یورپ کی اعلیٰ عدالت نے موٹاپے کو معذوری تصور کئے جانے کا حکم جاری کردیا

ویب ڈیسک  جمعرات 18 دسمبر 2014
موٹاپے سے متعلق  عدالت کا حکم پورے یورپ میں قابل عمل ہوگا۔۔ فوٹو فائل

موٹاپے سے متعلق عدالت کا حکم پورے یورپ میں قابل عمل ہوگا۔۔ فوٹو فائل

کوپن ہیگن: حد سے زیادہ موٹاپا انسانی زندگی کو مشکل اور بعض اوقات اذیت ناک بنا دیتا ہے جس میں معمولات زندگی شدید متاثر ہوتے ہیں موٹاپے کے اسی نقصان کی وجہ سے یورپ کی اعلیٰ عدالت نے موٹاپے کو معذوری تصور کرنے کا حکم جاری کردیا ہے جس سے موٹے لوگوں میں شدید پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے کیوں کہ برطانیہ میں ہر چوتھا شخص اس موٹاپے پن کا شکار ہے۔

ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ایک  موٹے شہری کی جانب سے یورپی عدالت برائے انصاف میں دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے  کہا کہ اگر موٹاپا کام کے دوران مکمل توجہ اور مطلوبہ معیار میں رکاوٹ بننے لگے تو اسے معذوری تصور کیا جائے۔ عدالت کا  کہنا تھا کہ موٹاپا ازخود معذوری نہیں ہے تاہم جب یہ کسی بھی انسان کو ایک لمبے عرصے کے لیے کام کرنے سے معذور کردے تو اسے معذوری کے قانونی کے تحت ہی دیکھا جائے گا جب کہ عدالت کا یہ حکم پورے یورپ میں قابل عمل ہوگا۔

فیصلے پر اپنےردعمل میں ماہرین قانون کا کہنا تھا کہ کسی کو معذور قرار دینے کے لیے موٹاپا کافی نہیں اسی لیے عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ موٹاپا جب عملی زندگی میں رکاوٹ بننے لگے تب ہی اسے معذوری قراردیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلے سے کمپنی مالکان کو موٹے ملازمین سے متعلق ذمہ داریوں سے زیادہ آگاہی ملے گی اور وہ موٹے ملازمین کے لیے مناسب سیٹوں اور دیگر انتظامات کو بہتر انداز میں کریں گے۔

واضح رہے کہ ڈنمارک کے شہری کارسٹن کالٹوفٹ نے ڈنمارک کی عدالت میں درخواست  دائر کرکے موقف اختیارکیا تھا کہ  اسے نوکری سے صرف اس بنا پر نکال دیا گیا  کہ وہ بہت موٹا ہے، 160 کلوگرام وزن رکھنے والے کارسٹن چائلڈ کیئر کے طور کام کر رہا تھا اور 4 سال قبل اس کے مالک نے اسے  اس لیے نوکری سے نکال دیا تھا کہ بہت زیادہ موٹا ہونے کی وجہ سے وہ اپنے فرائض صحیح طور پر انجام نہیں دے پارہا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔