہے اوریہ معاملات بھی زیرغور ہیںکہ پاکستان بجلی کی پیداوارمیں خودکفیل ہونے کے بعداس ترسیلی لائن کے ذریعے بجلی پڑوسی ممالک کوفروخت بھی کرسکے گا۔ ذمے دارذرائع نے بتایاکہ منصوبے پرمجموعی طورپر ایک ارب ڈالرکا تخمینہ لگایاگیا

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔