سینٹرل کنٹریکٹ تنازع؛ ورلڈکپ سے قبل قومی ٹیم کا مورال گرانے کا اہتمام

عباس رضا / اسپورٹس رپورٹر  پير 26 جنوری 2015
کھلاڑی دستخط کریں تو بہتر ہوگا، شقوں میں تبدیلی بعد میں بھی کی جاسکتی ہے: چیئرمین پی سی بی۔ فوٹو: فائل

کھلاڑی دستخط کریں تو بہتر ہوگا، شقوں میں تبدیلی بعد میں بھی کی جاسکتی ہے: چیئرمین پی سی بی۔ فوٹو: فائل

لاہور: سینٹرل کنٹریکٹ تنازع نے ورلڈکپ سے قبل قومی ٹیم کا مورال گرانے کا اہتمام کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پی سی بی میں ایک طرف کئی عہدیدار برسوں سے کوئی کام کیے بغیر بھاری معاوضے وصول کررہے ہیں،گورننگ بورڈ  میں شامل ارکان کے سیرسپاٹوں کیلیے بھی بھاری رقم مختص ہے، دوسری جانب دسمبر میں ختم ہونے والے قومی کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس میں 3ماہ کی تجدید کرکے ٹیم کو ورلڈکپ کی مشکل مہم پر روانہ کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق بورڈ کے چند عہدیداروں کا خیال تھا کہ میگا ایونٹ کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے کھلاڑیوں سمیت چند کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی، اس صورتحال میں پورے سال کیلیے رقم کی ادائیگی گھاٹے کا سودا ہوگی، خلاف توقع سلوک پر دلبرداشتہ سینئرز نے معاہدوں پر دستخط کرنے سے انکار کرکے ایک نیا پینڈورا باکس کھول دیا ، ذرائع کے مطابق دلبرداشتہ کرکٹرز میں بددلی پھیلنے لگی ہے جس سے ٹیم کا مورال گرنے کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ کھلاڑی ورلڈکپ سے قبل سینٹرل کنٹریکٹ سائن کردیں تو بہتر ہوگا، ایک سال یا کتنی مدت ہو اس کا معاملہ بعد میں بھی دیکھا جاسکتا ہے، ایک نجی ٹی چینل سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چند شقوں میں تبدیلی کی گئی تھی، تاہم ان پر بات چیت کرکے بعد میں تبدیلیاں بھی کی جاسکتی ہیں، امید ہے کہ کھلاڑی نیوزی لینڈ میں ہی معاہدوں پر دستخط کرینگے۔

اس بارے میں ’’ایکسپریس‘‘ سے بات کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن حسن خان نے کہا کہ غیر یقینی حالات ٹیم کیلیے بہتر نہیں، پلیئرز پر ساری صورتحال پاکستان میں ہی واضح کردینا چاہیے تھی، ان کو چیلنج اور تحریک دیتے ہوئے بتاتے کہ فی الحال محدود مدت کیلیے سینٹرل کنٹریکٹ دے رہے ہیں، ورلڈ کپ میں عمدہ کارکردگی کے بعد ان کی  اس فارمولے کے تحت تجدید کرینگے لیکن بد انتظامی کی وجہ سے تذبذب کی صورتحال پیدا کردی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔