برائیڈل کیٹیور ویک

قیصر افتخار  منگل 16 دسمبر 2014
پاکستانی ڈیزائنرز نے عروسی ملبوسات اور جیولری کے خوبصورت اور دیدہ زیب انداز متعارف کروائے۔  فوٹو: فائل

پاکستانی ڈیزائنرز نے عروسی ملبوسات اور جیولری کے خوبصورت اور دیدہ زیب انداز متعارف کروائے۔ فوٹو: فائل

فیشن کے رنگ، موسموں اور تہواروں کے سنگ ہی اچھے لگتے ہیں۔ ملبوسات اور جیولری، جوتے اور ہیئرسٹائل بھی اب فیشن کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اب ملک بھرمیں ہونیوالے فیشن شواورخاص طورپرفیشن ویک کے ذریعے نوجوان نسل ہی نہیں بلکہ تمام عمر کے لوگ فیشن کے منفرد اوراچھوتے انداز دیکھ پاتے ہیں اور پھر انہیں اپنی زندگی کا حصہ بھی بناتے ہیں۔ ویسے تواب پورا سال ہی مغرب اورمشرقی طرز کے ملبوسات کے نت نئے ڈیزائن ہرجگہ دستیاب ہوتے ہیں لیکن موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی شادی بیاہ کی تقریبات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

اسی مناسبت سے پاکستان فیشن انڈسٹری کی جانب سے زندہ دل لوگوں کے شہر لاہور میں عروسی ملبوسات اورفیشن کے بدلتے رجحانات کو متعارف کروانے کیلئے ایک ایسا رنگا رنگ میلہ سجایا گیا ہے کہ جس کودیکھنے کیلئے فیشن ورلڈ کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی کثیر تعداد بھی مقامی ہوٹل میں موجود تھی۔

تین روز تک جاری رہنے والے فیشن ویک میں پاکستان کے معروف فیشن ڈیزائنرز نے اپنے ملبوسات نمائش کیلئے پیش کئے۔ ان میں عمرسعید، علی زیشان، کوکی، ماریہ بی، فوزیہ حماد،  آصفہ نبیل، منیب نواز، ٹینادرانی، زگی مینز ویئر، ماہ زبین کولیکشن، فراز منان، عمارشاہد، عمشا، حنا بٹ، فہد حسین، سائرہ رضوان، عائشہ عمران، حاجرہ حیات، منی بندرا، سحرعاطف اور ثمرین وینس شامل ہیں۔

جبکہ فیشن ویک میں اداکار عدنان صدیقی، نور، عروہ، مروا، عائشہ حق، عمیر رانا، گلوکارہ حمیرا چنا، فریحہ پرویز، مصطفی زاہد، عائشہ ثناء کے علاوہ ریمپ پر سپر ماڈل مہرین سید، سنیتا مارشل، فیاخان، فلک شیخ، رباب، فائزہ انصاری، ماہا، حراشاہ، رابعہ چوہدری، ماہم علی، اقصٰی علی، سدرہ عمران، سیبل چوہدری، انیسہ خان، عینی راجپوت، ریچل، نیہا احمد، نادیہ علی، ایشل، انعم ملک، دانیا شیخ، گیتی آراء، ماہروش، کنول الیاس، حمیرا صغر علی، مشعال لائبہ، سماء شاہ، جاسمین کیانی، عمر شہزاد، تابش ، اطہر امین، حسنین لہری، قانت فہیم، فواد خان، ولید خالد، جہان خالد، انور خاور، ایمل خان، روحیل پیرزادہ، وقاربٹ، علی مرتضیٰ، جنید بٹ، قیصر اورارسلان مغل نے ریمپ پرکیٹ واک کی۔

9 ویں ’’برائیڈل کیٹیورویک‘‘ کا تین روزہ میلہ 11 سے 13 دسمبرتک لاہورمیں سجایا گیا۔ عروسی ملبوسات کی خوبصورت ورائٹی فیشن ویک کے تینوں روزمتعارف کروائی گئی۔ لاہور، کراچی اوراسلام آباد سے تعلق رکھنے والے فیشن ڈیزائنرز نے اس میلے میں کامیابی اوراپنی منفرد چھاپ چھوڑنے کیلئے خوب تیاری کررکھی تھی۔ جہاں منتظمین نے فیشن شو کو بین الاقوامی معیار کے عین مطابق بنانے کیلئے خوبصورت سیٹ تیار کروایا تھا، وہیں لوگوں کی دلچسپی کیلئے اس میں تمام ڈیزائنرز کے بارے میں مختصر ڈاکومنٹری کے علاوہ میوزک اوررقص کی خصوصی پرفارمنسز بھی شامل تھیں۔

ایک طرف تو ملبوسات تھے تودوسری جانب جیولری، ہیئرسٹائل اور دیگراشیاء کے انداز بھی برائیڈل کیٹیورویک کی انفرادیت کو برقرار رکھے ہوئے تھے۔ جہاں فیشن سے وابستہ ڈیزائنرز، فوٹوگرافر، میک اپ آرٹسٹ خوبصورت پیراہن میں دکھائی دے رہے تھے، وہیں فیشن شو کو دیکھنے کیلئے آنیوالی خواتین اور مرد حضرات بھی فیشن میں کسی سے پیچھے نہ تھے۔ جس کی وجہ سے برائیڈل ویک کے میلے کوچار چاند لگ گئے۔ برائیڈل ویک کے تینوں روز مقامی ہوٹل میں خوب گہما گہمی رہی ۔لاہورمیں سجنے والے تین روزہ برائیڈل ویک کے دوران شوبز کے مختلف شعبوں کی اہم شخصیات نے ’’ایکسپریس‘‘ سے خصوصی گفتگو کی، جو قارئین کی نذر ہے۔

معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک شدیدبحران سے دوچارہے۔ دہشتگردی، بے روزگاری، لوڈشیڈنگ سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے ہر شخص پریشان ہے۔ ایک دورتھا جب جگہ جگہ میلے سجا کرتے تھے اور لوگوں کی بڑی تعداد ان میں شریک ہوتی تھی اور خوب انجوائے کرتے تھے، لیکن اب توفیشن انڈسٹری کی جانب سے سجنے والے فیشن ویک ہی ہیں جو لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔

میں خاص طور پر برائیڈل کیٹیورویک میں حصہ لینے کیلئے آیا تھا، لیکن میں یہ دیکھ کرحیران تھا کہ ہمارے ڈیزائنرز نے کس خوبصورتی سے عروسی ملبوسات ڈیزائن کئے ہیں۔ رنگوں کا انتخاب اورپھراس پرزری کا کام بہت خوبصورت تھا۔ لاہورکے لوگ تو بہت زندہ ہیں اور لاہوریوں نے جس طرح اس ایونٹ میں شرکت کی ہے، یہ دیکھ کر مجھے بہت اچھا لگا۔

اداکارہ نور نے کہا کہ فیشن کے نت نئے انداز اب کسی خاص طبقے کی نہیں بلکہ ہرشخص کی اولین ترجیح بن چکے ہیں۔ ہرکوئی سجنا سنورنا چاہتا ہے۔ پہلے توصرف خواتین ہی تھیں لیکن اب تومردحضرات بھی فیشن پربہت توجہ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ برائیڈل کیٹیورویک میں جہاں خواتین کیلئے فیشن کے انداز تھے، وہیں مردوں کیلئے بھی عروسی ملبوسات کی بڑی ورائٹی متعارف کروائی گئی۔ یہ ایک خوبصورت شوتھا جس میں شرکت کرکے بہت اچھا لگا۔

اداکارہ عروہ اور مروا نے کہا کہ برائیڈل کیٹیور ویک اب پاکستان  ہی نہیں بلکہ دنیا کے بیشترممالک میں اس کی ڈیمانڈ بڑہ رہی ہے۔ ہم اکثراپنے ڈراموں کی شوٹنگز کیلئے بیرون ملک جاتے ہیں تو لوگوں کی بڑی تعداد برائیڈل ویک کے حوالے سے جانتی ہے۔ یہ بہت خوش آئندہ بات ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے خوبصورت ایونٹس کا  انعقاد زیادہ سے زیادہ ہونا چاہئے جس کے ذریعے ایک طرف تومعروف ڈیزائنرز اپنے ملبوسات متعارف کرواسکتے ہیں جبکہ لوگوںکوبھی فیشن کے بدلتے ٹرینڈز کے بارے میں معلومات ملتی رہے گی۔

معروف ڈیزائنرحسن شہریار یاسین (ایچ ایس وائی) نے کہا کہ پاکستان فیشن انڈسٹری پرسرحدیں عبور کرتی ہوئی دنیا کے بیشتر ممالک تک پہنچ چکی ہے۔ ہمارے باصلاحیت ڈیزائنرز اب اپنے ملبوسات کے ذریعے پاکستان کے خوبصورت کلچر کو دنیا بھر میں متعارف کروارہے ہیں۔ برائیڈل کیٹیورویک اب ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے کہ اس میں  حصہ لینے کیلئے پاکستانی ہی نہیں بلکہ  ہمارے پڑوسی ملک کے فیشن ڈیزائنرز بھی بے تاب دکھائی دیتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی بہترین عروسی ملبوسات، جیولری متعارف کروائی گئی ہے جواب فیشن کا حصہ بنے گی۔

گلوکارہ حمیراچنا نے کہا کہ پاکستان فیشن انڈسٹری سے وابستہ باصلاحیت ڈیزائنرز، میک اپ آرٹسٹ، فوٹو گرافروں سمیت دیگرنے گزشتہ چند برسوں کے دوران فیشن ورلڈ میں جو مقام حاصل کیا ہے، وہ  ان کی بے پناہ صلاحیتوں کی بدولت ہی ممکن ہوسکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  برائیڈل کیٹیور ویک میں لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان کا سافٹ امیج متعارف کروانے کیلئے اس طرح کے گرینڈ ایونٹس کا انعقاد زیادہ سے زیادہ ہوناچاہئے بلکہ میری پاکستان فیشن انڈسٹری سے وابستہ اہم شخصیات سے اپیل ہیں کہ وہ برائیڈل کیٹیور ویک سمیت دوسرے فیشن ویک میں غیرملکی ڈیزائنرزاور ماڈل  کو بھی پاکستان آنے کی دعوت دیں تاکہ وہ یہاں پرکام کرکے اور لوگوں سے ملنے کے بعد امن، دوستی اور بھائی چارے کا پیغام لے کرجائیں اوریہ ان لوگوں کے لیے بہترین جواب بھی ہوگا جوہمارے ملک کوبدنام کرنے کے لیے ہمیشہ منفی پراپیگنڈا کرتے رہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔