دہشت گردی کے خلاف تمام مذاہب متحد ہو جائیں

ایڈیٹوریل  جمعـء 26 دسمبر 2014
ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمانوں کے تمام مسالک کے جید علماء کرام کی ایک عالمی کانفرنس بلائی جائے جس میں دنیا بھر کے مذاہب پیشواؤں کو بھی دعوت دی جائے، فوٹو : فائل

ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمانوں کے تمام مسالک کے جید علماء کرام کی ایک عالمی کانفرنس بلائی جائے جس میں دنیا بھر کے مذاہب پیشواؤں کو بھی دعوت دی جائے، فوٹو : فائل

کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عیسائیوں کے مقدس شہر ویٹیکن میں کرسمس کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں زور دیا ہے کہ بچوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کو ختم کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے دنیا بھر میں عسکریت پسندوں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف وحشیانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔ کرسمس کا پیغام دنیا کے ایک ارب بیس کروڑ کیتھولک عیسائیوں اور کروڑوں دیگر افراد کے لیے جاری کیا گیا ہے۔

اس موقع پر سینٹ پیٹر باسیلکا یعنی ویٹیکن کا وسیع و عریض میدان عوام سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جن سے خطاب کرتے ہوئے ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پاپائے روم نے بچوں کے خلاف دہشتگردی کے واقعات کا بطور خاص نوٹس لیا ان کا اشارہ پشاور میں ہونے والے حالیہ ہولناک واقعہ کی طرف تھا جس میں آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ طلبہ، ان کے ٹیچرز اور عملے کے دیگر افراد دہشتگردی کا نشانہ بنے جس سے نہ صرف پوری پاکستانی قوم بلکہ دنیا بھر کے لوگ غمزدہ ہو گئے۔

دریں اثنا اس کے ساتھ ہی سینئیر امریکی سینیٹر اور سابق صدارتی امید وار جان مکین نے، جنھیں افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی مشن پر مقرر کیا گیا ہے، کہا ہے کہ پشاور اسکول جیسا واقعہ افغانستان میں بھی پیش آ سکتا ہے۔ سال کے اختتام پر پوپ کا یہ پیغام ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب عراق، شام، نائیجیریا اور دیگر ممالک جنگ اور بہیمانہ پُر تشدد وارداتوں کا شکار ہیں جب کہ جلتی پر تیل کا کام پشاور کے اسکول کے طلبہ کے سانحے نے کیا ہے۔ سانحہ پشاور نے دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، دنیا بھر کے تمام مذاہب کے پیشواؤں کو چاہیے کہ وہ دنیا میں پھیلتے ہوئے دہشت گردی کے عفریت کے خلاف آواز بلند کریں، پوپ فرانسس اگر اس موقع پرامریکا اور مغرب یورپ کی حکومتوں اور وہاں کی صنعتی اشرافیہ کی پالیسی پر بھی تنقید کرتے تو شاید ان کی آواز زیادہ طاقتور ہوتی اور دنیا کی پسی ہوئی اور مظلوم اقوام زیادہ اطمینان محسوس کرتیں، آج دنیا بھر میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے۔

اس کو پھیلانے اور پروان چڑھانے میں امریکا اور یورپی ممالک کا اہم کردار ہے، بہر حال دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر مسلم ممالک ہو رہے ہیں۔ امسال حج کے موقع پر خطبہ حج میں بھی دہشت گردی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، مسلمانوں کے تمام مسالک کے علماء کرام دہشت گردی کے خلاف ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمانوں کے تمام مسالک کے جید علماء کرام کی ایک عالمی کانفرنس بلائی جائے جس میں دنیا بھر کے مذاہب پیشواؤں کو بھی دعوت دی جائے۔ اس عالمی کانفرنس میں واضح طور پر دہشت گردی کے خلاف تمام مذاہب کے پیشوا دنیا کے سامنے مشترکہ موقف پیش کریں، اس سے عالمی سطح پر دہشت گردی کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے اور طاقتور اقوام کی حکمران اشرافیہ اپنی پالیسیوں پر بھی نظرثانی پر مجبور ہو سکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔