(دنیا بھر سے) - میری کرسمس

نادیہ ارشد  جمعرات 25 دسمبر 2014
سنی سنائی باتوں کی تصدیق کے لئے ایک بار کسی مسیح کے ساتھ یہ تہوار منائیں تاکہ آپ کو حقیقت کا اندازہ ہو۔ فوٹو فائل

سنی سنائی باتوں کی تصدیق کے لئے ایک بار کسی مسیح کے ساتھ یہ تہوار منائیں تاکہ آپ کو حقیقت کا اندازہ ہو۔ فوٹو فائل

مسیحی برادری ہر سال 25 دسمبر کو حضرت  عیسی ؑ  کا جنم دن مناتی ہے ۔ اس دن منانے کا مقصد خدا کا شکر ادا کرنا ہے کہ اُس نے حضرت عیسی ؑ کو ان کی امت کے لئے چنا۔ یہ ایک الگ موضوع ہے کہ ان کی پیدائش یا ان کے مذہبی عقیدے کے لوگ کس نظریے کے تحت اس دن کو مناتے ہیں. مختلف مصنفوں کے مطابق پیدائش کا کوئی ایک مختص نہیں ، لہذا یہ دسمبر کے آخری ہفتے سے شروع ہوکر جنوری کے پہلے ہفتے تک کرسمس کی تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں ۔ تاہم عیسائیوں کے مذہبی اسکالرز کے عقیدے اور اعلامیےکے مطابق اس دن کو 25دسمبر کو مختص کیا گیا ہے ۔ اس دن میسح آپس میں ایک دوسرے کو Merry Christmas کہہ کر مبارکبا د دیتے ہیں۔

24 دسمبر کی رات تمام مسیح برادری گرجا گھروں (چرچز) میں جاکر خصوصی عبادت کرتی ہے اور خدا کے حضور دعائیں کرتی ہے۔ ان دعائوں میں ملک کی خوشحالی ، سلامتی اور امن وامان کے حوالے سے بہت دعائیں کی جاتی ہیں ۔ مذہبی گیت گا کر رب تعالی کا شکر ادا کیا جاتاہے ۔ہر سال دسمبر کے آتے ہی دنیا بھر میں مسیح برادری کے لئے مختلف بچت بازار لگا دئیے جاتے ہیں ۔ خاص طور پر مسیح برادری سے تعلق رکھنے والے تاجر حضرات اپنی دکانوں پر خصوصی طور پر ڈسکاؤنٹ آفرز متعارف کرواتے ہیں تاکہ غریب مسیح اس تہوار کو اچھی طرح سے منا سکیں اور سب کے ساتھ خوشیوں میں شریک ہوسکیں۔

دسمبر کی 15 تاریخ کے بعد مسیح بستیوں میں گہماگہمی شروع ہوجاتی ہے ۔ کوئی ایک شخص سینٹا کلاز بنتا ہے ، جو مسیحوں کے بچوں میں انعامات بانٹتا ہے ۔ یہ انعامات کسی لکی ڈرا کی صورت میں نہیں ہوتے بلکہ اسکا پیمانہ محلے کے لوگ آپس میں مل بیٹھ کر بناتے ہیں۔ انعامات بانٹنے کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ سینٹا کلاز کسی بھی وقت بچوں کے لئے گھر میں انعامات رکھ کر چلا جاتا ہے۔ سینٹا کلاز سے ملنے والے انعامات پا کر بچے اپنے آپ کو نہ صرف خوش قسمت سمجھتے ہیں بلکہ دیگر بچوں کو چھیڑتے بھی ہیں۔

24 دسمبر کی رات ہی تمام مسیح برادری گرجا گھر میں عبادت کے بعد واپس اپنے گھروں پر آکر نغمے گاتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملاقاتیں کرتے ہیں ۔ شیرنیاں تقسیم کرتے ہیں ۔ نئے لباس پہنتے ہیں ۔ ایک دوسرے سے اختلافات ختم کرنے کا نہ صرف اعلان کرتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کو معاف بھی کر تے ہیں ۔ خصوصی طور پر گھروں میں پکوان تیار کئے جاتے ہیں اور مہمانوں کو پیش کئے جاتے ہیں۔ دیگر عیسائی اکثریتی علاقوں والے ممالک میں کرسمس کے ضمن 15روزہ تعطیلات کی جاتی ہیں ۔لیکن پاکستان میں اس دفعہ کرسمس کے موقع پر مسیح برادری نے اپنی کرسمس کی خوشیاں سانحہ پشاور کے باعث نہ منانے کا اعلان کیا ہے ۔عبادات کے بعد سانحہ پشاور کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جائیگی اور دہشت گردی سے نجات اور ملک میں امن و امان اور سلامتی کے حوالے سے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔ مجھے یہ دیکھ کے بے حد خوشی ہے کہ ہمارے ملک کی اقلیت ہر دکھ کی کھڑی میں ہمارے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

تقسیم برصغیر کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ؛

’’ یہ ملک (پاکستان) تمام مذاہب اور عقیدے کے لوگوں کا ملک ہے ۔ سب آزاد ہے اپنی اپنی عبادتگاہوں میں جاکر عبادت کریں۔ ہمارے درمیان کوئی فرق نہیں دیگر مذاہب کے لوگ بھی اُسی طرح پاکستانی ہے جس طرح ایک عام مسلمان ہے ۔ یہ بھی اتنے ہی محبت وطن ہے جتنا ایک عام مسلمان‘‘

یہاں ایک بات واضح کرنا بھی ضروری ہے کہ پاکستان کے جھنڈے میں سفید رنگ اقلیتوں کی نشاندہی کرتا ہے ۔ اس سفید رنگ کا ہرگز مقصد یہ نہیں کہ اقلیتوں کو دبایا جائے اور ان کے حقوق غصب کئے جائیں ۔ بلکہ یہ سفید اور ہرا رنگ جس سے پاکستان کا جھنڈا ہے اس بات کی کی غمازی کرتا ہے کہ مسلمان اور دیگر مذاہب کو ملا کر ہی ایک قوم کی تشکیل ہوئی ہے ۔ جناح کے پاکستان میں رہنے والے ہر شہری کو انصاف کے لئے برابر کے حقوق میسر ہیں مگر اقلیت کہہ کر ناانصافی کی جاتی ہے ۔ کیونکہ موجود ہ پاکستان جناح کے پاکستان سے یکسر مختلف ہے ۔ یہاں دیگر مذاہب کے لوگوں کو ان کے تہواروں پر تعطیلات نہیں دی جاتی بلکہ بات یہی ختم نہیں ہوجاتی ، انہیں ان مواقعوں پر تنخواہوں کی ادائیگی بھی نہیں کی جاتی، جس کے باعث ملک میں رہنے والے دیگر مذاہب کے لوگ احساس محرومی کا شکار بھی ہوتے ہیں ۔ آئیے اس احساس محرومی کو دور کرنے کے لئے ان کی خوشیوں میں ان کا ساتھ دیں۔ اور اگر یہ کرنا ممکن نہیں تو ازراہ کرم ان کی خوشیوں میں بجائے ٹانگ اڑانے کے خاموشی اختیار کریں ۔و گرنہ اس حوالے سے سنی سنائی باتوں کی تصدیق کے لئے ایک بار کسی مسیح کے ساتھ یہ تہوار منائیں تاکہ آپ کو حقیقت کا اندازہ ہو۔ معاشرے میں اخوت و بھائی چارگی کو قائم کرنے کے لئے یہ ایک انتہائی اچھا اقدام ہے ۔ اسی میں پاکستان کی سالمیت اور بقاء ہے۔ آئیے پاکستان کو جناح کا پاکستان بنائیں۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔