بالی ووڈ کے بجائے پاکستانی فلمی شاعری زیادہ متاثر کن ہے، جاوید اختر

ویب ڈیسک  جمعرات 22 جنوری 2015
آج گانوں میں لوگوں کو اچھائی کی جانب راغب کرنے والا مواد ہی شامل نہیں ہے، جاوید اختر۔ فوٹو؛ فائل

آج گانوں میں لوگوں کو اچھائی کی جانب راغب کرنے والا مواد ہی شامل نہیں ہے، جاوید اختر۔ فوٹو؛ فائل

ممبئی: بالی ووڈ کے نامور مصنف اور نغمہ نگار جاوید اختر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اچھی موسیقی اور شاعری فروغ پارہی ہے جبکہ بھارتی فلمی گانوں میں بے حیائی غالب آتی جارہی ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے انٹرویو میں جاوید اختر کا کہنا تھا کہ آج کل فلم انڈسٹری میں بہت زیادہ بے حیائی ہے، اسی طرح گانوں میں بھی بہت تبدیلی آ گئی ہے، الفاظ گانوں کے کردار ہوا کرتے ہیں، اچھے بول کسی بھی گانے کو سدا بہار بناتے ہیں۔ پہلے ایک عام آدمی گانوں سے زندگی کا فلسفہ لیتا تھا لیکن اب یہ سب کچھ ختم ہو چکا اور اب موسیقی میں سماجی انصاف اور انسانی اقدار کے حوالے سے کوئی بھی نہیں سوچتا۔

نغمہ نگار کا کہنا تھا کہ آج کل کے گانوں میں کردار اور حالات کے لئے کوئی جگہ نہیں، اگر آج کوئی مصنف اچھا اور جذباتی گانا تحریر بھی کرے تو اس کے لئے مارکیٹ میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ آج کل کے گانے سننے کےلیے نہیں بلکہ دیکھنے کے لیے ہوتے ہیں، دیکھنے والے اور مارکیٹ کے لوگ ہی اسے ہٹ بناتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ہندوستان کی فلم انڈسٹری کا پاکستان سے مقابلہ کیا جائے تو وہاں اچھی موسیقی اور غزل ترقی پارہی ہے جسے وہ بہت اچھا گردانتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔