القاعدہ کے آپریشنل چیف کی ہلاکت، ایک اور کامیابی

ایڈیٹوریل  پير 8 دسمبر 2014
پاک فوج ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اورتمام تر رکاوٹوں کے باوجود وہ اس عظیم مقصد کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کر رہی۔ فوٹو: فائل

پاک فوج ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اورتمام تر رکاوٹوں کے باوجود وہ اس عظیم مقصد کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کر رہی۔ فوٹو: فائل

پاک فوج نے ہفتے کی صبح جنوبی وزیرستان کے علاقے شین ورسک میں آپریشن کیا جس میں القاعدہ کا اہم رہنما اور اس کے بیرونی آپریشنز کا سربراہ عدنان الشکری الجمعہ‘ اس کا ساتھی اور مقامی سہولت کار مارے گئے۔ عدنان الشکری کے بارے میں بتایاگیا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں شروع کیے گئے فوجی آپریشن ’ضرب عضب‘ کے بعد وہاں سے جنوبی وزیرستان منتقل ہو گیا تھا۔ فورسز کو اس کے شین ورسک میں ایک کمپاؤنڈ میں پناہ لینے کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد وہاں کارروائی کی گئی۔

الشکری کا نام امریکی ادارے ایف بی آئی کے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھا اور اس پر 50 لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان بھی مقررکیا گیا تھا۔ وہ القاعدہ کے مرکزی گروپ کا رکن اور اسامہ کا اہم ساتھی  تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے الشکری کا خاتمہ کرنے والی پاک فوج کی ٹیم کی تعریف کی اور کہا کہ پاک سرزمین سے تمام دہشت گردوں کا خاتمہ کیاجائے گا اور کسی کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔الشکری کے خلاف کیے جانے والے آپریشن کے دوران پاک فوج کے حوالدار مقصود نے بھی جام شہادت نوش کیا۔

پاک فوج ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اورتمام تر رکاوٹوں کے باوجود وہ اس عظیم مقصد کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کر رہی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں گزشتہ ایک عشرے میں 50 ہزار شہری اور سیکیورٹی فورسز کے جوان شہید ہو چکے ہیں۔دہشت گردوں نے ملکی سلامتی کو ہر ممکن نقصان پہنچانے کی کوشش کی، انھوں نے سیکیورٹی اداروں کو دہشت گردی کا نشانہ بناکر عوام میں یہ تاثر پیدا  کرنا چاہا کہ جب سیکیورٹی ادارے ان کے ہاتھوں محفوظ نہیں تو شہریوں کا تحفظ کون کرے گا۔

اس صورتحال میں بعض حلقے اس تاثر کو تقویت دینے کی بھاگ دوڑ کرتے رہے کہ یہ گروہ بہت طاقتور ہیں ان کے خلاف آپریشن سے کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی،ایسی صورت میں سیکیورٹی اداروں کو بڑا جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑے گا،لہٰذا ان سے مذاکرات کرکے  ان کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے امن کی راہ تلاش کی جائے۔ پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیا‘ ابتدائی حکمت عملی کے تحت دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔

پاک فوج نے بہتر حکمت عملی کی بدولت بہت جلد بڑے پیمانے پر کامیابیاں حاصل کرکے یہ ثابت کر دیا کہ وہ ہر قسم کے خطرے سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔اس آپریشن میں دہشت گردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، ان کے مضبوط مورچے‘ پناہ گاہیں اور اسلحہ ساز فیکٹریاں بھی تباہ کر دی گئیں۔ دہشت گردوں کی ایک تعداد ماری گئی اور بہت سے فرار ہو گئے۔ اب پاک فوج نے القاعدہ کے اہم رہنما عدنان الشکری کو ہلاک کر کے اہم کامیابی حاصل کی ہے۔

ایف بی آئی کے مطابق الشکری کو ابو عارف اور جعفر طیار کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ وہ 7 اگست 1975 میں سعودی عرب میں پیدا ہوا تاہم اس کے پاس گیانا کی شہریت ہے۔ الشکری پر نیو یارک کی عدالت نے 2010 میں امریکا اور برطانیہ میں دہشت گردی کے منصوبے پر فرد جرم عائد کی تھی اس پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا تھا کہ اس نے نیو یارک کے ’سب وے‘ نظام کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ عدنان الشکری کی ہلاکت سے پہلے بھی پاک فوج کئی اہم افراد کو گرفتار کرکے القاعدہ کو بے حد نقصان پہنچا چکی ہے۔

ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 2005ء میں القاعدہ کے ایک اہم کمانڈر اللبی کو ٹارگٹڈ کارروائی کے دوران گرفتار کیا تھا، 2004 میں تنزانیہ کے احمد خالفان گیلانی، 2003 میں نائن الیون حملوں کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کو بھی گرفتار کیا گیا، 2002ء میں نائن الیون حملوں کا ایک اور ذمے دار رمزی اور القاعدہ کا اہم کمانڈر ابو زبیدہ بھی گرفتار ہوا تھا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جہاں پاکستان نے کئی کامیابیاں حاصل کیں وہاں کئی نقصان بھی اٹھانے پڑے، کہا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی معیشت کو 80ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔

قبائلی ذرایع کے مطابق عدنان الشکری مقامی شدت پسندوں میں کافی مقبول تھا، وہ عربی اور انگریزی کے ساتھ اردو اور دری زبان بول سکتا تھا جب کہ وزیری اور محسود پشتو زبان بھی روانی سے بول سکتا تھا۔ دریں اثناء بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ہفتہ کو کورہیڈکوارٹر پشاور کا دورہ کیا۔ آرمی چیف کو بتایا گیا کہ خیبرایجنسی میں اب تک 400 دہشت گرد ہتھیار ڈال چکے ہیں۔ آرمی چیف نے آپریشنز کے دوران فوج کے اسپرٹ اور عزم وحوصلے کو سراہا۔

انھوں نے متعلقہ حکام کو شمالی وزیرستان آپریشن کے متاثرین کی واپسی کے لیے تیاریاں کرنے کی ہدایت کی۔ فوج شمالی وزیرستان کے بڑے علاقے پر قبضہ اور دہشت گردوں کا نیٹ ورک کمزور کر چکی ہے۔ اس جنگ میں آئی ڈی پیز نے بھی بڑی قربانیاں دیں۔ الحمد للہ فوج کی قربانیاں کے بعد اب وہ وقت آ گیا ہے کہ آرمی چیف آئی ڈی پیز کی واپسی کے لیے تیاریوں کا حکم دے رہے ہیں۔ اس کامیابی کے بعد امید ہے کہ ملک کے دیگر حصوں سے بھی دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔