کانگو وائرس نے مزید 2 زندگیوں کو نگل لیا، مرنے والوں کی تعداد 6 ہوگئی

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 27 نومبر 2014
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ہلاکتوں کا نوٹس لے لیا، محکمہ صحت کومرض سے متعلق آگہی مہم شروع کرنے اور اسپتالوں میں دواؤں کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ہلاکتوں کا نوٹس لے لیا، محکمہ صحت کومرض سے متعلق آگہی مہم شروع کرنے اور اسپتالوں میں دواؤں کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

کراچی: خاتون سمیت کانگو وائرس سے متاثرہ مزید 2 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جس کے بعد کراچی میں کانگو وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔

رواں برس اب تک کانگو وائرس کے 18 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، کانگو وائرس سے ہلاک ہونے والے دونوں افراد کا تعلق کورنگی سے ہے، محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق کورنگی نمبر 6 کا رہائشی عبدالماجد نجی اسپتال میں زیر علاج تھا، ابتدائی ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹروں نے عبدالماجدمیں کانگو وائرس کی تصدیق کی تھی،عبدالماجد کے پڑوسی نے مویشی پال رکھے ہیں اور خدشہ ہے کہ عبدالماجد کو پڑوس میں  پالے گئے مویشیوں سے کانگو وائرس منتقل ہواہے تاہم اس حوالے سے ابھی مزیدتحقیقات کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب کورنگی ہی کی رہائشی 55 سالہ نورین سول اسپتال میں انتقال کرگئی، نورین کو ڈنگی وائرس کے شبے میں سول اسپتال لایا گیا تھا تاہم نورین کے انتقال کے بعد خون کے تجزیوں کی رپورٹ کے نتیجے میں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ نورین کو کانگو وائرس تھا، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کراچی کے علاقے کورنگی میں کانگو وائرس سے 2 افراد کی ہلاکت کا نو ٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے بھر میں موذی مرض سے متعلق فوری طور پر آگہی مہم شروع کی جائے تاکہ شہری مرض کی ابتدائی علامات کے فوری بعد اپنا علاج کراسکیں ساتھ ہی صوبے کے تمام اسپتالوں میں مرض سے متعلق دواؤں کی فراہمی کویقینی بنایاجائے۔

علاوہ ازیں کراچی میں افریقی ممالک سے آنے والے افراد سے ایبولا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کی روک تھام کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کاجائزہ لینے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی ٹیم بدھ کو کراچی پہنچ گئی، اس موقع پرعالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے محکمہ صحت کے حکام کے ہمراہ کراچی ایئرپورٹ جبکہ جناح اور سروسز اسپتال کادورہ کیا اور یہاں قائم کیے گئے آئسولیشن وارڈ کا جائزہ لیا، عالمی ادارہ صحت کے حکام نے ایئرپورٹ موجود تھرمل اسکینر کا معائنہ بھی کیا۔

بعدازاں عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں اورصوبائی محکمہ صحت کا مشترکہ اجلاس منعقد ہواجس میں اس سلسلے میں صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے ایبولاوائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کی روک تھام کاجائزہ لیا گیا، ذرائع کے مطابق عالمی ادارہ صحت محکمہ صحت کی جانب سے ایبولا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر مشتمل اپنی رپورٹ 2 دن میں جاری کرے گا۔

معلوم ہوا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے محکمہ کے افسران سے کہا ہے کہ بیرون ملک سے مسافروں کی بڑی تعداد کراچی پہنچتی ہے ایسے مسافرجو افریقی ممالک سے سفر کرکے کراچی پہنچتے ہیں ان مسافروں کا مکمل معائنہ کیا جائے اور امیگریشن حکام ایسے مسافروں کی سفری دستاویزات اور تفصیلات سے محکمہ صحت کو آگاہ کریں اور حاصل ہونے والی تفصیلات سے عالمی ادارہ صحت کو آگاہ کیا جائے۔

سیکریٹری صحت اقبال حسین درانی اور فوکل پرسن ایبوالا وائرس ڈاکٹر خالد شیخ نے ٹیم کو بتایا کہ کراچی میں ممکنہ ایبولا وائرس کی روک تھام کے لیے 27 رکنی اسٹیرنگ تشکیل دی گئی ہے، محکمہ صحت نے جناح اور سروسز اسپتال کے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ماسٹر ٹرینر بھی تیار کیے ہیں انھیں جناح اسپتال میں تربیت دی گئی تھی جبکہ جناح اور سروسز اسپتال میں آئسولیشن وارڈز بھی قائم  ہیں اس کے علاوہ ایئرپورٹ کے سول ایوی ایشن اسپتال میں بھی آئیسولیشن یونٹ بھی قائم کیا گیاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔