نوجوان کرکٹر کی المناک موت

ایڈیٹوریل  جمعـء 28 نومبر 2014
 فل ہیوز اپنے ہم وطن فاسٹ بالر شین ایبٹ کا باؤنسر سر پر لگنے سے زخمی ہوئے اور تین روز بے ہوش رہنے کے بعداپنے خالق حقیقی سے جا ملے، فوٹو فائل

فل ہیوز اپنے ہم وطن فاسٹ بالر شین ایبٹ کا باؤنسر سر پر لگنے سے زخمی ہوئے اور تین روز بے ہوش رہنے کے بعداپنے خالق حقیقی سے جا ملے، فوٹو فائل

نو عمر آسٹریلوی بیٹسمین فل ہیوز کی المناک موت دنیا بھر کے کرکٹ کے شیدائیوں کو غمزدہ کر گئی۔ پاکستان میں بھی کرکٹ کے کھلاڑی اور شائقین اس ناگہانی موت پر افسردہ ہو گئے۔ فل ہیوز اپنے ہم وطن فاسٹ بالر شین ایبٹ کا باؤنسر سر پر لگنے سے زخمی ہوئے اور تین روز بے ہوش رہنے کے بعداپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔کرکٹ میں ماضی میں بھی کئی حادثات ہو چکے ہیں۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے اوپنر رامن لامبا بھی 1998 میں پیٹ میں گیند لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔ کلب لیول کی کرکٹ میں بھی گیند لگنے سے کھلاڑی ہلاک ہوئے ہیں‘ گزشتہ دنوں پاکستانی اوپنر احمد شہزاد بھی گیند لگنے سے زخمی ہوئے تھے تاہم فل ہیوز اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے۔25 سالہ فل ہیوز آسٹریلیا کے 26 میچ کھیل چکا ہے جسے انتہائی غیر معمولی صلاحیتوں کا حامل تصور کیا جا رہا تھا۔ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں سنچری بنانے والا سب سے کم عمر کرکٹر بن گیا۔ کرکٹ کی دنیا اس قدر غمزدہ ہو گئی کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ نے دبئی میں ہونے والا میچ منسوخ کر دیا جب کہ بھارتی کرکٹ ٹیم جو آسٹریلیا کا دورہ کر رہی ہے اس نے بھی اپنا دو روزہ پریکٹس میچ منسوخ کر دیا ہے۔

فل ہیوز کے حادثہ نے کھیل میں کھلاڑیوں کو ’’سیفٹی‘ کے متعلق سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ کرکٹ کا مقبول اور دلکش کھیل ہے‘ وقت آ گیا ہے کہ کھلاڑیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے پر زیادہ توجہ دی جائے۔ بلے بازوں کے ہیلمٹ‘ پیڈز اور دستانے زیادہ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ وکٹ کیپر اور بلے باز کے انتہائی قریب کھڑے فیلڈرز کی حفاظت کا بھی بندوبست ہونا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔