بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں، دفتر خارجہ

ویب ڈیسک  جمعرات 27 نومبر 2014
بے بنیاد الزامات کے بجائے دہشت گردی جیسے مسائل کا حل باہمی تعاون سے نکالا جاسکتا ہے، تسنیم اسلم فوٹو:فائل

بے بنیاد الزامات کے بجائے دہشت گردی جیسے مسائل کا حل باہمی تعاون سے نکالا جاسکتا ہے، تسنیم اسلم فوٹو:فائل

اسلام آباد: دفترخارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات کا فروغ چاہتا ہے۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، اسی وجہ سے وہ سارک کی مختلف ذیلی تنظیموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ اس حوالے سے 18 ویں سربراہی کانفرنس کے میزبان ملک نیپال نے بھی پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے سارک اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں ہتھیاروں کی دوڑ کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات پر زور دیا ہے۔ اس کے علاوہ کانفرنس کے دوران انہوں نے تنظیم کے 6 رکن ممالک کے سربراہان سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کی ہیں تاکہ باہمی تعاون کو فروغ دیا جاسکے۔ سارک ممالک کے درمیان ٹرانسپورٹ معاہدے کو پاکستان نے بلاک نہیں کیا، ماہرین کے اجلاس کے بعد اس معاہدے کا اندرونی طریقہ کار ابھی پورا نہیں ہوا ہے لیکن یہ طریقہ کار پاکستان کے علاوہ کچھ دیگرسارک ممالک بھی پورا نہیں کرسکے۔

تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان پورے خطے کی ترقی کے لئے پڑوسی ممالک سے امن چاہتا ہے لیکن ہمسایوں سے اچھے تعلقات برابری کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور پاکستان اسی بنیاد پر ہی بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، اس حوالے سے بھارتی وزیر داخلہ کے الزامات بے بنیاد ہیں، بھارت کو اس قسم کے بے بنیاد الزامات لگانے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ بے بنیاد الزامات کسی بھی مسئلے کے حل میں مثبت اثرات مرتب نہیں کرسکتے۔ الزامات کے بجائے دہشت گردی جیسے مسائل کا حل باہمی تعاون سے نکالا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔