کھربوں کا ریونیو دینے والا محکمہ قومی بچت سربراہ سے محروم

نمائندہ ایکسپریس  پير 26 جنوری 2015
قائمقام ڈی جی کی ریٹائرمنٹ کے ڈیڑھ سال بعد بھی کسی کو سربراہ مقرر نہیں کیا جاسکا۔ فوٹو: فائل

قائمقام ڈی جی کی ریٹائرمنٹ کے ڈیڑھ سال بعد بھی کسی کو سربراہ مقرر نہیں کیا جاسکا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت کو کھربوں روپے کا ریونیو اکھٹا کرکے فراہم کرنے والے ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف قومی بچت (سی ڈی این ایس) میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود سربراہ تعینات نہیں ہوسکا ہے جبکہ قائمقام ڈی جی کی ریٹائرمنٹ کے بعد اب یہ ادارہ بغیر سربراہ کے چل رہا ہے۔

تاہم سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کے جوائنٹ سیکریٹری بجٹ وقاراحمد کو ڈائریکٹوریٹ جنرل قومی بچت کے روزمرہ کے امور کی دیکھ بھال کا چارج دیا گیا ہے اور جلد سی ڈی این ایس کے ڈی جی کی تعیناتی کردی جائیگی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل قومی بچت کی تعیناتی کیلیے ان لینڈ ریونیو سروس سے تعلق رکھنے والے افسرا طارق پاشا اور سی ڈی این ایس کے سینئر افسر مُنیر شیخ  کے نام زیر غور ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طارق پاشا اس عہدے پر تعیناتی میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں کیونکہ وہ وزارت خزانہ میں ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے پر فائز ہیں جبکہ دوسری جانب محکمہ قومی بچت میں گریڈ 21 کا افسر ہی موجود نہیں ہیں اور اس وقت گریڈ بیس کی پوسٹ پر جو ڈائریکٹر تعینات نہیں وہ بھی گریڈ اُنیس کے افسر ہیں اور سینٹرل سلیکشن بورڈ کی جانب سے ابھی انہیں ان کی پوسٹوں کے مطابق گریڈ بیس میں ترقی نہیں دی ہے جبکہ تیرہ جنوری کو ہونے والا بورڈ کا اجلاس بھی نہیں ہوسکا اس لیے اب محکمہ قومی بچت کے ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کا معاملہ لٹکا ہوا ہے تاہم اس وقت جو محکمی قومی بچت میں ڈائریکٹر تعینات ہیں ان میں سے مُنیر شیخ سینئر ہیں جبکہ ان کے علاوہ ڈائریکٹر اسکیم خلیل احمد اور ڈائریکٹر لیگل محمد طارق، جوائنٹ ڈائریکٹر برانچز ثمینہ، جوائنٹ ڈائریکٹر ندیم عادل سمیت دیگر گریڈ اُنیس کے افسران شامل ہیں۔

ان میں سے ڈائریکٹر اسکیم خلیل احمد تربیتی کورس پر ہیں اور پیر کو واپس آکر اپنے عہدے کا چارج سنبھا لیں گے تاہم محکمہ قومی بچت کے گریڈ اُنیس کے افسران میں مُنیر شیخ سب سے زیادہ سینئر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ قومی بچت میں گریڈ 21کا کوئی افسر ہی موجود نہیں ہے جس کے باعث ادارے کے معاملات انتہائی خراب ہوگئے ہیں اور پانچ سال قبل شروع کیا جانے والا ادارے کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل بند کرکے دفتری امور پھر سے مینوئیلی چلانا شروع کردیے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔