قومی ہوا بازی پالیسی2014

اکرام سہگل  جمعرات 27 نومبر 2014

حکومت قومی ہوا بازی پالیسی (این اے پی) 2014ء کا وزارت ہوا بازی کے ذریعے نفاذ کر رہی ہے۔ جسے پر عزم صاف شفاف اور تنوع کی صلاحیتوں کے ساتھ نافذ کیا جائے گا۔ اس پالیسی میں صارفین پر مرکزی توجہ دی جائے گی تا کہ ہوا بازی کی صنعت کو پوری قوم کی بہتری کے حق میں استعمال کیا جائے۔

اس حوالے سے جو اہداف متعین کیے گئے ہیں ان میں -1 حفاظت کا معیار آئی سی ایل او کے معیار کے مطابق بنانا اور فضائی سفر میں سیکیورٹی اور استعداد کار کا معیار بلند رکھنا۔ -2 شہری ہوا بازی کی اتھارٹی (سی اے اے) کی تشکیل نو کرنا تا کہ زیادہ تحفظ‘ زیادہ خود مختاری اور مثبت اور فعال کارکردگی قائم ہو۔ -3 پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے بہترین بین الاقوامی اصولوں کو اختیار کر کے ہوائی اڈوں کی مینجمنٹ کو بہتر کرنا۔ -4 اسٹیٹ آف دی آرٹ انفرااسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ، مستعد اور اعلیٰ کوالٹی کی حامل فضائی سروس اور ایئر ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنا۔

-5 قومی فضائی کمپنیوں کے لیے مساویانہ سہولتیں اور انھیں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا۔ -6 عام ہوا بازی کو ہوا بازوں کی تربیت‘ سیاحت‘ نباتات کی حفاظت‘ بادلوں کی نوعیت سے بارش کے امکان کا اندازہ لگانا حفاظت اور سلامتی کے لیے نئی پالیسی میں درج ذیل اقدامات طے کیے گئے ہیں۔-1 تحفظ فراہم کرنے میں کوتاہی کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد بورڈ (SIB) کا قیام جو براہ راست وزیر ہوا بازی کو رپورٹ کرے۔ اور اس بورڈ کے قیام کے لیے بجٹ میں مناسب وسائل مختص کیے جائیں اور اس کا ایک علیحدہ سرنامہ (head ) مقرر کیا جائے۔ ایک ریگولیٹری کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ جو 1975ء کے اے ایس ایف (ایئر پورٹس سیکیورٹی فورس) آرڈیننس کے مطابق سی اے اے کے معیار پر پورا اترے اور (2) ایئر پورٹس کی حفاظت کے لیے اسٹیٹ آف دی آرٹ آلات خریدے جائیں جن کی درآمد پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ہو۔

ریگولیٹری اور خدمات فراہم کرنے والوں کے مابین تنازعہ کو ختم کرانے کے لیے سی اے اے کو ڈائریکٹر جنرل کے تحت تین حصوں میں تقسیم کر دیا جائے جس میں ہر ایک مالیاتی اور انتظامی طور پر خود مختار ہو۔ -1 ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سی اے اے کی سربراہی میں۔-2 ایئر پورٹ سروسز کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سی اے اے ایئر پورٹ سروسز کے تحت ہو۔ -3 ایئر نیویگیشن سروسز کی سربراہی ڈی ڈی جی سی اے اے نیویگیشن سروسز کے ذمے ہو۔ اس تشکیل نو پر اگر کسی کو تحفظات ہوں تو ایوی ایشین سیفٹی ریگولیٹر (ASR) ڈی جی سی اے اے اور ڈی جی اے ایس آر کو براہ راست رپورٹ کرنے کے بجائے وزیر ہوا بازی کو رپورٹ کرے۔

نظرثانی شدہ این اے پی کو سارک اور آسیان ممالک کے ساتھ کھلے آسمان کی پالیسی اختیار کرنی چاہیے اور دیگر ممالک کے ساتھ بھی باہمی اتفاق سے کھلے آسمان کی پالیسی ہونی چاہیے۔ -2 بیرونی ممالک کے بار برداری آپریشنز کو دو طرفہ تعلقات کی بنا پر تیسری چوتھی اور پانچویں ٹریفک کے حقوق کے مطابق طے کیا جائے۔ ایئر پورٹ کے انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لیے این اے پی نے درج ذیل اقدامات طے کیے ہیں۔ -1 فضائی آپریشنوں کی مینجمنٹ اور ترقی کے لیے سرکاری اور نجی شراکت کے نمونوں پر عمل کیا جائے۔ -2 ایئر پورٹس کی موجودہ اراضی کو کمرشلائزیشن کے لیے موثر طور پر استعمال کیا جائے تا کہ ہوا بازی کے شعبے کو ترقی دی جا سکے۔

-3 نجی شعبے میں کمرشل ہوائی اڈے تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے۔ -4 مشینری اور آلات یا میٹریل جو ’’گرین ایئر پورٹس‘‘ کی تعمیر کے لیے پہلی مرتبہ درآمد کیا جائے ہر قسم کے ٹیکس اور ڈیوٹی سے مبرا ہو گا۔ -5 کراچی اور اسلام آباد کے نئے ایئر پورٹس پر ’’کارگو ولیج‘‘ کی سہولتیں تیار کی جائیں گی۔ ان میں نجی شعبے کے ساتھ اشتراک ہو گا۔ اس کے علاوہ ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ لنک‘ خراب ہو جانے والے سامان کے لیے سہولتیں اور گودام وغیرہ کی فراہمی نیز انفارمیشن ٹیکنالوجی (IT) کے ڈھانچے کی تشکیل کی جائے۔ -6 طیاروں اور ایئر پورٹس کی دیکھ بھال‘ مرمت‘ اوور ہال (MRO) کے لیے تنظیمیں تیار کرنا۔

-7 غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ترغیبات بھی ایم آر او میں شامل ہیں۔(ا) پانچ سال کے لیے ٹیکس کی چھوٹ (ب) ایم آر او بزنس کے لیے مختص کی جانے والی اراضی پر سی اے اے پانچ سال تک کوئی ٹیکس عائد نہیں کرے گا۔(ج) درآمد شدہ اوزاروں اور متعلقہ مشینری وغیرہ کے لیے اور فضائیہ سے ریٹائر ہونے والے تجربہ کار انجینئرز اور تکنیکی عملے کو خاطر خواہ طور پر سی اے اے میں شامل کرنا اور یوں قومی وسائل کا ان ماہرین پر استعمال کرنا۔ آپریشنل انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سی اے اے درج ذیل ہونا چاہیے۔ -1مستقبل کے لیے ائیرنیویگیشن پلان گلوبل ایئر نیوی گیشن پلان (GANP) کے مطابق ہونا چاہیے (2) مواصلاتی اور نگرانی  کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے جو کہ کارکردگی پر انحصار کرنیوالے نیوی گیشن (PBM) کے مطابق ہو۔ مصنوعی سیاروں کے نظام پر مشتمل تکنیکی مہارت حاصل کی جائے۔ -3 سول اور ملٹری کی ہوا بازی کے حکام کے مابین روابط کو بہتر بنایا جائے تا کہ فضائی حدود کا لچکدار استعمال (FUA) ممکن ہو سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔