- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
بینکاری نظام مستحکم ہے،عوام افواہوں پر کان نہ دھریں، اسٹیٹ بینک
کراچی: کے اے ایس بی بینک پر التوائے ادائیگی (moratorium) کے نفاذ کے بعد سے کچھ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ بعض بینکوں کی مالی حالت کمزور ہے اور انہیں تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اس کے ساتھ اسٹیٹ بینک سے منسوب گمراہ کن معلومات بھی پھیلائی جارہی ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے ان گمراہ کن معلومات کا سخت نوٹس لیا ہے اور یہ وضاحت کی جارہی ہے کہ ایسی کوئی معلومات میڈیا کے ذریعے عام نہیں کی گئیں، نہ ہی اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر دی گئی ہیں۔ عوام کو ان افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے جو بینکاری نظام کے مجموعی استحکام اور کارکردگی پر منفی طور پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ اسٹیٹ بینک عوام کو یقین دلاتا ہے کہ ملک کا بینکاری شعبہ مستحکم اور مضبوط ہے۔
بینکاری نظام کو مستحکم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کی اساس سرمایہ (capital base) کو بڑھانے کی خاطر بعض سنگ میل مقرر کیے تھے جو اطمینان بخش طور پر حاصل کیے جارہے ہیں۔ سرمائے کی بہتری کے لیے اسٹیٹ بینک بینکوں سے باقاعدگی سے رابطے میں رہتا ہے۔ چنانچہ بینکاری نظام کی ایکویٹی بنیاد (equity base) ستمبر 2013 میں 900 ارب روپے سے 11 فیصد بڑھ کر ستمبر 2014 میں 1000 ارب روپے ہوگئی۔
اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ بینکاری شعبے کی کارکردگی خاصی متاثر کن رہی ہے۔ جیسا کہ آخر ستمبر 2014 کی بینکاری نظام کی سہ ماہی شماریات میں بتایا جاچکا ہے۔ پاکستان کے بینکوں نے 2014 کے پہلے نو ماہ میں 176 ارب روپے کا تاریخی قبل از ٹیکس منافع کمایا جبکہ اس کی ادائیگی قرض کی صلاحیت (solvency) 15.5 فیصد کی شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر)کے ساتھ مضبوط ہے۔ مارکیٹ کی سرمایت اور اسٹاک ایکسچینجوں میں مندرج کمپنیوں کے درمیان منافع منقسمہ کی تقسیم کے لحاظ سے بینکاری شعبہ دوسرا سب سے بڑا شعبہ ہے۔
متوقع طور پر نئے سرمائے کی آمد اور بہتر ہوتی ہوئی نفع آوری کی وجہ سے بینکاری نظام کی سرمائے کی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی۔بینکوں کی اساس سرمایہ میں مسلسل بہتری سے میڈیا میں جاری افواہوں کی واضح طور پر تردید ہوتی ہے۔ اسٹیٹ بینک عوام کو یقین دلاتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی پالیسیاں ڈپازٹرز کے مفاد کے تحفظ اور بینکاری نظام کے استحکام کے لیے کام کرتی رہیں گی۔ اس طرح کا ضوابطی اقدام جیسا کہ کے اے ایس بی بینک کے ضمن میں کیا گیا متعلقہ ادارے کو درپیش مسئلہ حل کرنے اور ڈپازٹرز کے مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اسٹیٹ بینک ملک کے بینکاری نظام کے استحکام کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔