شارجہ ٹیسٹ، پچ گھاس سے عاری، کیویز پر لرزا طاری

اسپورٹس ڈیسک / اے ایف پی  بدھ 26 نومبر 2014
دبئی ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد اب پاکستان کی نگاہیں شارجہ میں فتح حاصل کرکے سیریز 2-0 سے اپنے نام کرنے پر مرکوز ہوچکی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

دبئی ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد اب پاکستان کی نگاہیں شارجہ میں فتح حاصل کرکے سیریز 2-0 سے اپنے نام کرنے پر مرکوز ہوچکی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

شارجہ:  شارجہ کی گھاس سے عاری پچ پر پاکستانی اسپنرز کا سوچ کر کیویز پر لرزا طاری ہو گیا، پاکستان سے تیسرا اور آخری ٹیسٹ بدھ سے شارجہ میں شروع ہورہا ہے، میزبان سائیڈ نے اسپن ہتھیار تیار کرتے ہوئے سیریز 2-0 سے جیتنے کا تہیہ کرلیا، محمد حفیظ فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد میچ میں حصہ لینگے، ان کیلیے توفیق عمر کو جگہ خالی کرنا پڑے گی، احسان عادل فٹ نہ ہوئے تو ان کی جگہ عمران خان کی واپسی ہوگی۔

کپتان مصباح الحق نے کہاکہ شارجہ کی وکٹ پر پہلے بھی کھیل چکے، میچ جیتنے کیلیے پُرعزم ہیں۔ دوسری جانب ڈینیئل ویٹوری کی آمد سے مہمان ٹیم کی ڈھارس بندھ گئی، اسپن اٹیک سے حملہ آور ہونے کا منصوبہ ترتیب دے دیا۔ کپتان برینڈن میک کولم نے کہاکہ شارجہ سے اچھی تو پریکٹس وکٹیں ہوتی ہیں، گھاس سے محروم پچ دیکھ کر کافی حیرت ہوئی، یہاں دونوں ٹیموں کیلیے کھیلنا آسان نہیں ہوگا، ویٹوری اہم ہتھیار ثابت ہوسکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دبئی ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد اب پاکستان کی نگاہیں شارجہ میں فتح حاصل کرکے سیریز 2-0 سے اپنے نام کرنے پر مرکوز ہوچکی ہیں، یہ وہی وینیو ہے جہاں پر گرین کیپس نے رواں برس کے آغاز پر سری لنکا کے خلاف 302 رنز کا ہدف حاصل کرکے حیران کردیا تھا۔

رواں سیریز میں پہلے ہی 1-0 کی برتری حاصل ہونے کے باعث مصباح الیون دباؤ سے آزاد ہے ، یہ مقابلہ اگر ڈرا بھی ہوا تب بھی سیریز پاکستان کے ہی نام رہے گی۔ ہیمسٹرنگ انجری اور بولنگ ایکشن رپورٹ ہونے کے بعد دبئی ٹیسٹ نہ کھیلنے والے حفیظ انگلینڈ میں بولنگ تجزیے کے بعد ٹیم کو جوائن کرچکے ہیں، انھوں نے گذشتہ روز پریکٹس بھی کی،کپتان مصباح نے کہاکہ حفیظ نے فٹنس ٹیسٹ دے دیا، ہم مزید جائزہ لیں گے، ان کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ آخری لمحات میں کیا جائے گا، دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حفیظ کو توفیق عمر کی جگہ کھلایا جائے گا۔ یاد رہے کہ دوسرے اوپنر احمد شہزاد کی انجری کے باعث دبئی ٹیسٹ میں توفیق اور شان مسعود نے اوپننگ کی تھی۔ احسان عادل بھی سائیڈ اسٹرین انجری کا شکار ہیں اگر وہ فٹ نہیں ہوتے تو پھر عمران خان کی واپسی ہوگی۔میزبان سائیڈ کا انحصار ایک بار پھر اپنی اسپن جوڑی ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ پرہوگا، دونوں اب تک سیریز میں بالترتیب 13 اور11 وکٹیں لے چکے ہیں۔

کپتان مصباح الحق نے کہاکہ وکٹ دیکھ کر بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس پر بولرز کو سخت محنت کرنا پڑے گی، ہم نے انہی کنڈیشنز پر آخری مرتبہ کھیلے گئے ٹیسٹ میں یادگار ہدف حاصل کیا تھا ،س بار بھی کامیابی کی اسی کہانی کو دہرائیں گے۔ مسلسل پانچواں ٹیسٹ کھیلنے سے تھکن کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہاکہ حالیہ سیریز سے قبل پاکستانی ٹیم چار ماہ فارغ رہی جس کی وجہ سے تمام کھلاڑی کھیلنے کو بے چین تھے،کوئی بھی مسلسل کرکٹ سے تھکا نہیں بلکہ سب اس سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ نے آخری لمحات میں ڈینیئل ویٹوری کو کھلانے کا اعلان کرکے پاکستان کو سرپرائز دینے کی کوشش کی ہے۔ رواں برس ستمبر میں ہی سینئر اسپنر نے کہا تھا کہ انھیں اب ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی دشوار دکھائی دے رہی ہے لیکن صرف 2 ماہ بعدہی انھیں موقع مل رہا ہے۔ کپتان میک کولم نے کہاکہ سودھی اور کریگ کے ساتھ ویٹوری تیسرے اسپنر کے طور پر میدان میں اتریں گے، بولنگ آل راؤنڈر الیون میں جیمی نیشام کی جگہ لیں گے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے نیشام کی جگہ لیوک رونچی کو ڈیبیو کا موقع فراہم کرنے کی بات ہورہی تھی لیکن اب انھیں مزید انتظار کرنا ہوگا۔ میک کولم نے مزید کہا کہ مجھے شارجہ کی پچ پر گھاس نہ دیکھ کر حیرت ہوئی، اس سے اچھی تو پریکٹس وکٹیں ہوتی ہیں، دونوں سائیڈز کے کھلاڑیوں کو اس پر جدوجہد کرنا پڑے گی۔ نیوزی لینڈ نے آخری مرتبہ ایک ٹیسٹ میں تین اسپنرز سری لنکا کے خلاف کولمبو میں 1998 میں کھلائے تھے، اس وقت بھی ان میں سے ایک ویٹوری ہی تھے۔

وہ شارجہ میں کھیل کراپنے ملک کیلیے سب سے زیادہ 112 ٹیسٹ کھیلنے والے پہلے کرکٹر بن جائینگے۔ لاہور(کلچرل رپورٹر) ماضی کے معروف گلوکار سلیم رضا کی 31 ویں برسی گذشتہ روز منائی گئی۔مدھر آواز کے مالک سلیم رضا4 مارچ 1932 کو بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر کے ایک عیسائی خاندان میں پیدا ہوئے، ان کا حقیقی نام Noel Dias تھا،قیام پاکستان کے جب وہ پاکستان آئے تو لاہور میں رہائش اختیار کی اور اپنا نام تبدیل کرکے سلیم رضا رکھ لیا ۔انھوں نے گلوکاری کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا اور 1955 میں فلم (نوکر) سے فلمی صنعت میں قدم رکھا اور اسی سال ریلیز ہونے والی فلم (قاتل) کے گیت گا کر مقبول ہوگئے۔

مگر انھیں اصل شہرت 1957 میں فلم (سات لاکھ) کے گیت یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں سے ملی، جس کے بعد انھوں نے متعدد فلموں کے لیے مقبول گیت گائے ، جن میں اے دل کسی کی یاد میں، جان بہاراں رشک چمن (عذرا) اور کہیں دو دل جو مل جاتے (سہیلی) جیسے متعدد یادگار نغمات اور مشہور نعت شاہ مدینہ (نوراسلام) سرفہرست ہیں۔ 1966 میں فلم (پائل کی جھنکار) کے گیت حسن کو چاند جوانی کو غزل کہتے ہیں کے بعد ان کا زوال شروع ہوگیا اور وہ مایوس ہو کر کینیڈا چلے گئے۔جہاں انھوں نے 1975 میں موسیقی کا ایک اسکول قائم کیا، 25 نومبر 1983 کو گردے فیل ہونے کے باعث 51 سال کی عمر میں ان کا کینیڈا میں انتقال ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔