پاک فوج اقتدارسنبھال لے کیونکہ وہ ہی ملک کے انتظامی یونٹس کو ٹھیک کرسکتی ہے، الطاف حسین

ویب ڈیسک  بدھ 26 نومبر 2014
ظالم کے خلاف گردن جھکانا نہیں بلکہ کٹانا پسند کروں گا چاہے مجھے ملک دشمن یا غدار ہی کیوں نہ کہا جائے لیکن سچ بولتا رہوں گا، الطاف حسین، 
فوٹو: فائل

ظالم کے خلاف گردن جھکانا نہیں بلکہ کٹانا پسند کروں گا چاہے مجھے ملک دشمن یا غدار ہی کیوں نہ کہا جائے لیکن سچ بولتا رہوں گا، الطاف حسین، فوٹو: فائل

کراچی: ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف پاکستان کو بچانے کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں لیکن وہ سندھ کا بھی فیصلہ کریں جبکہ فوج ملک کا اقتدار سنبھال لے کیونکہ پاک فوج ہی پاکستان میں انتظامی یونٹس ٹھیک کرسکتی ہے۔

کراچی میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر قومی ہاکی ٹیم کے اعزاز میں دی گئی تقریب سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ  پاکستان کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مزید انتظامی یونٹس بننے چاہئیں، ملکی دولت لوٹنے والوں کا الگ اور کام کرنے والوں کا الگ صوبہ بنادیا جائے،فوج ہی پاکستان کے انتظامی یونٹس ٹھیک کرسکتی ہے، پاک فوج ملک کا اقتدار سنبھال لے کیونکہ جنرل راحیل شریف پاکستان کو بچانے کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور بہادر سپاہی کی طرح دہشت گردوں کا صفایا کررہے ہیں جس پر انہیں سلام تحسین پیش کرتا ہوں لیکن وہ سندھ کا بھی فیصلہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ظالم کے خلاف گردن جھکانا نہیں بلکہ کٹانا پسند کروں گا چاہے مجھے ملک دشمن یا غدار ہی کیوں نہ کہا جائے لیکن سچ بولتا رہوں گا، خوشی سے جان دے دوں گا مگر باطل قوتوں کے سامنے سر نہیں جھکاؤں گا۔

قائد ایم کیوایم کا کہنا تھا کہ کراچی میں جو بچیاں ملی ہیں ان کا جہاں سے بھی تعلق ہو مگر وہ ہماری بیٹیاں ہیں لیکن ابھی تک کوئی بھی حکومتی عہدیدار ان بچیوں کے پاس نہیں گیا، وزیراعلیٰ سندھ یا کسی اعلیٰ عہدیدار کو فوراً ان بچیوں کے پاس جانا چاہئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جو حکمران ہماری بچیوں کو نہیں پوچھ سکتے وہ ملک کیا سنبھالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کرکٹ کے لیے اربوں کا فنڈ ہے لیکن ہاکی والوں کو تنخواہیں دینے کے لیے بھی پیسے نہیں ، ملک میں حکومت مخالف دھرنے جاری ہیں لیکن اب لگتا ہے کہ ہاکی کے لئے بھی دھرنا دینا پڑے گا،قومی ہاکی ٹیم کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔