پشاورمیں معصوم بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے ماسٹر مائنڈ کا ویڈیو پیغام سامنے آگیا

رائٹرز  جمعـء 19 دسمبر 2014
اسی اندازمیں تم سے لڑیں گے جس طرح تم لڑرہے ہو اورمعصوموں سے اس کا انتقام لیں گے،پشاور حملے کے ماسٹرمائنڈکا ویڈیو پیغام فوٹو:فائل

اسی اندازمیں تم سے لڑیں گے جس طرح تم لڑرہے ہو اورمعصوموں سے اس کا انتقام لیں گے،پشاور حملے کے ماسٹرمائنڈکا ویڈیو پیغام فوٹو:فائل

ڈیرہ اسماعیل خان: پشاور میں معصوم بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے سفاک اور درندہ صفت طالبان کے ساتھی اور حملے کے ماسٹر مائنڈ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ فوجی آپریشن کے دوران ہماری مرنے والی عورتوں اور بچوں کا انتقام ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے پر جاری ہونے والی ویڈیو میں ایک شخص کوعمر منصور کے نام سے دکھایا گیا ہے اور ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ شخص پشاور میں آرمی اسکول پر حملے میں 132 معصوم بچوں سمیت 144 افراد کی شہادت کا ماسٹر مائنڈ ہے، ویڈیو میں سفاک اوردرندہ صفت شخص  منصور کو کہتے دکھایا گیا ہے کہ اگر ان کی عورتیں اور بچے مررہے   ہیں تو ان کے بچے کیسے بچ سکتے ہیں اور ہم اسی انداز میں  لڑکر معصوموں سے اس کا انتقام لیں گے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نے برطانوی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں اعتراف کیا کہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر منصور ہی تھا اور وہ ملا فضل اللہ کا قریبی ساتھی  اور 3 بچوں کا باپ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ  منصور نے ہائی اسکول تک تعلیم اسلام آباد کے ایک اسکول میں حاصل کی اور پھر مدرسے میں داخلہ لے لیا، وہ کم عمری سے ہی لڑنے کا ماہر تھا اور اکثر دوسرے لڑکوں سے لڑتا تھا، طالبان میں شمولیت  سے قبل منصور نے کچھ عرصے مزدور کی حیثیت سے کراچی میں کام کیا۔ منصور عرف عام میں ناری یعنی ’’سلم‘‘ کے نام سے مشہور تھا اور اسے والی بال کھیلنے کا شوق تھا جب کہ وہ حکومت سے بات چیت کا سخت مخالف تھا۔

واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان محمد عمر خراسانی نے برطانوی خبر رساں ادارے سے  بات کرتے ہوئے پشاور میں آرمی اسکول پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے  کہا تھا کہ  یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبر ون کا جواب ہے۔

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موت کی سزا کے طریقہ کارمیں تبدیلی ہونی چاہئے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔