کھوکھلی تاویلیں، کوچ نے ناراض شائقین کے زخموں پر نمک چھڑک دیا

عباس رضا / نمائندہ خصوصی  اتوار 21 دسمبر 2014
فیلڈنگ اور شارٹ پچ گیندوں کو کھیلنے کے معاملے میں بہتری لانے کی اشد ضرورت ہے، وقار یونس۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

فیلڈنگ اور شارٹ پچ گیندوں کو کھیلنے کے معاملے میں بہتری لانے کی اشد ضرورت ہے، وقار یونس۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

ابو ظبی: قومی کرکٹ ٹیم کےہیڈ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز ورلڈ کپ کیلئے ٹرائلز تھی اور ہم نے ہر پوزیشن پر مختلف بیٹسمینوں کو مواقع فراہم کئے۔

وقار یونس کا کہنا تھا کہ حتمی 15 رکنی اسکواڈ کے حوالے سے ہوم ورک مکمل کرلیا ہے، انجریز نے پاکستانی مسائل میں اضافہ کیا، ٹیم کی کارکردگی پر سوگ منانے والی کوئی بات نہیں، تجربات سے کسی حد تک مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ قومی ون ڈے ٹورنامنٹ میں صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اچھی کارکردگی دکھانے کیلئے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا، فیلڈنگ اور شارٹ پچ گیندوں کو کھیلنے کے معاملے میں بہتری لانے کی اشد ضرورت ہے، فٹ ہوئے تو مصباح الحق ہی میگا ایونٹ میں گرین شرٹس کی قیادت کرینگے۔

وقار یونس نے کہا کہ سیدھی سی بات تو یہ ہے کہ مہمان ٹیم نے پاکستان سے بہتر بیٹنگ اور بولنگ کرکے کامیابی حاصل کی، ہم سیریز میں مختلف ٹرائلز سے ورلڈکپ کیلئے حتمی 15 اسکواڈ کی کوئی شکل بنانے کیلئے کوشاں تھے، جیت کیلئے بھی پوری کوشش کی لیکن نتائج توقعات کے مطابق حاصل نہیں ہوسکے،  انھوں نے کہا کہ ہم نے 2میچز جیتے بھی ہیں، ایک میں زبردست مقابلہ کرتے ہوئے فتح کے قریب آگئے تھے، لہذا سیریز ہارنے پر سوگ منانے کی کوئی بات نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ  یونس کو نمبر3اور 4پر بھی آزمایا، اسد شفیق کو مواقع فراہم کیے، ناصر جمشیدکی صلاحیتیں بھی آزمائیں ، بولرز کو بھی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کیلئے مواقع فراہم کیے، بدقسمتی سے انجریز نے ہمارے مسائل میں اضافہ کیا۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ سے سیریز میں کسی حد تک اپنے مقاصد حاصل کرلیے تاہم ان کو 100فیصد نہیں کہوں گا، قومی ون ڈے ٹورنامنٹ میں مختلف کھلاڑیوں کی فارم اور فٹنس کے حوالے سے تصویر مزید واضح ہوجائے گی،وقار یونس نے کہا کہ ہمارے پاس کئی اچھے پلیئرزموجود جو ورلڈ کپ میں عمدہ کارکردگی دکھا سکتے ہیں، اس لیے میں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا،شائقین کو بھی نہیں چھوڑنا چاہیے، پہلے بھی کہہ چکاکہ سیریز ایک طرح سے ہماری تیاریوں کا حصہ اور ٹرائلز کی مانند تھی،ہم فتح سے اپنا اعتماد بھی بڑھانا چاہتے تھے لیکن ایسا نہ ہوسکا، بہرحال اب بھی ہمارے پاس موقع ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں شیڈول میگاایونٹ سے قبل بڑے محاذ کیلیے اپنی صفیں درست کریں۔

سیریز کے فیصلہ کن معرکے میں فیلڈنگ میںبہتری ضرور نظر آئی لیکن اسے مطلوبہ معیار تک لانے کیلیے سخت محنت کی ضرورت ہے، اس شعبے میں غفلت سے ہمیں خاص طور پر اننگز کے آخری مراحل میں بڑا نقصان ہوتا ہے ،انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ جن کنڈیشنز میں کھیلا جانا ہے ان کے پیش نظر ہمیں شارٹ گیندوں کو بہتر انداز میں کھیلنے کا ہنر سیکھنا ہوگا،ہیڈ کوچ کی صورت میں ماضی کے عظیم بولر کی رہنمائی میسر ہونے کے باوجود پیسرز کے 5 وکٹیں حاصل نہ کرنے کے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ آج کی کرکٹ میں صرف 5 شکار کرنا ہی کامیابی کا معیار نہیں رہا، دستیاب پاکستانی بولرز اچھی کارکردگی دکھارہے ہیں،چند ایک مواقع پر رنز زیادہ دیے،اس خامی پر قابو پانے کیلیے کام کرینگے۔

عمراکمل کے حوالے سے کوچ نے کہا کہ نوجوان بیٹسمین باصلاحیت ہیں لیکن سیریز میں پرفارم نہیں کرسکے، اسی طرح اسد شفیق ٹیسٹ میچز کی کارکردگی ون ڈے میں نہیں دوہرا پائے، انہیں ٹاپ آرڈرمیں بھیجنے کے سوال پر کوچ نے  الٹا میڈیا سے استفسار شروع کردیا کہ آپ ہی بتائیں کہ عمراکمل کو کس نمبر پر کھلائیں، ان کو اوپر لائیں تو جگہ بنانے کیلئے تو نیچے کس کو بھیجیں؟ شاہد آفریدی اور مصباح الحق میں سے بہتر کپتان کون کا جواب گول کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک بات طے ہے کہ اگر فٹ ہوئے تو مصباح الحق ہی ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔