سلیمان لاشاری قتل کیس؛ ملزم کی درخواستیں مسترد، آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائیگی

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 27 نومبر 2014
4 چشم دید گواہوں نے ملزم سلمان ابڑو کو عدالت میں شناخت کیا، آلہ قتل برآمد ہوچکا، استغاثہ، آئندہ سماعت 4 دسمبر کو ہوگی۔ فوٹو: فائل

4 چشم دید گواہوں نے ملزم سلمان ابڑو کو عدالت میں شناخت کیا، آلہ قتل برآمد ہوچکا، استغاثہ، آئندہ سماعت 4 دسمبر کو ہوگی۔ فوٹو: فائل

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سلیمان لاشاری کے قتل میں ملوث گرفتار سلمان ابڑو کی جانب سے دائر 5 متفرق درخواستیں مسترد کردیں، آئندہ سماعت پر تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق سلیمان لاشاری کے قتل میں ملوث سلمان ابڑو نے وکیل کے توسط سے 5متفرق درخواستیں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سلیم رضا بلوچ کی عدالت میں دائر کی تھی،ملزم کی جانب سے ضابطہ فوجداری کے ایکٹ 265/K کے تحت بریت کی درخواست پر ملزم کو بے گناہ قرار دے کر بری کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

مدعی کے وکلا محمد خان برڑو ،مبشر مرزا اور وکیل سرکار کریم نوازنے بریت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ استغاثہ کے 4 چشم دید گواہ ہیں جنھوں نے ملزم کو ماتحت عدالت کے روبرو شناخت کیا تھا، ملزمان سے آلہ قتل برآمد ہوچکا ہے، پوسٹ ماٹم رپورٹ نے بھی قتل کی تصدیق کی ہے اور ملزمان کے خلاف قوی شواہد موجود ہیں، ابتدائی مراحل پر ملزم کی بریت کی درخواست پر بری نہیں کیا جاسکتا۔

دوسری درخواست میں ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 516/A کے تحت گاڑی واپس کرنے کی استدعا کی گئی تھی ، اس کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا گیا کہ گاڑی واردات میں استعمال کی گئی تھی جو کہ کیس پراپرٹی ہے گواہوں نے اسے شناخت کرنا ہے اور قانونی طور پر کیس کے اختتام تک کیس پراپرٹی واپس نہیں کی جاسکتی، تیسری درخواست میں ملزم کے وکیل نے سلمان ابڑوکا علاج من پسند مقامی اسپتال میں کرانے کی استدعا کی تھی جس کی وکلا استغاثہ نے مخالفت کی کہ ملزم صحت مند ہوکر اسپتال سے فارغ ہوچکا ہے اور جیل اسپتال میں علاج کی تمام سہولیات موجود ہے۔

چوتھی درخواست میں تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس کے موکل کو تفتیشی افسر نے دوران تفتیش شدید تشدد کا نشانہ بنایا جو کہ انسانی بنیادی حقوق کی دفعہ 8/10 کی خلاف ورزی ہے، وکلا استغاثہ نے عدالت میں اپنے دلائل میں بتایا کہ فاضل عدالت نے پہلے ہی یہ درخواست تمام پیش کردہ حقائق کی روشنی میں مسترد کی جاچکی ہے۔

پانچویں درخواست میں وکیل صفائی نے استدعا کی تھی کہ اسکے موکل کو ہھتکڑی نہ لگائی جائے جس کی مخالفت میں وکلا نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم بااثر اور اعلیٰ پولیس افسر کا بیٹا ہے جو کہ فرار ہونے کے خدشات موجود ہیں، ایک اور درخواست جس میں ملزم کے وکیل نے چالان منظور کرنے سے مخالفت کی تھی،اس درخواست کی مخالفت میں وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق  تحقیقات اور چالان کیا گیا ہے جس میں تمام قانونی تقاضے قانون کے مطابق مکمل کیے ہیں، وکلا مدعی نے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی  جسے فاضل عدالت نے منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت 4 دسمبر مقرر کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔