مالیاتی پیکیج کی بدولت اسٹیل ملز کی پیداوار بڑھ گئی

بزنس رپورٹر  پير 26 جنوری 2015
موجودہ انتظامیہ نے پاکستان اسٹیل کے دیگر کارخانوں کو بحال کرنے کیلیے دوررس اقدامات کیے ہیں جس کی بدولت ہاٹ رولنگ مل اور کولڈ رولنگ مل کے شعبہ جات کو فعال کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

موجودہ انتظامیہ نے پاکستان اسٹیل کے دیگر کارخانوں کو بحال کرنے کیلیے دوررس اقدامات کیے ہیں جس کی بدولت ہاٹ رولنگ مل اور کولڈ رولنگ مل کے شعبہ جات کو فعال کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ رواں مالی سال کے اختتام تک منافع بخش ادارہ بنانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔

حکومت کی جانب سے 18 ارب 50 کروڑ روپے کے مالیاتی پیکیج کی بدولت پاکستان اسٹیل کی پیداواریت میں نہ صرف روز افزوں اضافہ ہورہا ہے بلکہ موجودہ مالی سال 2014-15 کی تیسری سہ ماہی یعنی اپریل2015 تک پاکستان اسٹیل کئی برسوں بعد بریک ایون کا سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب ہوگا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان اسٹیل میجر جنرل (ریٹائرڈ) ظہیر احمد خان، ہلال امتیاز (ملٹری) کی 7 اپریل2014 تعیناتی کے وقت پاکستان اسٹیل کی پیداواری استعداد1.4 فیصد کی سطح تک گر چکی تھی، لیکن موجودہ سی ای او کی سربراہی میں پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی شب روز محنت کی بدولت کارخانوں سے 40 سے 45 فیصد پیداوار حاصل کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ منظور شدہ مالیاتی پیکیج کی آخری قسط کے3 ارب روپے گزشتہ دنوں ہی موصول ہوئے ہیں جس سے خام مال (آئرن اوور/ کوئلہ) درآمد کرنے کیلیے ایل سی کھولی جارہی ہیں ، جبکہ مئی2014 سے اکتوبر 2014 یعنی 7 ماہ کے دوران 15 ارب 50 کروڑ روپے میں سے پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ نے ضرورت کے مطابق خام مال (آئرن اوور/ کوئلہ) درآمد کیا اور ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے ساتھ ساتھ پانی، بجلی اور گیس کے بلز کے علاوہ گریجویٹی اور پی ایف کی مد میں بھی ادائیگیاں کی گئیں۔

واضح رہے کہ مالیاتی پیکیج میں 9 ارب روپے خام مال کی درآمد کے لیے مختص کیے گئے تھے۔ پاکستان اسٹیل کے اسٹاک یارڈ میں نہ صرف کوئلہ اور خام لوہے کے وافر ذخائرموجودہ ہیںبلکہ مزید 55/55 ہزار میٹرک ٹن کوئلے کے 2 جہاز رواں ماہ کے آخر اورفروری 2015 کے شروع میں پورٹ قاسم پر پہنچ رہے ہیں اور ایک 50 ہزار میٹرک ٹن کا خام لوہے کا جہاز31 جنوری کو پہنچ رہا ہے جس سے خام مال کے ذخائر کی صورتحال مزید بہتر ہوجائے گی۔ فروری اور مارچ2015 کے لیے کوئلے اور خام لوہے کے 2/2 جہازوں کے لیے ایل سی کھولی جارہی ہیں، جبکہ وافر اسٹیل پروڈکٹس مارکیٹ میں فروخت کے لیے موجود ہیں۔

پاکستان اسٹیل کے مختلف کارخانے جو گزشتہ کئی برسوں سے عدم توجہی کا شکار تھے ان کو گزشتہ 9 ماہ کے دوران زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے قابل بنادیا گیا ہے۔ موجودہ انتظامیہ نے اس دوران بلاسٹ فرنس نمبر 1 جو اپنی پیداواری مدت پوری کرچکا اور میٹل رساؤ کا شکار تھا اس کو ضروری مرمت اور دیکھ بھال کے بعد نہ صرف فعال کیا گیا بلکہ مسلسل پیداوار بھی حاصل کی جارہی ہے جبکہ 15 مہینوں سے بند بلاسٹ نمبر2 کو بھی وسیع پیمانے پر ریپیئر کرکے فعال بنادیا گیا ہے۔

ماہرین کا خیال تھا کہ اس کام پرکم از کم 90کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اوراس کی مرمت میں 10 سے 12 ماہ بھی درکار ہوں گے، لیکن پاکستان اسٹیل نے اندورنِ خانہ وسائل کو استعمال کرکے 4 ماہ میں اسے قابل استعمال بنادیا۔ اسی طرح کنورٹر کے 2 بوائلرز جو گزشتہ 3 سال سے بڑے پیمانے پر رساؤ (لیکج) کا شکار تھے اور تقریبا غیر فعال ہوچکے تھے جس کے باعث اسٹیل کی پیداواربند ہونے کا خدشہ تھا ان پر دن رات کام کرکے اپنے محدود وسائل کو استعمال کرکے دوبارہ کھڑا کردیا گیا ہے جو معمول کی پیداوار میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ اسٹیل میکنگ ڈپارٹمنٹ کے4 سال سے بند ہاٹ میٹل مکسر کو بھی فعال بنادیا گیا ہے جبکہ تھر مل پاور پلانٹ جس سے بجلی پیدا کرنا تقریباً محال ہوگیا تھا، اس کے بوائلرز کی ازسر نو ریپئر اینڈ مینٹی نینس بھی اپنے وسائل سے کی گئی جس سے بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور بجلی کی امپورٹ میں خرچ ہونے والی رقم کی بھی بچت ممکن ہوسکی۔ موجودہ انتظامیہ نے پاکستان اسٹیل کے دیگر کارخانوں کو بحال کرنے کیلیے دوررس اقدامات کیے ہیں جس کی بدولت ہاٹ رولنگ مل اور کولڈ رولنگ مل کے شعبہ جات کو فعال کیا گیا ہے۔

اس مدت میں بلوم کاسٹر، بلٹ کاسٹر، بلٹ مل اور گیلوانائزنگ یونٹ کو بھی پیداوار کے لیے تیار کرلیا گیا ہے لیکن فی الوقت ان پلانٹس پر پیداواری عمل حکمت عملی کے تحت شروع نہیں کیا جارہا ہے جو کہ ضرورت کے مطابق جلد شروع کردیا جائیگا۔ مذکورہ کارخانوں کی اپنے وسائل سے بحالی اور پیداوار میں اضافے کی کامیابیوں کا سہرا پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ اورپرجوش ملازمین کو جاتا ہے جس کو ہر سطح پر سراہا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔