چیف الیکشن کمشنر کیلیے ناصر اسلم، طارق پرویز فیورٹ لیکن حکومت سپریم کورٹ سے آج مزید وقت مانگے گی، ذرائع

حکومت اور اپوزیشن لیڈرنے جسٹس تصدق کا نام فائنل کیا،عمران کے اعتراض پر انھوں نے معذرت کرلی، ممکنہ حکومتی جواب۔ فوٹو: فائل

حکومت اور اپوزیشن لیڈرنے جسٹس تصدق کا نام فائنل کیا،عمران کے اعتراض پر انھوں نے معذرت کرلی، ممکنہ حکومتی جواب۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: اٹارنی جنرل آج (پیر کو) سپریم کورٹ کو مستقل چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے بارے  میں آگاہ کریں گے۔

سپریم کورٹ نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلیے حکومت کو آج تک کی حتمی مہلت دی تھی اور خبردار کیا تھا کہ اگر 24 نومبر تک مستقل چیف الیکشن کمشنر مقرر نہیں کیا گیا تو قائم مقام کو واپس بلا لیا جائے گا۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت اور حزب اختلاف کے مابین چیف الیکشن کمشنر کے نام پر اتفاق ہو گیا ہے اورنام آج عدالت ہی میں افشاکیا جائے گا نام سب کے لیے باعث حیرت بھی ہوسکتا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مزید کسی تنازع سے بچنے کیلیے چیف الیکشن کمشنرکا نام صیغہ راز میں رکھا جارہا ہے اور اس کا اعلان عدالت کے اندر ہی کیا جائے گا۔

اس ضمن میں جب اٹارنی جنرل آفس سے رابطہ کیا گیا تو بتایا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے ابھی تک کوئی تحریری جواب جمع نہیںکیا جا سکا ہے اس بارے جو بھی جواب ہوگا اٹارنی جنرل خود اس سے عدالت کو آج آگاہ کریں گے۔ادھر کچھ ذرائع نے نام افشا نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس(ر) ناصر اسلم زاہد ملک کے اگلے چیف الیکشن کمشنر ہوسکتے ہیں کیونکہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے بھی ناصر اسلم زاہد کے نام سے اتفاق کیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی جسٹس (ر) طارق پرویز کو مقرر کرنے پر زور دے رہی ہے اور ہو سکتا ہے کہ حکومت بھی آخری وقت میں اس سے اتفاق کر جائیں کیونکہ طارق پرویز گزشتہ عام انتخابات کے دوران خیبر پختونخوا کے عبوری وزیر اعلٰی تھے اورصوبے میں تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی تھی ۔واضح رہے کہ حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے کا فیصلہ ہوچکا تھا لیکن تحریک انصاف کی طرف سے تحفظات کے بعدسابق چیف جسٹس خود ہی اس دوڑ سے الگ ہوگئے تھے۔

دریں اثناء آج چیف جسٹس ناصر الملک،جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل بینچ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے بارے کیس سنے گا۔دوسری طرف ایک اورذریعے کاکہناہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کامعاملہ پرحکومت سپریم کورٹ سے مزیدوقت مانگے گی،حکومت اور اپوزیشن نے سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے نام پر اتفاق کرلیاتھا،لیکن تصدق جیلانی کے انکارسے تقرری تاخیرکاشکارہوئی، سپریم کورٹ نے اگر قائمقام چیف الیکشن کمشنر واپس لے لیا تو29 نومبرکو بھکر سمیت ملک کے مختلف حلقوں میں ہونے والے ضمنی الیکشن بھی نہیں ہوسکیں گے۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بیرون ملک ہیں۔اس کے باوجود وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور قائد حزب اختلاف کے متعدد بار رابطے ہوئے ہیں تاہم تاحال کوئی نام حتمی نہیں ہو سکا۔زرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے اب تک ہونیوالی پیشرف سے آج عدالت کو آگاہ کیاجائیگا،حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل کے ذریعے عدالت کے سامنے زمینی حقائق رکھتے ہوئے بتایاجائیگاکہ حکومت اور قومی اسمبلی مین قائد حزب اختلاف نے آپس میں اور تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کی۔

چیف جسٹس کی تقرری کیلیے حکومت اور اپوزیشن نے سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے نام پر اتفاق کیا تھا مگر جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے یہ عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے یہ تقرری تاخیر کا شکار ہوئی، ہمارے پاس چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلیے یہی بہترین آپشن تھا،ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ عدالت کو تصدق جیلانی کے نام پر عمران خان کے اعتراض کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائیگا، حکومت نے اپنے ممکنہ جواب میں موقف اپنایاہے کہ حالانکہ آئین نے صرف حکومت اور اپوزیشن لیڈرکی مشاورت کی شرط رکھی ہے،اس کے باوجود ہم نے پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں سے مشاورت کی، سپریم کورٹ نے اگرقائمقام چیف الیکشن کمشنر واپس لے لیا توانتیس نومبرکو بھکر سمیت ملک کے مختلف حلقوں میں ہونے والے ضمنی الیکشن بھی نہیں ہوسکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔