سزائے موت پر عملدرآمد کا فیصلہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

اسٹاف رپورٹر  اتوار 21 دسمبر 2014
حکومت کوپیر کے لیے نوٹس،نظرثانی اپیل کے فیصلے تک پھانسی نہیں دی جاسکتی، درخواست گزار فوٹو: فائل

حکومت کوپیر کے لیے نوٹس،نظرثانی اپیل کے فیصلے تک پھانسی نہیں دی جاسکتی، درخواست گزار فوٹو: فائل

کراچی: صوبہ سندھ میں سزائے موت پرعملدرآمد کے فیصلے کی بحالی کے بعد پہلے جن  2 ملزمان کوپھانسی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انھوں نے اس فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

کاالعدم لشکرجھنگوی کے محمداعظم عرف شریف کے والد جان محمد اور عطا اللہ، عبداللہ، قاسم اور معاویہ کے ناموں سے معروف مجرم کے والد محمد ہاشم نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے جاری کردہ بلیک وارنٹس کومشترکہ طور پردائر درخواست میں چیلنج کیا ہے جس میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ ان کی نظرثانی کی اپیلوں کی سماعت سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، اس لئے بلیک وارنٹس پرعملدرآمد روکا جائے۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے محکمہ داخلہ،آئی جی جیل خانہ جات،سپرنٹینڈنٹ سکھرجیل ،ایڈووکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل کو پیر 22 دسمبر کیلئے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 5 نے دونوں مجرموں کو 23 دسمبر کوسکھر جیل میں پھانسی دینے کے بلیک وارنٹ جاری کیے تھے، عدالت نے ملزمان عطا اللہ اور اعظم کوجولائی 2004ء میں سزائے موت سنائی تھی، بعدازاں سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کی جانب سے اپیلیں مسترد ہونے پرصدر مملکت نے بھی رحم کی اپیل مسترد کردی تھی۔ ملزمان نے سولجر بازار کے علاقے میں 2 جون 2001کو ڈاکٹرعلی رضا پیرانی کوفائرنگ کرکے ہلاک کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔