خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے معلومات کا تبادلہ ہونا چاہیئے، وزیراعظم نواز شریف

ویب ڈیسک  بدھ 26 نومبر 2014
ویزہ شرائط میں نرمی سے خطے میں اقتصادی تعاون کی شرح بڑھ سکتی ہے، نواز شریف۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

ویزہ شرائط میں نرمی سے خطے میں اقتصادی تعاون کی شرح بڑھ سکتی ہے، نواز شریف۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

کھٹمنڈو: وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم جنوبی ایشیا کو تنازعات سے پاک خطہ کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے سارک کو رکن ممالک میں اعتماد کی فضاء کو فروغ دیناہو گا۔

نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں 18ویں سارک سربراہ کانفرنس سے  خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان سارک کو بہت اہمیت دیتا ہے، دنیا کی آبای کا ایک چوتھائی سارک ممالک میں بستی ہے جب کہ سارک ممالک کو  بھوک، غربت، افلاس اور جہالت  جیسے مسائل کا سامنا ہے جب کہ مضبوط رابطے کے فقدان کی وجہ سے تجارتی حجم نہایت ہی کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس خطے میں نوجوانوں کی ایک بہت ہی بڑی تعداد ہے لیکن مضبوط رابطے کے فقدان کی وجہ سے تجارتی حجم نہایت ہی کم ہے، سارک کو رکن ممالک میں اعتماد کی فضاء قائم کرنی چاہیئے اور ویزہ شرائط میں نرمی سے خطے میں اقتصادی تعاون کی شرح بڑھ سکتی ہے۔

وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا سارک ممالک میں مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی ہونی چاہیئے، سارک ممالک کی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہے، قدرتی آفات اور سیلاب کی تباہ کاریوں سےبچنےکے لئے سارک رکن ممالک میں معلومات کاتبادلہ وقت کی اہم ضرورت ہے،  ہمیں ایک دوسرے کے تجربوں سے فائدہ اٹھانا چاہیئے، سارک رکن ممالک کو   تعلیم صحت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایک دوسر ے سے تعاون کرنا ہوگا، تیل اور گیس کی فراہمی کے لئے گیس پائپ لائن پر بھرپور  توجہ دینی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جنوبی ایشیا کو تنازعات سے پاک خطہ کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے سارک کو رکن ممالک میں اعتماد کی فضاء کو فروغ دینا ہو گا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے نیپالی حکومت اور عوام کا سارک کانفرنس کے کامیابی سے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور 19 ویں سارک کانفرنس پاکستان میں منعقد کرانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

واضح رہے کہ 2 روزہ سارک سربراہ کانفرنس نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں شروع ہو چکی ہے جس میں پاکستان، بھارت، نیپال، بھوٹان، مالدیب، افغانستان اور سری لنکا کے سربراہان شریک ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف سارک کانفرنس کے دوران دیگر ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقات کریں گے تاہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ان کی ملاقات متوقع نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔