- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
بہت دیر کی مہربان آتے آتے؛ نریندر مودی کی بھارت میں ’’بیٹی بچاؤ‘‘ مہم
نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک میں لڑکیوں کو یکساں نظام زندگی فراہم کرنے کے لئے ’’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘‘ مہم کا آغاز کردیا ہے۔
بھارت کا ہندو معاشرہ جہاں بہت سی توہم پرستیوں کا شکار ہے تو وہیں لڑکیوں کی پیدائش کو بھی بوجھ سمجھا جاتا ہے بلکہ بعض اوقات تو انہیں پیدائش کے فوری بعد زندہ دفن کردیا جاتا ہے جب کہ ماں کے رحم میں بچی کاپتہ چل جانے پر اسقاط حمل بھی کرادیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بھارت میں بچے کی پیدائش سے قبل اس کی جنس کا معلوم کرنا جرم ہے۔
لڑکیوں پرعرصہ حیات تنگ کردینے والے بھارت میں آخرکار اس کے وزیراعظم نریندرمودی کو ہوش آہی گیا اورموصوف نے لڑکیوں کو یکساں اور برابری کے حقوق دینے کے لئے ’’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘‘ مہم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد ملک میں تعلیم کے ذریعے جنسی امتیاز ختم کرکے لوگوں میں شعور و آگہی فراہم کرنا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے اس مہم کا آغاز ہریانہ سے کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ بچیوں کو رحم مادر میں ہی موت کے گھاٹ اتاردیا جاتا ہے جس کا ہم زرہ برابر بھی درد محسوس نہیں کرتے جب کہ کسی کو بھی اس بات کا اختیار نہیں کہ وہ اپنی بیٹی کو زندہ دفن کردے۔
واضح رہے کہ بھارت میں اوسطاً ہر 1000 لڑکوں کے مقابلے میں محض 917 لڑکیوں کا تناسب ہے اور ماں کے رحم میں بچی کا پتہ چل جانے کے بعد اسقاط حمل کرانے کی شرح میں تشویشناک اضافے کی وجہ سے بھی بھارت میں لڑکوں اور لڑکیوں کی آبادی کا تناسب غیر متوازن ہوگیا ہے۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتحال زیادہ دیرتک برقرار رہی تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک نکلیں گے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔