اسرائیل نے بیت المقدس میں مزید 380 مکانات کی تعمیر کی منظوری دے دی

خبر ایجنسیاں  جمعـء 26 دسمبر 2014
نئے یہودی مذہبی مرکز کا افتتاح، اسرائیل فلسطین کے تاریخی حقائق مسخ کررہا ہے،اقصیٰ فاؤنڈیشن۔ فوٹو: فائل

نئے یہودی مذہبی مرکز کا افتتاح، اسرائیل فلسطین کے تاریخی حقائق مسخ کررہا ہے،اقصیٰ فاؤنڈیشن۔ فوٹو: فائل

مقبوضہ بیت المقدس: قابض صہیونی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی کالونیوں میں توسیع کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید 380 مکانات کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت کے زیرانتظام بیت المقدس کی بلدیہ کونسل کی جانب سے ایک اجلاس کے دوران یہودی کالونی راموت مین 307 اور جبل ابو غنیم کالونی میں 73 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔ دوسری جانب فلسطینی مجلس قانون ساز کی خاتون رکن مریم صالح نے بیت المقدس میں یہودیوں کیلیے مزید مکانات کی تعمیر کو المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی سیاسی جماعتوں کی صفوں میں پائے جانے والے انتشار اور بے اتفاقی نے صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کا موقع فراہم کیا ہے۔ فلسطینی عوام باہم مل کر دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں اسرائیل نے مذہبی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے پہلو میں نئے یہودی مذہبی مرکز کا افتتاح کر دیا جس کی وجہ سے فلسطین میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے، قبلہ اول کی تعمیر و مرمت کے ذمے دار ادارے اقصیٰ فاونڈیشن و ٹرسٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام کی جانب سے نیا مذہبی مرکز مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار سے کوئی 20 میٹر دور باب المطہرہ کی بنیادوں میں قائم کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق صہیونی حکومت کی جانب سے مذہبی مرکز کا افتتاح حال ہی میں یہودیوں کے مذہبی تہوار عید الانوار کے موقع پر کیا گیا، اقصیٰ فاونڈیشن نے صہیونی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں میں یہودی مذہبی سیاحتی مرکز کے قیام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین کے تاریخی حقائق کو مسخ کرکے یہودیوں کی جعلی تاریخ اور تہذیب و ثقافت ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔