نیلے ہرے پاسپورٹ

وجاہت علی عباسی  پير 24 نومبر 2014
wabbasi@yahoo.com

[email protected]

جب ہم کسی بھی ملک کی بات کرتے ہیں تو وہ کیا ہے؟ ہاں مانا اکنامی، تعلیم، صحت، سسٹم اور تجارت وغیرہ ہر ملک کے لیے اہمیت رکھتی ہیں لیکن ایک عام انسان ان چیزوں کی تفصیلات میں جائے بغیر صرف یہ دیکھتا ہے کہ اس ملک کے پاسپورٹ کی دنیا میں کیا اہمیت ہے۔ جتنی پاسپورٹ کی ویلیو اتنا وہ ملک ہماری نظر میں اہم۔

سب کو لگتا ہے کہ امریکا کیوں کہ ایک بہت کامیاب ملک ہے اس لیے اس کے پاسپورٹ کی ویلیو سب سے زیادہ ہو گی لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک حالیہ ریسرچ کے مطابق امریکا کا پاسپورٹ دنیا میں سب سے زیادہ اہم نہیں ہے بلکہ اس سے زیادہ دوسرے ملکوں کے ہیں۔

آج ہم آپ کو دنیا کے سب سے زیادہ Valuable پاسپورٹس کے بارے میں بتائیں گے، ویلیو کا اندازہ لگانے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ اس پاسپورٹ کو کتنے ملک اپنے یہاں بلا ویزہ داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں یعنی کتنی جگہ اس ملک کے پاسپورٹ پر بھروسہ کیا جاتا ہے۔

دنیا میں اس وقت لگ بھگ 196 ممالک ہیں، کئی لوگ تائیوان کو ملک نہیں مانتے جس سے یہ گنتی 195 ہو جاتی ہے، ان سب ہی ملکوں میں داخل ہونے کے لیے باہر سے آنے والوں کو ویزہ درکار ہوتا ہے۔

ویلیو کے حساب سے دسویں نمبر پر Liechtenstein آتا ہے۔ یہاں کے شہریوں کو 159 ملکوں میں بغیر ویزہ داخل ہونے کی اجازت ہے۔ سینٹرل یورپ میں جرمن زبان بولنے والا یہ ملک صرف 62 اسکوائر میل پر واقع ہے اور دنیا کے سب سے چھوٹے ملکوں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر آتا ہے۔ حیران کن طور پر اس ملک پر کوئی قرضہ نہیں ہے یہاں کے 98.5% لوگ کام کرتے ہیں اور اوسط تنخواہ 95,000 یو ایس ڈالر سالانہ ہے جو اس ملک کو رقبے میں چھوٹا ہونے کے باوجود 159 ملکوں میں بغیر ویزہ داخل ہونے کی اجازت دلا دیتا ہے۔

نویں نمبر پر مالٹا اور ملائشیا آتا ہے جہاں کے شہریوں کو 169 ملکوں میں ویزہ نہیں چاہیے، ملائشیا میں 93.1 فیصد خواندگی کی شرح ہے یعنی دنیا میں اعلیٰ ترین خواندہ ملک۔ جب کہ یہاں اوسط تنخواہ صرف 17,00 یو ایس ڈالر سالانہ ہے۔ لیکن روزگار کی شرح 97.1 فیصد ہے، اس ملک میں رہنے والے 88% لوگ اپنا ملک نہیں چھوڑنا چاہتے، مالٹا یورپ کے سب سے چھوٹے ممالک میں سے ایک ہے، یہاں دو سو سے زیادہ آئی لینڈز ہیں جس کی وجہ سے یہاں کی ٹورسٹ انڈسٹری بہت پھل پھول رہی ہے اور جس سے ان کی معیشت کو استحکام حاصل ہے۔

آئس لینڈ آتا ہے آٹھویں نمبر پر، جہاں کے باشندے 165 ممالک میں بغیر ویزہ داخل ہو سکتے ہیں، اس کی آبادی صرف تین لاکھ چھبیس ہزار ہے جب کہ یہ ملک کیوبا سے بھی چھوٹا ہے مگر یہاں کی جی ڈی پی بہت مضبوط ہے اور روزگار کی شرح 94% ہے۔

سائوتھ کوریا کے لوگ ساتویں نمبر پر ہیں جو 166 ملکوں میں ویزہ کے بغیر سفر کر سکتے ہیں اور چھٹے نمبر پر آسٹریلیا، گریس (یونان) اور سنگاپور ہیں جو آپ کو دنیا کے 167 ملکوں میں ویزہ فری کر دیتے ہیں، جہاں سائوتھ کوریا نے دوبارہ بہت جلد اپنے آپ کو اپنے پیروں پر کھڑا کر لیا وہیں گریس اور سنگاپور دنیا بھر میں ٹورزم کے لیے پسندیدہ ہیں۔ آسٹریلیا نے امریکا سے سیکھا اور کوالیفائیڈ لوگوں کو امیگریشن دی جس سے وہ مضبوط ہوتے گئے۔

پانچویں نمبر پر آتا ہے سوئٹزر لینڈ، آسٹریا اور نیوزی لینڈ جس کے پاسپورٹ ہولڈرز کو 168 ملکوں میں بنا ویزہ کے جانے اجازت ہے۔ یش چوپڑا کی فلموں سے لے کر ڈسکوری چینل تک ہم کو یہ بتا چکے ہیں کہ دنیا کی ٹاپ ٹورزم اس وقت سوئٹزر لینڈ اور نیوزی لینڈ جیسی جگہوں پر ہے، وہاں رہنے والے لوگ دنیا کے سب سے زیادہ مطمئن لوگوں میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے شہریوں کو دنیا کے 168 ملکوں میں بلا ویزہ جانے کی اجازت ہے۔

170 ملکوں میں بلا ویزہ داخل ہو پانے والے ملکوں کی لسٹ میں چوتھے نمبر پر آنیوالے ملک آئرلینڈ، کینیڈا، فرانس، جاپان، ناروے، پرتگال اور اسپین ہیں جہاں ان سب ہی ملکوں کی اکنامی مضبوط ہے، وہیں سب کے کلچرز کی جڑیں بہت مضبوط ہیں۔ جاپان میں تو آج بھی کسی امیگرنٹ کا جا کر رہنا ممکن نہیں ہے، جاپانی اپنے کلچر کو اس طرح محفوظ رکھنا چاہتے ہیں جیسا وہ سیکڑوں سال پہلے تھا۔

تیسرے نمبر پر آتا ہے اٹلی، بلجیم اور نیدرلینڈز جہاں کے باشندے 177 ملکوں میں بغیر ویزہ کے داخل ہو سکتے ہیں اور نیدر لینڈ میں فی کس آمدنی 26,000 ڈالر سالانہ ہے۔ ان سب ہی ملکوں میں ان کے شہریوں کو صحت اور تعلیم جیسی سہولتیں مکمل مفت ہیں۔

172 ملکوں میں بغیر ویزہ داخل ہونے والوں میں شامل ہیں امریکا، جرمنی، ڈنمارک، جو لسٹ پر دوسرے نمبر پر ہیں۔ محض ایک ملک کے مزید شامل ہو جانے پر یوکے، فن لینڈ اور سوئیڈن نمبر ون پر آتے ہیں۔

غور کرنے کی بات ہے کہ ان ٹاپ ٹین کی لسٹ میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہو جب کہ لسٹ میں کئی ایسے ملک ہیں کہ جن کے مقابلے میں کئی مسلمان ملک بہتر ہیں جہاں امن، تنخواہیں، وہاں کے لوگوں کا اپنے ملک کے نظام سے مطمئن ہونا لسٹ میں موجود کئی ملکوں سے بہتر ہیں، پھر بھی وہ مسلمان ملک اس ٹاپ ٹین کی لسٹ میں کہیں کیوں نہیں ہیں۔

لسٹ میں شامل تمام ہی ممالک ہر طرح کی جانبداری کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں لیکن جیسے ہی مسلمان ملکوں کے باشندوں کی بلا ویزہ اپنے ملک میں آنے کی بات آتی ہے تو یہ منہ پھیر لیتے ہیں، کچھ دن پہلے ایک ڈاکومنٹری میں دیکھا کہ لندن کے لوگ اپنے شہر میں ان لوگوں کو پسند کرتے ہیں جو امریکا سے آتے ہیں اور ہزار ڈالر سے بھی کم خرچ کرتے ہیں اپنے ٹور پر، لیکن ان عربوں کو ناپسند کرتے ہیں جو ایک ہفتے میں لاکھ ڈالر خرچ کر کے چلے جاتے ہیں جب اس کی وجہ عام انگریزوں سے پوچھی تو انھوں نے کہا کہ عرب اپنے ساتھ اپنی گاڑیاں بھی لاتے ہیں جس سے سڑکوں پر Noise Pollution ہو جاتا ہے جو انھیں پسند نہیں۔

اس لسٹ میں سب سے نیچے جو ملک آتے ہیں وہ افغانستان، پاکستان، صومالیہ اور عراق ہیں جہاں کے باشندے صرف بیس پچیس ملکوں میں بغیر ویزہ جانے کی اجازت رکھتے ہیں۔

چلیے ہم نے مانا کہ ہم میں بہت سی خامیاں ہیں لیکن قطر، کویت اور متحدہ عرب امارات کیوں ان ٹاپ ٹین ملکوں کی لسٹ میں نہیں آتے؟ یہ ممالک ورلڈ پیس میں دنیا کے ٹاپ تیس ملکوں میں آتے ہیں اور امن پسند ملکوں کی لسٹ میں یہ امریکا اور یو کے سے اوپر ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔