ملالہ یوسف زئی کو امن کے نوبل ایوارڈ سے نواز دیا گیا

ویب ڈیسک  بدھ 10 دسمبر 2014
ملالہ یوسفزئی ایوارڈ لینے سٹی ہال پہنچیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

ملالہ یوسفزئی ایوارڈ لینے سٹی ہال پہنچیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

اوسلو: بچوں کی تعلیم کے لئے جدوجہد کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی اور چائلڈ لیبر کے خلاف جنگ کرنے والے بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی کو مشترکہ طورپر امن کے نوبل ایوارڈ سے نواز دیا گیا۔

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں منعقدہ تقریب کے دوران نوبل کمیٹی نے ملالہ یوسف زئی اور بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں نوبل ایوارڈ سے نواز کر انہیں زبردست  خراج تحسین پیش کیا، ملالہ ایوارڈ لینے سٹی ہال پہنچیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا جب کہ تقریب میں ان کے اہل خانہ سمیت پاکستانی سہیلیوں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پرنوبل کمیٹی کے چیئرمین تھورجون جیگ لینڈ کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسف زئی اور کیلاش ستیارتھی امن کے علمبردار ہیں جن کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، ملالہ امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی کم عمر لڑکی ہیں جن کے بلاگ سوات کے حالات بتاتے ہیں جنہیں دہشت گردوں نے تعلیم سے محبت کرنے پر سزا دی جب کہ کیلاش ستیارتھی نے چائلڈ لیبر کے خلاف شعور اجاگر کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے نوبل امن انعام میں ملنے والی رقم ملالہ فنڈ کے نام کرتے ہوئے کہا کہ اس رقم سے پاکستان میں اسکول بنائے جائیں گے جہاں بچوں کو معیاری تعلیم دی جائے گی۔ ملالہ کا کہنا تھا کہ نوبل ایوارڈ حاصل کرنے والی کم عمر پاکستانی اور پشتون لڑکی ہونے پر فخر ہے، ہر بچےکو  تعلیم حاصل کرتا دیکھنا چاہتی ہوں، دنیا میں اس وقت ٹینک بنانا آسان ہے لیکن اسکول نہیں بنائے جاتے، وقت آگیا ہے کہ عالمی سیاسی رہنماؤں کو بچوں کی تعلیم پر توجہ دینے کے لئے مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ غربت کے باعث افریقا میں بہت سے بچے اسکول نہیں جاسکتے،غربت اور عدم مساوات عام ہے جب کہ پاکستان اور بھارت میں بھی کئی بچے معاشرتی ناہمواری کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ تعلیم حاصل نہیں کر پاتے۔

نوبل انعام یافتہ ملالہ کا کہنا تھا کہ سوات کی وادی کو سیاحوں کی سرزمین سمجھا جاتا ہے لیکن وہاں دہشت گردوں نے 400 سے زائد اسکولوں کو تباہ کیا اور لوگوں کا قتل عام شروع کردیا جس کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنا جرم بن گیا تھا اور خاص طور پر لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے بند کردیئے گئے اور اگر کوئی تعلیم کے لئے آواز اٹھاتا تو اس کی زندگی ختم کردی جاتی لیکن میں نے دہشت گردوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا اور اس وقت میرے پاس دو ہی راستے تھے یا تو خاموش بیٹھ جاتی یا جان پر کھیل کر تعلیم کا دیا جلاتی لیکن میں نے کٹھن راستہ کا انتخاب کیا اور یہ صرف میری نہیں بلکہ بہت سے لڑکیوں کی کہانی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جس وقت مجھے طالبان نے نشانہ بنایا اس وقت گاڑی میں میری دو سہیلیاں شازیہ اور کائنات بھی موجود تھیں لیکن وہ اس واقعے سے بالکل خوفزدہ نہیں ہوئیں اور آج بھی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیلاش ستیارتھی نے کہا کہ اپنا اعزازان لوگوں کے نام کرتاہوں جوبچوں کےلیےکام کرتےہیں، جن بچوں سےمعصومیت چھین لی جاتی ہیں ان کی روح زخمی ہوجاتی ہے، دنیا بھرمیں پس ماندہ بچےہمارےاپنےبچےہیں، میں نے اپنی کوششوں کے دوران ان بچوں کے چہرے پر پاکیزہ مسکراہٹ دیکھی جن بچوں کوجبری مشقت سےچھٹکارملا۔

سٹی ہال میں نوبل انعام کی تقریب کے دوران ایک نوجوان میکسیکو کا پرچم اٹھائے اسٹیج پر چڑھ آیا اور ملالہ یوسفزئی کے قریب جانے کی کوشش کی جسے وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنادیا اور نوجوان کو حراست میں لے لیا۔

 دوسری جانب صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے ملالہ یوسف زئی کو مبارکباد پیش کی۔ صدر ممنون حسین  کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ملالہ قوم کی قابل فخربیٹی ہے جس نے قوم کا سرفخرسےبلندکردیا جب کہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستانی قوم کو ملالہ یوسف زئی پر فخر ہے اور بچوں کی تعلیم سے متعلق ملالہ کا خواب پورا ہوگا

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔